ملکی قرضوں میں ایک سال میں 35فیصد اضافہ،جون2018ء میں پاکستان کا کل قرضہ کتنا تھا اور اب کتنا ہوگیا ہے؟ انتہائی تشویشناک انکشافات

26  اگست‬‮  2019

اسلام آباد (این این آئی) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احمد حسن مغل اور سینئر نائب صدر رافعت فرید نے کہا کہ جون 2019کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران پاکستان کے کل قرضوں اور واجبات میں پچھلے سال کے مقابلے میں تقریبا 35فیصد اضافہ ہوا ہے جو باعث تشویش ہے لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت ملک کو قرضوں سے نجات دلانے کیلئے فوری طور پر ایک جامع حکمت عملی وضع کرے

کیونکہ قرضوں میں اضافے کی یہی رفتار برقرار رہی تو پاکستان بری طرح قرضوں کے جال میں پھنس جائے گا جس سے ملک کا مستقبل تاریک تر ہوتا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جون 2018میں پاکستان کا کل قرضہ اور واجبات 29.8کھرب روپے تھے جو جون 2019تک بڑھ کر 40.2کھر ب روپے تک پہنچ گئے جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پچھلے ایک سال میں قرضوں میں 10.4کھرب روپے کا اضافہ ہوا ہے جو پالیسی سازوں کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے۔ احمد حسن مغل نے کہا کہ جون 2018میں پاکستان کے قرضوں کی شرح ملک کے جی ڈی پی کا 86.3فیصد تھی جبکہ جون 2019تک یہ شرح بڑھ کر 104.3فیصد تک پہنچ چکی ہے جو خطرناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2013میں پاکستان کا کل قرضہ اور واجبات 14کھرب روپے تھے جو 2018تک بڑھ کر 29کھرب روپے تک پہنچ گئے اس طرح پانچ سالوں میں پاکستان کے قرضوں و اجبات میں 15کھرب روپے کا اضافہ ہوا تاہم موجودہ حکومت کے صرف پہلے ہی سال میں قرضوں و واجبات میں 10.4کھرب روپے کا اضافہ ہو ا جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ملک کتنی تیزی سے قرضوں کی دلدل میں دھنستا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہی رجحان برقرار رہا تو آئندہ چند سالوں میں پاکستان کا کل قرضہ و واجبات بڑھ کر 80کھرب روپے تک پہنچ سکتے ہیں  جس سے ملک شدید مسائل کا شکار ہو گا۔ آئی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ موجودہ حکومت نے قرضے لینے کے ساتھ ساتھ شرح سود کو بڑھایا ہے

جبکہ بجلی، گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافہ کر کے سارا بوجھ عوام و تاجر برادری پر ڈال دیا ہے جس وجہ سے اس وقت معاشرے کا ہر طبقہ شدید مشکلات سے دوچار ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت قرضوں پر انحصار کرنے اور عوام پر مالی بوجھ بڑھانے کی بجائے اپنے اخراجات پر کنٹرول کرے۔ انہوں نے کہا کہ سادگی کے دعوے کرنے کے باجود حکومتی اخراجات میں کوئی کمی دیکھنے کو نہیں آئی جبکہ عوام و تاجر برادری پر بوجھ دن بدن بڑھتا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے اس وقت معیشت کے تمام شعبوں کی کارکردگی متاثر ہوئی ہے یہی وجہ ہے کہ ملک کی چھوٹی و بڑی تمام صنعتوں کی پیداوار بڑھنے کی بجائے کم ہو رہی ہے جبکہ کاروباری سرگرمیاں بھی شدید مندی کا شکار ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر حکومت معیشت کو بحال کرنا چاہتی ہے کہ کاروباری طبقے کیلئے سازگار حالات پیدا کرے اور بجلی و گیس اور تیل کی قیمتوں میں مناسب کمی کرے تا کہ کاروبار کی لاگت کم ہونے سے صنعتی و تجارتی سرگرمیوں کو بہتر فروغ ملے اور معیشت مشکلات سے نکل کر بہتری کی طرف گامزن ہو اور عوام کو بھی مہنگائی سے چھٹکارہ حاصل ہو۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…