بھارت کی جانب سے دفعہ 370 کا خاتمہ شیخ عبداللہ اور مفتی سعید خاندان کی شکست قرار، اس آرٹیکل کی چھتری کے نیچے دونوں خاندان بھارتی مفادات کا تحفظ کر رہے تھے، حیران کن دعویٰ کر دیا گیا

7  اگست‬‮  2019

اسلام آباد (این این آئی)آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے دفعہ 370 کا خاتمہ شیخ عبداللہ اور مفتی سعید خاندان کی شکست ہے جو گزشتہ 70 سال سے اِس آرٹیکل کی چھتری کے نیچے بھارت کے مفادات کا تحفظ کر رہے تھے اب محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ بھی بھارت کے بارے میں وہی کچھ کہہ ہیں جو حریت پسند قیادت کہتی چلی آ رہی ہے۔ بھارت کی طرف سے دفعہ 370 کے خاتمہ کے بعدبھارت نواز کشمیری جماعتوں کا

تحریک آزادی کے دہارے میں شامل ہو کر نئی دہلی کے خلاف جدوجہد کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کشمیر ہاؤ س اسلام آباد میں ذرائع ابلاغ کے نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ کشمیریو ں کی غالب اکثریت کل بھی بھارت کے خلاف تھی، آج بھی مخالف ہے اور آئندہ بھی مخالف رہے گی۔ بھارتی حکومت تحریک مزاحمت کی شدت سے بوکھلا کر جو اقدامات اُٹھا رہی ہے اس سے مسئلہ کشمیر کے حل میں کوئی مدد نہیں ملے گی بلکہ صورتحال مذید پیچیدہ تر ہو جائے گی۔ اُنہوں نے کہا کہ بھارتی آئین کی دفعہ 370 کے وجود اور عدم وجود سے کشمیر کی صورتحال پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ یہ دفعہ دو خاندانوں کی سیاسی وفاداریاں خریدنے کے لیے آئین کا حصہ بنائی گئی تھی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ بھارتی آئین کی آرٹیکل 35-A کی تحلیل ایک سوچی سمجھی اور گھناونی سازش ہے جس کا مقصد کشمیریوں کو اُن کے بہت سے حقوق سے محروم کر کے اُن کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ بھارت کے اس اقدام سے مقبوضہ کشمیر، آزاد کشمیر اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں میں شدید اشتعال اور غم و غصہ پایا جاتا ہے اور اُن کا خیال ہے کہ اُن کو دیوار کے ساتھ لگا دیا گیا ہے۔ بھارت کے اس اقدام کو کھلی جارحیت قرار دیتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ اس بھارتی اقدام کے بعد خطے میں ایک ہولناک جنگ کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا ہے۔ صدر آزاد کشمیر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اپنا اجلاس بلا کر جنگ کے شعلوں کو بھڑکانے والے بھارتی اقدامات کا نوٹس لے تاکہ خطہ میں امن و سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔ صدر آزاد کشمیر نے پاکستانی قوم، سیاسی جماعتوں اور

پارلیمنٹ کا بھی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم نے جس طرح اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے کشمیری بھائیوں کی حمایت کی اُس سے تحریک آزادی کشمیر میں مصروف کشمیریوں کے حوصلے مذید بلند ہوں گے اور وہ نئے عزم و حوصلے سے بھارت کے کا غاصبانہ اور جابرانہ قبضے سے نجات حاصل کرنے کی جدوجہد کریں گے۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ وہ دو دن سے پاکستان کی پارلیمنٹ کے ارکان سے پارلیمنٹ کے اندر ملاقاتیں کر کے اُنہیں مقبوضہ کشمیر کی

تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال سے آگاہ کر رہے ہیں۔ صدر آزاد کشمیر نے پارلیمنٹرین کو جموں و کشمیر کے عوام کے موقف سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ تنازعہ کشمیر پندرہ ملین کشمیریوں کے مستقبل کا معاملہ ہے جو اب بھی ایک بین الاقوامی تنازعہ کے طور پر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے جسے بھارت یکطرفہ طور پر ایک صدارتی حکم نامے سے ختم کر سکتا ہے اور نہ ہی جموں و کشمیر کے عوام کی حق خود ارادیت کی تحریک کو طاقت کے بل بوتے پر دبا سکتا ہے۔ اُنہوں نے مذید بتایا کہ کشمیر تنازعہ کے تین فریق ہیں جبکہ اقوام متحدہ جس کے سامنے کشمیر ایک حل طلب تنازعہ کی حیثیت موجود ہے اس قضیہ کا چوتھا فریق ہے۔اُنہوں نے کہا کہ بھارت باقی تین فریقین کی مرضی اور منشا کے بغیر کشمیر تنازعہ کے حوالے سے کوئی یکطرفہ قدم اُٹھانے کا مجاز نہیں ہے۔



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…