مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی زیر صدارت پارٹی رہنماؤں کا اجلاس،مولانافضل الرحمان کے ”آزادی مارچ“ سے متعلق دوٹوک اعلان کردیاگیا

14  اکتوبر‬‮  2019

لاہور(این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر محمد شہبازشریف کی زیرصدارت پارٹی کی سینئر قیادت کا اجلاس ماڈل ٹاؤن میں منعقد ہوا جس میں ملک کی معاشی، سیاسی، داخلی اور خارجہ سے متعلق اہم قومی امور پر غور اور مشاورت کی گئی۔ اجلاس نے قرار دیا کہ قائد محمد نوازشریف کے خط پر من وعن عملدرآمد کیاجائے گا۔ اجلاس میں قائد محمد نوازشریف کی ہدایت کی روشنی میں آزادی مارچ  اور جلسہ کی حکمت عملی کو حتمی شکل دیدی گئی

جس کا باضابطہ اعلان پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر محمد شہباز شریف جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے ہمراہ16 اکتوبر کو مشترکہ طورپر کریں گے۔اجلاس میں پارٹی قائد محمد نوازشریف پر نیب کے چوہدری شوگرمل کیس کے اندراج کی شدید الفاظ میں مذمت کی گی اور قرار دیاگیا کہ نوازشریف اور ان کے خاندان کا تین دہائیوں سے مسلسل احتساب اور ان کے اثاثہ جات کی چھان بین وتحقیق جاری ہے۔ اجلاس نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ جے آئی ٹی پاناما تحقیقات پہلے ہی مکمل کرچکی ہے جس میں اس کیس کی چھان پھٹک ہوئی اور ریفرنس بنا۔ قانون کے مطابق ایسے کیس کو دوبارہ نہیں کھولا جاسکتا۔ یہ نہ صرف قانونی تقاضوں کی کھلم کھلا پامالی اور انصاف کے عمل کو دفن کرنا ہے بلکہ یہ سیاسی انتقام کی بدترین مثال ہے۔ ان سب کا مقصد نوازشریف کودباو میں لانا ہے تاکہ وہ عوام کے حق کی جدوجہد سے دستبردار ہوجائیں۔ نوازشریف بڑی جرات، بے مثال بہادری اور عوام کے حقوق کے لئے قربانی کی تاریخ رقم کررہے ہیں جس پر انہیں خراج تحسین پیش کیاگیا اور ان کے ساتھ یکجہتی کا اعادہ کیاگیا۔اجلاس نے حکومت کو نالائق اور نااہل قرار دیتے ہوئے اس کے عوام اور غریب دشمن اقدامات کی شدید مذمت کی۔ اجلاس نے کہاکہ ملک شدید معاشی بحران کی لپیٹ میں ہے۔ بدترین بے روزگاری نے ملک میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں کیونکہ صنعت کا پہیہ بند اور روزگار ناپید ہوچکا ہے، کاروبار، فیکٹری، دکان، ریستوران بند ہوچکے ہیں۔

ایک سال میں ہدف کا پورا نہ ہونا معیشت کی تباہ حالی جلتی پر تیل کے مترادف ہے۔ ایک طرف ٹیکس اہداف پورا نہیں ہورہا لیکن دوسری جانب پورا ملک ٹیکس میں ڈوبا ہوا ہے۔ تاجر، صنعت کار، استاد، ڈاکٹر، مریض سب ہڑتال پر ہیں۔اجلاس میں گہری تشویش اور فکر مندی کا اظہارکیاگیا کہ معاشی تباہی وبربادی قومی سلامتی کا ایشو بنتا جارہا ہے جبکہ عوام کے اندر شدید غم وغصہ اور باغیانہ رویہ جنم لے رہا ہے جس کے ازالے کے لئے مناسب حکمت عملی انہ اپنائی کی گئی تو صورتحال کا مداوا ممکن نہیں ہوگا۔

اجلاس میں اسیران جمہوریت کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاگیا کہ حکومت کا سیاسی انتقام قانون وانصاف کے دامن پر داغ لگاچکا ہے۔ حکومتی الزامات جھوٹ کا پلندہ ثابت ہوئے ہیں اور حکومت ثبوت اور شواہد پیش کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔ اجلاس میں کہاگیا کہ محمد نوازشریف سمیت دیگر تمام اسیران جمہوریت پر قومی اور عوامی وسائل کے حوالے سے کوئی الزام نہیں جو اسیران کی بے گناہی کا بین ثبوت ہے۔ ان سب سے ذاتی کاروبار کے حوالے سے بے بنیاد مقدمات قائم کئے گئے ہیں  لیکن اس میں ان کے خلاف کوئی شواہد اور ثبوت میسر نہیں۔اجلاس نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں 72 روزسے جاری بدترین مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس عہد کو دوہرایا کہ پورا پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں اوربہنوں کی مکمل حمایت اوران سے یکجہتی کا اظہارکرتا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن)اور قائدین وکارکنان غیور اور بہادر کشمیریوں کی قربانیوں پر خراج عقیدت وخراج تحسین پیش کرتا ہے۔ کشمیریوں کے حق استصواب رائے کے حصول تک ان کی جدوجہد میں ساتھ ہیں۔اجلاس نے قرار دیا کہ وزیراعظم نے مظلوم کشمیریوں کو مودی کے ظلم وستم پر چھوڑ دیا ہے۔ ان بہتر دنوں اور ان سے قبل وزیراعظم کو اس اہم قومی معاملے پر مختلف ممالک کا دورہ کرکے کشمیریوں کے لئے حمایت کے حصول کی توفیق نہیں ہوئی۔ قوم اور کشمیریوں کی آواز ہے کہ تقریر سے کشمیر آزاد نہیں ہوگا۔ محض تقریر کشمیریوں کے غموں اور دکھوں کا مداوا نہیں۔ ٹھوس سفارتی حکمت عملی اور جامع پروگرام درکار ہے کیونکہ عالمی سطح پر سفارتکاری کہیں دکھائی نہیں دے رہی۔اجلاس نے لائن آف کنٹرول پر بھارت کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کی شدید مذمت کرتے ہوئے بھارتی فائرنگ سے شہید ہونے والے فوجیوں اور عام شہریوں کی شہادتوں پر رنج وغم کا اظہارکیا۔ اجلاس نے شہدائاکے درجات کی بلندی، پسماندگی کے لے صبر جمیل اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعاکی

موضوعات:



کالم



مشہد میں دو دن (دوم)


فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…

ہم بھی کیا لوگ ہیں؟

حافظ صاحب میرے بزرگ دوست ہیں‘ میں انہیں 1995ء سے…

مرحوم نذیر ناجی(آخری حصہ)

ہمارے سیاست دان کا سب سے بڑا المیہ ہے یہ اہلیت…

مرحوم نذیر ناجی

نذیر ناجی صاحب کے ساتھ میرا چار ملاقاتوں اور…

گوہر اعجاز اور محسن نقوی

میں یہاں گوہر اعجاز اور محسن نقوی کی کیس سٹڈیز…