کراچی، پولیس مقابلے کی زد میں آکر جاں بحق طالبہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی ،افسوسناک انکشافات

24  فروری‬‮  2019

کراچی(این این آئی)شہر قائد کے علاقے میں واقع انڈہ موڑ پر پولیس مقابلے کی زد میں آکر جاں بحق طالبہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی ہے، جس کے مطابق نمرہ کے سر پر لگنے والی گولی رائفل کی تھی۔پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق 23سال کی نمرہ کو رات 10بجکر21 منٹ پرجس وقت جناح اسپتال کراچی لایاگیا وہ دم توڑ چکی تھی، طالبہ کے سر کے سیدھے حصے پر گولی لگی جو جان لیوا ثابت ہوئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رائفل فائر آرم کی گولی لگنے سے سرپر ڈھائی سینٹی میٹر لمبا اور گہرا زخم آیا جس کی وجہ سے سر کی ہڈی میں فریکچر ہوا، مقتولہ کے متعدد ایکسرے اور سی ٹی اسکین بھی کرائے گئے۔ڈاکٹر ذکیہ کے مطابق نمرہ کو گولی قریب سے لگنے کے کوئی شواہد نہیں ملے، مقتولہ کے جسم میں لگنے والی گولی کا ثبوت نہیں ملا البتہ سر کی ہڈی ٹوٹنے سے مقتولہ کے دماغ کونقصان پہنچا جس کی وجہ سے وہ جان سے گئی، بظاہرمعلوم ہوتاہے نمرہ کوچھوٹے ہتھیارکی گولی لگی۔واضح رہے کہ 22فروری کی رات نارتھ کراچی میں واقع انڈا موڑ کے قریب پولیس اور اسٹریٹ کرمنلز کے درمیان مقابلہ ہوا تھا جس کی زد میں میڈیکل کالج کی طالبہ آگئی تھی، نمرہ کو زخمی ہونے کے بعد عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وینٹی لیٹر نہ ہونے کی وجہ سے اسے جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔جناح اسپتال منتقل کرنے کے دوران نمرہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی تھی جس کے بعد وہاں کی خاتون ایم ایل او (میڈیکل لیگو آفیسر)نے پوسٹ مارٹم کرنے میں تاخیر کی۔اہل خانہ نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ نمرہ کو پولیس اہلکار کی گولی لگی، وزیر اعلی سندھ نے طالبہ کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ کو ہدایت کی کہ وہ تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ جمع کرائیں اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کریں۔دوسری جانب آئی جی سندھ نے قتل کی تحقیقات کے لیے دو ڈی آئی جیز عارف حنیف، امین یوسفزئی اور دو ایس پیز نعمان صدیقی،

سمیع اللہ سومرو پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی جس نے جائے وقوعہ کا دورہ کر کے عینی شاہدین کے واقعات قلم بند کیے۔تحقیقاتی کمیٹی کے اراکین نے متوفیہ کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے انصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ نمرہ کا تعلق پولیس کے خاندان سے ہے مقتولہ کے دادا اور والد سندھ پولیس میں ملازم تھے۔ کمیٹی کے اراکین نے مقتولہ کے اہل خانہ اور ماموں کے بیانات بھی قلم بند کیے۔ڈی آئی جی سندھ نے تحقیقاتی کمیٹی کو تین روز میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…