دفاعی بجٹ کو کم کرناآئی ایم ایف کا ہدف ،پروگرام  سے قبل  حکومت کے پیشگی  اقدامات  کا آغاز ہو چکا ہے،ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسن کے چونکادینے والے انکشافات

16  مئی‬‮  2019

اسلام آباد(آن لائن) ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسن نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام  سے قبل  حکومت کے پیشگی  اقدامات  کا آغاز ہو چکا ہے ڈالر کی قیمتوں کا معاملہ بھی اسی کا حصہ ہے۔ڈالر  کی قیمت  بڑھنے سے دفاعی بجٹ بھی متاثر ہوتا ہے دفاعی بجٹ کو کم کرناآئی ایم ایف کا ہدف  ہے لیکن موجودہ  سیکیورٹی  صورتحال اور دہشتگردی کے باعث  دفاعی بجٹ  پر سمجھوتہ  نہیں کیا جا سکتا

موجودہ  این ایف سی ایوارڈ  کا ماڈل پاکستان  کی مالی مشکلات  کی بڑی وجہ ہے جبکہ ڈیڑھ سال تک درآمدات پر پابندی  لگانے سے اربوں ڈالر بچائے جا سکتے ہیں۔ جمعرات کے روز نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر اشفاق احسن نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام سے قبل شرائط پوری کرنے کے لئے حکومت کے پیشگی اقدامات کے سفر کا آغاز ہو چکا ہے ڈالر کی قیمتوں میں اضافہ کا معاملہ بھی آئی ایم ایف پروگرام کے پیشگی پروگرام کا حصہ ہے آئی ایم ایف ترجیح اقدامات کی تکمیل کے بعد معاملہ بورڈ میں لے جائے گا انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر کم ہونے سے دفاعی بجٹ بھی متاثر ہو تا ہے دفاعی بجٹ کو کم کرنا آئی ایم ایف کا ہد ف ہے تمام شرائط اسی جانب اشارہ  کر رہی ہیں میرا ذاتی خیال ہے کہ دفاعی بجٹ کو کم کیا جا سکتا ہے لیکن موجودہ سیکیورٹی صورتحال اور دہشت گردی کے پیشے نظر دفاعی بجٹ پر کوئی ملک بھی سمجھوتہ نہیں کر سکتا انہوں نے کہا آئی ایم ایف معاہدے میں بنیادی خودا نحصاری کی شرط موجود ہے ہمیں پرائمری خسارے سے پائیدار خو د انحصاری کی طرف جانا ہو گا ڈاکٹر اشفاق احسن نے کہا کہ ملک میں ہر سال 15 لاکھ نوجوان نوکری کی تلاش میں نکلتے ہیں معیشت 2.8 فیصد سے آگے بڑے گی تو روز گار کیسے ملے گا معیشت کی اس سست رفتاری سے تو غربت اور بے روز گاری بھی بڑے گی اگر پرتعیش اشیاء کی درآمدات ڈیڑھ سال کے لئے روک دی جائیں تو کوئی قیامت نہیں آ جائے گی جبکہ ان درآمدات پر پابندی لگانے سے اربوں ڈالر کی بچت ہو گی

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن پہلے نہ جانے پر، اب آئی ایم ایف جانے پر شور مچا رہی ہے حکومت نے جس راستے کا انتخاب کیا ہے اس پر کانٹے بہت زیادہ ہیں ان کانٹوں کا اثر عوام پر مہنگائی کے ذریعے ہو گا مشیر خزانہ خود کہ رہے ہیں کہ بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا ڈاکٹر اشفاق احسن نے کہا کہ موجودہ این ایف سی ایوارڈ بھی مالی مشکلات کی ایک بڑی وجہ ہے آئی ایم ایف کہتا ہے کہ وفاق اور صوبے این ایف سی کا حل نکالیں محصولیات کی زمہ داری صوبوں تک منتقلی نا گزیر ہے پاکستان میں جو این ایف سی ماڈل ہے وہ دنیا میں کہیں بھی رائج نہیں ہے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…