ایکسچینج کمپنیوں کے آپریشنز بند کر کے کمرشل بینکوں کے سپرد کر نے کی خبریں،بڑا اعلان کردیاگیا

7  اگست‬‮  2019

کراچی (این این آئی) ایکسچینج کمپنیز ایسو سی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک محمد بوستان نے دیگرا یکسچینج کمپنیوں کے ممبران کے ہمراہ گزشتہ روز کراچی میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید عرفان علی شاہ سے ملاقات کی جس میں انہیں بتایا گیاکہ آجکل یہ خبر گردش کر رہی ہے کہ حکومت ایکسچینج کمپنیوں کے آپریشن کو بند کراکر کمرشل بینکوں کو سپرد کرنے والی ہے۔ملک بوستان نے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سے درخواست کی کہ اگر SBPنے حقیقت میں یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ

ایکسچینج کمپنیوں کے آپریشنز بند کر کے کمرشل بینکوں کے سپرد کر دیئے جائیں تو آپ ہمیں اعتماد میں لیکر ہمیں بتائیں اگر ایکسچینج کمپنیوں کے بند کرنے سے ملک کو فائدہ ہوتا ہے تو ہمVoluntarily اپنے لائسنس سرینڈر کر کے کمرشل بینکوں کو دینے کے لیئے تیار ہیں۔ ہماری جو لوکیشن بنانے پر کاسٹ آئی ہے وہ ہمیں ادا کر دی جائے۔لوگ تو ملک کی خاطر جان قربان کر دیتے ہیں ہم ملک کی خاطر اپنا کاروبار قربان کر نے کے لیئے تیار ہیں۔ ہم آپ کے نوٹس میں یہ لانا بھی ضروری سمجھتے ہیں کہ 1993 سے پہلے ہر قسم کی فارن کرنسی کی خریدوفروخت کے تمام اختیارات کمرشل بینکوں کے پاس تھے اس وقت ایکسچینج کمپنیوں کو لائسنس نہیں دیئے گئے تھے۔ اس وقت سالانہ صرف 1 ارب ڈالر کی ورکر ریمیٹنس اور کاؤنٹروں پر فارن کرنسی سرینڈر ہوتی تھی اس کے بعد جب 1993 میں حکومت نے کمرشل بینکوں کے علاوہ منی چینجرز کو لائسنس دیئے اور فارن ایکسچینج پر تمام پابندیاں ختم کر دیں تو فری مارکیٹ وجود میں آئی۔ اس کے بعد 11 ارب ڈالر بیرون ممالک سے پاکستان آئے اور جب پاکستان نے ایٹمی دھماکہ کیا تو حکومت نے یہ 11 ارب ڈالر فریز کر دیئے۔ کمرشل بینک بڑے پیمانے پر ٹریول کوٹے کے تحت لوگوں کو فارن ایکسچینج دیتے تھے ایک وقت ایسا بھی آیا کہ حکومت کے پاس فارن ریزرو صرف 500 ملین ڈالر رہ گئے تو مجبورا حکومت کو 1998 میں ٹریول کوٹے پر پابندی لگانی پڑی۔ اب جبکہ حکومت نے دوبارہ یہ پابندی ختم کر کے

کمرشل بینکوں کو اجازت دے دی ہے کہیں دوبارہ ایسا نہ ہو کہ کمرشل بینکوں سے پہلے کی طرح سارا فارن ایکسچینج ٹریول کوٹے کے نام پر باہر چلاجائے اور حکومت ہاتھ ملتی رہ جائے۔ اس لیئے ہماری آپ سے درخواست ہے کہ کوئی ایسا مکینزم بنائیں جس سے انٹر بینک میں فارن ایکسچینج شارٹ نہ ہوجائے کیونکہ پہلے ہی انٹر بینک میں ہماری امپورٹ 58 ارب ڈالر، ایکسپورٹ 22 ارب ڈالر، 38 ارب ڈالر کا پہلے ہی شارٹ فال ہے۔ اورسیز پاکستانیوں کو میں سلام پیش کرتا ہوں

جو ہر سال 22 ارب ڈالر کی ورکر ریمیٹنس پاکستان بھجواتے ہیں۔ اس کے باوجود 16 ارب ڈالر کا سالانہ تجارتی خسارہ ہے۔حکومت کو یہ تمام باتیں مدنظر رکھ کر فیصلہ کرنا چاہیئے۔ہم پاکستان کے اکنامک سولجر ہیں۔ ملکی مفاد میں جو بھی فیصلہ ہوگا ہمیں منظور ہے۔انہوں نے بتایا کہ ایکسچینج کمپنیاں پاکستانی روپیہ، معیشت اور ریزرو کو مضبوط کرنے میں بڑا اہم رول ادا کر رہی ہیں۔ سال 2010 سے لیکر آج تک ایکسچینج کمپنیوں نے کمرشل بینکوں کے ذریعے حکومت پاکستان کو تقریبا 14 ارب ڈالر فراہم کر کے

حکومت پاکستان کو 84 ارب روپے کی بچت کی کیونکہ اگر یہی ڈالر کمرشل بینکوں کے ذریعے آتے تو حکومت کو 6 روپے فی ڈالر Rebateدینا پڑتا جبکہ ایکسچینج کمپنیوں نے فری آف کاسٹ حکومت کو یہ ڈالر فراہم کیئے ہیں۔ گزشتہ 1 سال سے ایکسچینج کمپنیوں نے حکومت پاکستان کو 2 ارب ڈالر فراہم کیئے۔وزیراعظم پاکستان جناب عمران خان نے مئی میں میٹنگ کے دوران ہمیں کہا تھا کہ اس ملک میں فارن ایکسچینج کی کمی ہے، آپ فارن ایکسچینج کا بزنس کرتے ہیں آپ زیادہ سے زیادہ

فارن ایکسچینج ملک میں لا کر حکومت کو فراہم کریں اس کے بعدہم نے قوم سے اپیل کی تھی کہ وہ اپنی فارن کرنسی فروخت کر کیپاکستانی روپیہ میں سرمایہ کاری کریں۔ہماری اس اپیل پر قوم نے لبیک کہا،میں اپنی قوم کو سلام پیش کرتا ہوں۔ گزشتہ 3 ماہ میں پبلک ایکسچینج کمپنیوں کے کاؤنٹر پر ملین آف ڈالرز اور دیگر فارن کرنسیاں فروخت کرنے آرہی ہے جس کی وجہ سے گزشتہ 3 ماہ میں ایکسچینج کمپنیوں نے تقریبا 5کڑوڑ 50 لاکھ ڈالر حکومت کو دیئے ہیں جسکی وجہ سے

ڈالر کا ریٹ 164 روپے سے کم ہوکر تقریبا آج 159.50تک آگیا اور آئندہ آنے والے دنوں میں اور بھی کم ہوگا۔ہماری کوشش ہوگی کہ اگلے 3 ماہ میں ایکسچینج کمپنیاں 6 سے 7 کڑوڑ ڈالر حکومت پاکستان کو فراہم کریں۔ملک بوستان صاحب نے SBPسے درخواست کی ہے کہ اگر حکومت کمرشل بینکوں کی طرح ایکسچینج کمپنیوں کو انٹر بینک میں ڈالر سرینڈر کرنے پر Rebateادا کرے تو ہم سالانہ 2 ارب ڈالر کی بجائے 5 سے 6 ارب ڈالر حکومت پاکستان کو فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

سید عرفان علی شاہ صاحب نے کہا کہ ایکسچینج کمپنیاں فارن ایکسچینج ملک میں لانے میں بڑا اہم رول ادا کر رہی ہیں۔ SBPچاہتا ہے کہ جس طرح بینکوں کو Rebateدیا جاتا ہے اسی طرح ایکسچینج کمپنیوں کو بھی دیا جائے۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے اس خبر کو بالکل رد کر دیا ہے انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک قطعا ایکسچینج کمپنیوں کے آپریشن کو بند نہیں کرنا چاہتا۔SBPایکسچینج کمپنیوں کے آپریشن کو بڑھانا چاہتا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اس سے پہلے بھی مورخہ 23 جولائی 2019 کو اس کی

تردید کی تھی کہ یہ جو کمرشل بینکوں کو واکنگ کسٹمر سے فارن کرنسی کی خریدوفروخت کی ہدایت جاری کی ہے یہ قانون پہلے بھی موجود تھا کمرشل بینک صرف اپنے فارن کرنسی اکاؤنٹ ہولڈر کے ساتھ ڈیلِنگ کرتے تھے جب کوئی واکنگ کسٹمر فارن کرنسی کی ٹرانزیکشن کے لیئے جاتا تھا اس کے ساتھ ٹرانزیکشن نہیں کرتے تھے انہیں دوبارہ اس لیئے کہا گیا ہیتاکہ یہ بغیر اکاؤنٹ کے کسٹمر کیساتھ ڈیلِنگ بھی کریں اور ٹریول کوٹہ کے مطابق انہیں فارن ایکسچینج مہیا کریں۔ SBPکے اس اقدام سے فارن کرنسی کی اسمگلنگ اور

بلیک مارکیٹنگ کا خاتمہ ہوگا۔ ملک بوستان صاحب نے SBPکو بتایا کہ جیساکہ آج حکومت نے فارن ایکسچینج ایکٹ میں تبدیلی کر کے یہ قانون بنایا ہے کہ کوئی بھی شہری 10 ہزار ڈالر یا اس کے برابر کوئی بھی فارن کرنسی اگر ایک شہر سے دوسرے شہر میں لیکر جانی ہے تو پہلے SBPسے اس کی اپرول لینی ہوگی۔ اس سلسلے میں سید عرفان علی شاہ صاحب نے بتایا کہ ایکسچینج کمپنیاں اس سے مثتنی ہیں۔ پبلک کو اگر 10 ہزار ڈالر یا اس سے زیادہ کوئی بھی فارن کرنسی اندرون ملک لے جانی ہوگی تو انہیں SBPسے اپروول لینی ضروری ہوگی۔ جب یہ قانون پاس ہوجائیگا تو لیگل طریقے سے فارن ایکسچینج لے جانے والوں کے لیئے کوئی ایسا مکینزم بنائیں گے جس میں انہیں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ لیکن غیرقانونی کرنسی اسمگلرز کو ہم نہیں چھوڑیں گے۔ ان کے خلاف سخت ایکشن لینگے۔ SBPہر وہ قدم اٹھائے گا جس سے FATFکو مطمئن کر کے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالا جاسکے۔



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…