پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی افطار پارٹیوں تک پہنچ گئی، دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کردئیے

4  جون‬‮  2019

اسلام آباد (آن لائن) پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی افطار پارٹیوں تک پہنچ گئی، دونوں ممالک نے ایک دوسرے کو افطار ڈنر پر مدعو مہمانوں کو ہراساں کرنے کے الزامات عائد کردیے، تفصیلات کے مطابق پاکستان نے بھارت میں پاکستانی سفارت خانے میں افطار ڈنر کے موقع پر مہمانوں کو بھارتی ایجنسیوں کے اہلکاروں کی جانب سے ہراساں کرنے پر مذمت کرتے ہوئے بھارت کو احتجاجی مراسلہ بھیجا ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق بھارت کے شہر نئی دہلی میں قائم

پاکستانی سفارت خانے میں 28 مئی کو ہائی کمشنر نے حسب روایت رمضان مبارک میں افطار ڈنر کا اہتمام کیا تھا، پاکستانی کی جانب سے جاری کیے جانے والے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ افطاری کے موقع پر بھارتی سیکیورٹی اہلکاروں نے سفارتی آداب کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نا صرف پاکستانی ہائی کمیشن کا محاصرہ کیا بلکہ سفارت خانے کی دعوت پر افطاری کیلئے آنے والے مہمانوں کی تلاشی کے نام پر انہیں ہراساں کیا گیا۔پاکستان نے بھارت کے غیر سفارتی اقدام کو قابل مذمت قرار دیتے ہوئے یہ معاملہ سفارتی سطح پر اْٹھانے کا فیصلہ کیا اور بھارت کو ایک احتجاجی مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بھارتی ایجنسیوں کے اہلکاروں نے افطار ڈنر کے شرکاء بالخصوص کشمیری مہمانوں کی عزت نفس کو مجروع کرتے ہوئے تلاشی لی، تصاویر اتاریں اور ہراساں کیا گیا۔مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارتی سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے کشمیری مہمانوں کو افطار ڈنر میں شرکت کرنے پر گرفتار کرنے کی دھمکیاں بھی دیں، اس سے قبل 22 مارچ کو ہونے والی تقریب میں بھی بھارت کی جانب سے یہی رویہ اپنایا گیا اور اس وقت بھی احتجاج کیا گیا تھا۔پاکستان نے احتجاجی مراسلے میں موقف اختیار کیا کہ بھارت کا غیر سفارتی رویہ قابل مذمت اور ویانا کنونشن کی سراسر خلاف ورزی ہے، مراسلے میں بھارت سے اس قسم کے واقعات کے تدارک کے لیے

ٹھوس اقدامات اْٹھانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ دوسری جانب پاکستان میں قائم بھارتی ہائی کمیشن کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بھی بھارتی ہائی کمیشن کی جانب سے افطاری ڈنر کے موقع پر مہمانوں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ہراساں کیا گیا جن میں لاہور، کراچی اور دیگر شہروں سے آنے والے مہمانوں کے علاوہ پاکستان میں تعینات دیگر سفارتی مہمانوں کو ہراساں کرنے کی شکایت کی گئی ہے۔بھارتی ہائی کمیشن کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت کے مقامی ہوٹل میں بھارت کی جانب سے افطار ڈنر کا اہتمام کرنے پر پاکستان کے سیکیورٹی اداروں نے مہمانوں کو آنے سے روکا اور دیگر سفارت کاروں کو بھی ہراساں کیا گیا۔



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…