چمڑی جائے مگر دمڑی نہ جائے۔۔۔!!! معافی ملنے کے باوجود اعظم سواتی کا ’’غرور‘‘کم نہ ہوسکا متاثرہ خاندان نے پی ٹی آئی رہنما کا چہرہ بے نقاب کردیا

10  جنوری‬‮  2019

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پی ٹی آئی کے مستعفی وفاقی وزیر، اعظم سواتی کے ظلم کا شکار نیاز علی اپنے قبیلے، عوام، میڈیا اور خصوصاً چیف جسٹس ثاقب نثار کے انتہائی شکر گزار ہیں کہ ان کی وجہ سے انہیں انصاف ملا ۔ نیاز علی کے بقول اگر یہ لوگ اپنا کردار ادا نہ کرتے تو شاید وہ اب تک جیل اور عدالتوں میں دھکے کھا رہے ہوتے۔ نیاز علی کی خواہش اور دعا ہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار مزید پانچ سال اس عہدے پر فائز رہیں۔

روزنامہ امت کے مطابق  نیاز علی کا کہنا ہے کہ انہوں نے محض اللہ تعالیٰ کی رضا اور پیارے نبیؐ کے فرمان پر عمل کرتے ہوئے بغیر کسی لالچ کے اعظم سواتی کو اس دن معاف کردیا تھا، جب اعظم سواتی کا بیٹا، بھانجا اور دیگر رشتہ دار اس کے گھر جرگہ لے کر آئے اور صلح کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ظالمانہ رویے پر معافی مانگی۔ اگلے دن مانسہرہ سے اعظم سواتی کا بھائی بھی ان کے گھر آیا اور واقعے پر افسوس کا اظہار کیا۔ نیاز علی کے بقول اللہ تعالیٰ اور اس کے نبیؐ کو معافی پسند ہے۔ لیکن نیاز علی کی طرف سے اتنی فراخ دلی دکھانے کے بعد دعوت کے باوجود اعظم سواتی نے نیاز علی کے بیٹے کی شادی میں شرکت نہیں کی اور پڑوس کی شادی سے لاتعلق رہ کر رعونت کا مظاہرہ کیا۔ مظلوم نیاز علی کے بقول ان کا اعظم سواتی سے کوئی جھگڑا نہ تھا، اس لئے اپنے قبیلے اور دیگر ممتاز شخصیات جن میں گل ظفر، گلداد خان، ہارون رشید، سراج الدین مولوی، عبدالرشید اور علاقے کے دیگر افراد موجودگی میں اسے معاف کردیا، اس موقع پر کوئی مطالبہ کیا اور نہ کسی لالچ میں مبتلا ہوا۔بعض لوگوں کے خیال میں صلح نامے پر راضی کرنے کیلئے اعظم سواتی نے نیاز علی کی مالی مدد کی اور ان کے بیٹے صلاح الدین کی شادی میں بھی ان کی مدد کی۔

لیکن نیاز علی نے اس کی سختی سے تردید کی۔ آبپارہ مارکیٹ اسلام آباد کے ایک اسٹور پر چند ہزار روپے کی ملازمت کرنے والے نیاز علی نے اس الزام پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر اعظم سواتی یا ان کے خاندان کے کسی فرد نے میرے نام پر کسی شخص کو رقم یا کوئی تحفہ دیا ہے تو وہ اس سے واپس لے۔ کیونکہ مجھے کچھ نہیں ملا اور نہ میں اعظم سواتی کی کوئی چیز قبول کروں گا۔ نیاز علی کا کہنا تھا کہ ’’جس دن پہلی دفعہ سپریم کورٹ جارہے تھے تو اعظم سواتی کے کچھ افراد نے مجھے رقم دینے کی کوشش کی، لیکن میں نے صاف انکار کردیا۔

البتہ چند دیگر ہمدرد افراد جن میں میڈیا کے دو تین افراد شامل ہیں، انہوں نے ذاتی حیثیت میں ہمدردی کرتے ہوئے مجھے دو چار ہزار روپے دیئے، اس کے علاوہ میں نے کوئی بڑی رقم صول نہیں کی اور نہ اعظم سواتی یا اس کے متعلقہ افراد سے رقم لینے کا کسی صورت روادار ہوں۔ میں اپنی نیکی ضائع نہیں کرنا چاہتا۔ میرے پڑوسی اور قریبی افراد جانتے ہیں کہ اس تنازعہ سے پہلے میں نے ایک گائے اور پانچ بکریاں اپنے بیٹے کی شادی کے اخراجات کیلئے فروخت کی تھیں۔

اسی رقم سے کچھ عرصہ قبل بیٹے شادی کی اور اعظم سواتی کو بھی شادی میں شرکت کی دعوت دی۔ لیکن ان کے فارم ہاؤس سے کوئی نہیں آیا۔ جس کے بعد پڑوسی ہونے کی وجہ سے میں نے چاول کی پانچ پرات ان کے گھر بھجوائیں‘‘۔ نیاز علی نے کہا کہ ’’مجھے اعظم سواتی کی جانب سے شادی میں شرکت نہ کرنے کا افسوس ہے اور یہ بھی افسوس ہے کہ ہمارے جھگڑے کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو جن میں میڈیا اور سرکاری اہلکار بھی شامل ہیں، تکلیف ہوئی۔ لیکن یہ حقیقت ہے کہ اگر میڈیا، عام لوگ اور سپریم کورٹ اس واقعہ کا نوٹس نہ لیتی تو ہم اب بھی ظلم کی چکی میں پس رہے ہوتے۔ یہی وجہ ہے کہ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی درازی عمر اور صحت کیلئے دعا گو ہوں اور میری خواہش ہے کہ وہ آئندہ پانچ سال تک اس عہدے پر کام کرتےرہیں۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…