عمران خان کے دورہ امریکہ کے دوران مسئلہ کشمیرپرٹرمپ کی پیشکش،ٹرمپ کارڈ تھا یا ٹریپ؟ن لیگ نے بڑے سوال اُٹھادیئے

5  اگست‬‮  2019

لاہور(این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی دنیا اور اسلامی ممالک اس کا نوٹس لیں اور اس فیصلے کو واپس کرانے کیلئے بھارت پر سفارتی دباؤ ڈالا جائے،پاکستانی حکومت دنیا کو اس معاملے پر صحیح حقائق سے آگاہ کرنے کیلئے فی الفور اعلیٰ سطحی وفود کو روانہ کرے، کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کرنے والے ڈونلڈ ٹرمپ کا بھی امتحان ہے اور اب دیکھنا ہے کہ ٹرمپ نے ذاتی ایجنڈے کیلئے توثالثی کی پیشکش نہیں کی،

یہ ٹرمپ کارڈتھا یا ٹریپ؟،یہ کسی فرد کی ذات کا مسئلہ نہیں بلکہ ایک کاز ہے اور ہم دل کی اتھاہ گہرائیوں سے حکومت کو اتحاد کے ساتھ مضبوط موقف سامنے لانے کی پیشکش کر رہے ہیں اس لئے عمران نیازی صاحب این آر او کا طعنہ نہ دینا، پاکستان کی مسلح افو ا ج بھارت کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور اگر کسی نے پاکستان کی جانب میلی آنکھ سے دیکھا تو اس آنکھ کو باہر نکال کر روند دیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد شہباز شریف نے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مریم اورنگزیب اورپنجاب کی سیکرٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری کے ہمراہ رماڈل ٹاؤن سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کاگھٹیااقدام کیا ہے اور پورا پاکستان اس کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔یہ انتہائی گری ہوئی حرکت اور سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کی قراردادوں سے بغاوت ہے،نریندر مودی نے مہذب دنیا کے ساتھ کی گئی کمٹمنٹ کوبھی توڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی سے یہ امید کرنا کہ وہ انتخابات جیت کر کشمیر کا مسئلہ حل کردے گا بچگانہ سوچ تھی۔ یہ وہی نریندر مودی ہے جس نے 2002ء میں گجرات میں مسلمانوں کاقتل عام کیا،کشمیریوں پر ظلم وستم ڈھایاجارہاہے اوربے گناہوں کا خون بہایا جارہاہے۔کشمیریوں کو کلسٹر بم سے شہید اور زخمی کیاگیا،آج قوم مہذب دنیا اورسلامتی کونسل سے مطالبہ کررہی ہے کہ کشمیر پر قراردادوں جو حق خود ارادیت کیلئے کی گئی اس کی جو دھجیاں کی گئیں اور خلاف ورزی کی گئی اس کا نوٹس لیا جائے۔

انہوں نے نریندرمودی کو قصاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج عالمی برادری کا بھی امتحان ہے کہ وہ کشمیریوں کی خصوصی حیثیت کو بحال کرانے میں مدد کرے اور پاکستان کی آواز میں آوا زملائے اور اس معیار پر پورا اترے جس کا پرچار کیا جاتا ہے، نہتے کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کا نوٹس لیا جائے اگر ایسانہ ہوا تو اسے دہرا معیارسمجھا جائے گا او راس پر سوال اٹھیں گے۔ یہ سمجھا جائے گا کہ جن قوتوں کے ذریعے اسرائیل نے فلسطینیوں کے حقوق پر قبضہ کیا گیا وہی قوتیں کشمیرمیں وہی کھیل کھیل رہی ہیں۔ آج ڈونلڈ ٹرمپ کا بھی امتحان ہے کہ انہوں نے کشمیر پر جوثالثی کی پیشکش کہیں وہ ذاتی ایجنڈے کے لئے تو نہیں تھی،

بھارت کی جانب سے دو مرتبہ اس کی تردید کی گئی ہے،اب دیکھنا ہے کہ یہ ٹرمپ کارڈ یا ٹریپ تھا؟۔ ٹرمپ کی بات کو سنجیدگی سے اعتبار کیا اس لئے ان کے لئے بھی امتحان کا وقت ہے۔ وہ ثابت کریں کہ انہوں نے یہ بات ذاتی ایجنڈے کے لئے نہیں کی۔ٹرمپ اپنے عمل سے ثابت کریں کہ افغانستان میں امن کیلئے پاکستان نے کردار اداکیا کہ ٹرمپ نے ذاتی حیثیت میں ثالثی کا نعرہ اورافغانستان سے اپنی فوجوں کے انخلاء کیلئے ثالثی کا جھانسہ دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ آج اسلامی دنیا کے لئے بھی لمحہ فکریہ ہے،پچاس سے زائد ممالک ہیں جن کے پاس ہر طرح کے وسائل ہیں اور انہیں کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔آج یہ بھی سوالیہ نشان ہے کہ اسلامک بلاک آج تک فلسطینیوں کو حق نہیں دلا سکا۔

انہوں نے کہا کہ مودی نے بندوق کی نوک پرکشمیریوں کی مسلم اکثریت کو تبدیل کرنا چاہتا ہے لیکن پاکستان کے 22کروڑ عوام ایسا نہیں ہونے دیں گے،مودی غلط فہمی میں نہ رہنا، آپ کے طیارے چوری چھپے اڑے اور ہمارے شاہینوں نے انہیں دبو چ لیا اور اس کے بعد ہم نے آپ کا پائلٹ واپس بھی کیا اور آپ ہمیں اس طرح جواب دے رہے ہیں۔ آپ کے ہتھکنڈے کامیاب نہیں ہوں گے۔ ہم نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کے لئے سپیکر کو خط لکھا تاکہ اس میں مضبوط اور اتحاد سے موقف اپنایا جائے جو پوری دنیا میں گرج دار آواز کے ساتھ جائے۔ ہم کشمیریوں کے ساتھ ہیں اور ان کی سفارتی،اخلاقی اورسیاسی سپورت جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن بھار ت غلط فہمی میں نہ رہے،

جنگ مسائل کا حل نہیں لیکن اگر مودی کویہ زعم ہے کہ جنگ سے لڑائی جیت لے گا تو یہ اس کی خام خیالی ہے، ہماری مسلح افوا ج اسے چھٹی کا دودھ یاد دلا سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح مغربی جرمنی نے محنت کر کے پچاس سال بعد مشرقی جرمنی کو واپس لیا ہمیں بھی وہی ماڈل بننا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کے وزیر اعظم کو فون کر کے انہیں یقین دلایا ہے کہ پوری پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ ہے۔انہوں نے کہا کہ میں اپنے آزمائے ہوئے دوست ممالک میں چین کے صدر،سعودی عرب کے محمد بن سلمان، سلمان عبد العزیز، ترکی کے صدر طیب اردگان، متحدہ عرب مارات کے محمد بن زاید سے اپیل ہے کہ آج آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں اور آپ اس آڑے وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہوں گے

اور حق اور سچ پر مبنی بات کریں گے۔ آپ سفارتکاری کے ذریعے بھارتی اقدام کی مذمت کریں گے اور مودی سرکار مجبور ہوجائے کہ وہ کشمیریں کا حق واپس کرے۔ہمیں فی الفور وفود تشکیل دینے چاہئیں جو دنیا کے ممالک کو اس کے حقائق سے آگاہ کریں۔برطانیہ کو اس معاملے میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوجا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیرپاکستان کی زندگی کا مسئلہ ہے یہ پاکستان کی شہ رگ اور لائف لائن ہے،مودی سرکار نے جو صورتحال پیدا کی وہ خطرناک ہے۔کشمیری لیڈوں کو گرفتار کیا گیا ہے او ران پر تشدد کیا جارہا ہے،پورا پاکستان کشمیریوں کے ساتھ ہے خواہ اس کی کوئی بھی قیمت دینا پڑے ہم ساتھ دیں گے۔افواج پاکستان جو ہمہ وقت جذبہ شہادت سے سرشار ہے جنہوں نے دہشتگردی کے خلاف عظیم جنگ لڑی اگر بھارت نے میلی آنکھ سے دیکھا تو اس آنکھ کوباہر نکا ل کر پاؤں تلے روند دیں گے،

کشمیریوں کے مفادات کیلئے ہر چیز قربان کرنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنے آپ کو تقسیم نہیں کرناجوڑنا ہے،اپوزیشن مشاورت کرے گی اورسیاسی اور عسکری قیادت کو ایک پیج پر ہونا ہوگا۔نیازی صاحب کشمیر پر بات کو این آر او کا طعنہ نہ دینا،ہم ایک پیج پر ہوں گے کیونکہ یہ عظیم مقصد ہے،اگر آپ اپوزیشن کے زخم پر نمک پاشی کریں گے تو معاملہ خراب ہو گا۔پوری قوم سے اپیل ہے کہ دشمن کا مقابلہ کرنا ہے اور ایک پیج پرآنا ہے،اگر آج کمزوری دکھائی تو آنے والی نسلیں معاف نہیں کریں گی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں تمام ذرائع بروئے کار لانا ہوں گے اور عالمی ضمیر کو جھجھوڑناہوگا اور ہر چیز قربانی کردینی چاہیے لیکن مودی کی سازش کو کامیاب نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کے بارے میں جو رائے وہ واضح ہے لیکن قوموں کی زندگیوں میں ایسے لمحات آتے ہیں، ہمیں اس وقت گونگلوؤں سے مٹی نہیں جھاڑنی بلکہ ذاتیات اور مفادات کو ایک طرف کر کے ابھرنا پڑتا ہے۔ہمیں ڈیڑھ اینٹ کی مسجد نہیں بنانی چاہیے، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے لئے گرفتار اراکین کے پروڈکشن آڈر جاری ہونے چاہیے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…