نئے پاکستان میں بھی جنوبی پنجاب والے زندگی سے بیزار،پنجاب کے سب سے بڑے ڈویژن میں خود کشی کے لرزہ خیز سرکاری اعداد و شمار

2  مئی‬‮  2019

بہاول پور(آن لائن)پرانے پاکستان کی طرح نئے پاکستان میں بھی جنوبی پنجاب والے زندگی سے بیزار ،پنجاب کے سب سے بڑے ڈویژن بہاول پور میں اقدام خود کشی کے لرزہ خیز سرکاری اعداد و شمار سامنے آگئے ۔ بہاول پور ،رحیم یار خان اور بہاول نگر کے سرکاری ہسپتالوں سے موصول اعداد و شمار کے مطابق 2017سے اب تک ڈویژن بھر میں 9721 افراد نے خودکشی کی کوشش کی ۔

جس میں685 لقمہ اجل بن گئے۔ 1053 کیسز ریسکیو 1122 میں رپورٹ ہوئے، جن میں 18 افراد کو فوری طبی امداد بھی نہ بچا سکی۔بہاولپور شہر میں رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد 5272ہیں جس میں 386 جان سے گئے صرف وکٹوریہ ہسپتال بہاولپور میں اقدام خودکشی کے 4563 کیسز درج ہوئے 2017 ء میں 2251اور 2018 ء میں 2034 جبکہ 2019 کے پہلے 3 ماہ میں ہی 278 کیسز رپورٹ ہوئے۔اسی طرح بہاولنگر اور رحیم یار خان کے مجموعی اعداد و شمار کے مطابق مختلف ہسپتالوں میں 4449 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں سے 299 افراد زندکی کی بازی ہارے۔بہاولنگر میں 2071 کیسز میں سے 48 جبکہ رحیم یار خان میں 2378 کیسز میں سے 251 افراد جان سے گئے ڈویژن بھر میں رپورٹ ہونے والے کیسز میں زیادہ تر تعداد خواتین کی بتائی جاتی ہے۔ڈائریکٹر شعبہ حادثات و ترجمان بہاول وکٹویہ ہسپتال ڈاکٹر عامر بخاری سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ہمارے پاس گزشتہ دو سالوں میں 4500 سے زائد ایسے افراد لائے گئے جنہوں نے کالا پتھر ،گندم میں رکھنے والی زہریلی گولیاں،زرعی سپرے اور دیگر زہر استعمال کرتے ہوئے اپنی زندگی کا خاتمہ کرنا چاہا اور ان میں سے 70 فیصد خواتین ہے جو اقدام خود کشی کی مرتکب ہوئیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس یہ کیسز اس لیے زیادہ رپورٹ ہوئے کہ بہاول پور ڈویژن 400 کلو میٹر سے زائد رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور اس کے علاوہ لودہراں ،جلال پور پیروالا جو کہ ملتان ڈویژن کے علاقے ہیں وہاں کے مریض بھی ہمارے پاس لائے جاتے ہیں۔جنوبی پنجاب میں اس بڑھتے ہوئے خود کشی کے رجحانات کی وجوہات بیان کرتے ہوئے بہاول وکٹوریہ ہسپتال کے شعبہ نفسیات کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر سعید اختر چوہدری کا کہنا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میںخودکشی کے کیسز کا رپورٹ ہونے کی انتہائی خطرناک صورتحال کی نشاندہی کرتا ہے اس کی سماجی وجوہات ہے جن میں مذہب کے اثرات کا کم ہونا ،عدام مساوت،مہنگائی،بیروزگاری،انصاف کی عدم فراہمی،معاشی ناہمواری اور گھریلو تنازعات شامل ہے جو کہ انسان کو زندگی سے بیزار کر دیتی اور وہ ان مسائل کا حل اپنی زندگی کاخاتمہ سمجھتا ہے ۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…