میں نیوز اینکر کیسے بنی؟ ثمینہ پاشا اور رابعہ انعم کے بعد دھوم مچا دینے والی جیو کی نیوز اینکر علینہ فاروق شیخ کون ہیں؟انکے شوہر کیا کام کرتے ہیں؟ جانئے اپنی پسندیدہ اینکر سے متعلق وہ باتیں جو آپ کو پہلے معلوم نہ ہونگی

10  دسمبر‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)جیو نیوز پاکستان کے نجی ٹی وی چینلز میں اپنا ایک منفرد مقام رکھتا ہے اور اس کے نیوز اینکرز کا منفرد اور اچھوتا انداز ناظرین کو بے حد پسند آتا ہے۔ جیو نیوز کے جہاں مرد نیوز اینکرز نے اپنے ناظرین کے دلوں میں گھر بنایا وہیں کئی خواتین نیوزاینکرز بھی بہت مشہور ہوئیںان ہی میں ایک نیوز اینکر علینہ فاروق شیخ بھی ہیں۔ علینہ فاروق شیخ نے نہایت کم عرصے

میں اس فیلڈ میں اپنے منفرد اور اچھوتے انداز کی بدولت اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ ناظرین بھی اپنے پسندیدہ نیوز اینکرز سے متعلق جاننے کیلئے ہمیشہ ہی بے تاب رہتے ہیں اور اب اس حوالے سے ایک اہم قدم روزنامہ جنگ نے اٹھاتے ہوئے پردہ سکرین پر نظر آنیوالی علینہ فاروق شیخ اور ان کے مداحوں کے درمیان رابطے کا کردار ادا کیا۔جیونیوز کی اس با صلاحیت اور خوبصورت نیوز اینکر کا انٹرویو روزنامہ جنگ کے سنڈے میگزین میں شائع ہوا ہے جس میں ان کی زندگی کے اہم گوشوں سے پہلی بار پردہ اٹھا ہے جو کہ ان کے مداحوں کیلئے خصوصی اہمیت کے حامل ہونگے۔ علینہ فاروق شیخ نے انٹرویو کے دوران اپنی ابتدائی تعلیم و تربیت اور آبائی علاقے سے متعلق بات کرتے ہوئے بتایا کہ میرا تعلق ایک پنجابی فیملی سے ہے۔ والد فاروق صدیقی بزنس مین تھے اور والدہ نگہت یاسمین ہائوس وائف۔ جب مَیں17برس کی تھی، تو والدہ سرطان کے عارضے میں مبتلا ہوکر داغِ مفارقت دے گئیں اور پھر 2017ء میں والد بھی ساتھ چھوڑ گئے۔ میری جائے پیدایش لاہور ہے۔جب کہ اسکول کے پہلے دِن سے لے کر گریجویشن (بی بی اے) تک کے تمام مدارج مَیں نے اسی شہر سے طے کیے۔ تربیت کے حوالے سے تو یہی کہوں گی کہ گھر میں سب سے چھوٹی اور لاڈلی ہونے کے باوجود اس معاملے میں کوئی رعایت نہیں دی گئی۔علینہ نے بتایا کہ ہم دو بہنوں کا ایک بھائی ہے۔ بڑی بہن عائشہ عظیم ہیں۔

ان کی شادی ہوچُکی ہے۔ دوسرے نمبرپربھائی قیصر فاروق ہے، جو اپنی فیملی کے ساتھ لاہور میں مقیم ہے اور پھرمَیں ہوں۔ ہم تینوں کی بہت اچھی دوستی ہے اور جب تک ہم ایک دوسرے سے دِل کی باتیں نہ کرلیں، ہمیں چین نہیں آتا۔علینہ کا کہنا تھا کہ انہیں اپنے متعلق لگتا تھا کہ مَیں ضدی ہوں، مگر جب ابّا کا انتقال ہوا اور ابّا کے کچھ دوست ہمارے گھر تعزیت کے لیے آئے،

تو انہوں نے بتایا کہ ابّا اکثر ان سے کہتے تھے کہ ’’علینہ میری فرماں بردار بیٹی ہے۔‘‘ مَیں ابّا اور امّاں دونوں کی لاڈلی تھی۔مجھے گھر میں کئی ناموں سے گھر والے پکارتے تھے جیسے ابّا مجھے ’’203‘‘ کہتے تھے۔ امّاں ’’مانو‘‘، جب کہ بھائی’’فزّی‘‘بہن ’’ٹمپو‘‘،ساس، سُسر ’’ایلی‘‘، شوہر ’’بابا‘‘، نند “Lenze Mateenz”اور بھتیجا، بھتیجی ’’خالی پھپھو‘‘ کہہ کر بلاتے ہیں۔انـٹرویو سے پتہ چلتا ہے کہ علینہ نہ صرف ایک باصلاحیت نیوز اینکر ہیں بلکہ وہ اعلیٰ تعلیم یافتہ بھی ہیں۔ انہوں نے بی بی اے کر رکھا ہے،اس فیلڈ میں آنے سے متعلق انہوں نے واقعہ سناتے ہوئے بتایا کہ یونی ورسٹی میں تھی، تو ایک نجی چینل کی ٹیم نے اپنے پروگرام ’’ٹیلنٹ ہنٹ‘‘ کے لیے پاکستان بَھر کی یونی ورسٹیز سے طلبہ کا آڈیشن لیا، جس میں صرف دو لڑکیاں (ایک مَیں، اور ایک اور) منتخب ہوئیں۔ ٹریننگ کے بعد مجھے اسی چینل میں بطور اسپورٹس اینکر جاب مل گئی۔ دو برس تک دِل جمعی سے کام کیا، پھر زندگی میں کچھ چینج کے لیے دوسرا چینل جوائن کرلیا اور کراچی آگئی۔ ابھی اس چینل میں کام کرتے چند ماہ ہی ہوئے تھے کہ جنوری 2017ء میں جیو نیوز جوائن کرلیا۔علینہ کا کہنا تھا کہ ہمارے خاندان میں لڑکیاں جتنا بھی پڑھ لکھ جائیں، انہیں ملازمت کی اجازت نہیں، البتہ وہ فیملی بزنس میں ہاتھ بٹاسکتی ہیں۔ چوں کہ مَیں اپنے خاندان کی پہلی لڑکی ہوں، جس نے

ملازمت کی، تو خاص طورپر ننھیال کی جانب سے خاصی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ والدہ بھی حیات نہ تھیں۔ ہاں ،مگر ابّا نے اگر بَھرپور ساتھ نہ دیا، تو مخالفت بھی نہ کی۔ پھر وقت کے ساتھ سب کچھ نارمل ہوگیا اور اب تو خاندان والے فخر سے میرا تعارف کرواتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ میری خواہش تھی کہ جب بھی کمائوں گی، تو سب سے پہلے امّاں کے لیے تحفہ لوں گی، لیکن میری یہ

خواہش اُن کے انتقال کے بعد پوری ہوئی۔ لہٰذا جب پہلی کمائی 25ہزار روپے ہاتھ آئے، تو ڈھیر سارے پھول لیے اور امّاں کی آرام گاہ جاکر اُن کی نذر کردئیے۔جیو نیوز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے علینہ فاروق شیخ کا کہنا تھا کہ ’’جیو‘‘جوائن کرنا میرے لیے کسی اعزاز سے کم نہیں کہ یہ وہ چینل ہے، جو میچوریٹی کے ساتھ نیوز ہینڈل کرنے کا فن سکھاتا ہے۔آن ائیرمجھے ایک بار سخت

سبکی کا سامنا کرنا پڑا جب جیو سے قبل، جس چینل میں تھی، تو وہاں بے دھیانی میں اپنے چینل کی بجائے دوسرے چینل کا نام آن ائیر بول دیا تھا، تو آج تک اس بات پر بے حد افسوس ہوتا ہے۔علینہ نےبتایا کہ وہ فیلڈ میں ثمینہ پاشا سے بے حد متاثر ہیں اور انہیں کبھی بی کسی ساتھی اینکر سے پیشہ وارانہ حسد محسوس نہیں ہوا کیونکہ وہ سمجھتی ہیں کہ حسد کی آگ پہلے خود ہی کو جلاتی ہے۔

اور مَیں خود سے دشمنی نہیں کرسکتی۔انہوں نے بتایا کہ ایک نیوز اینکر کیلئے ضروری ہے کہ اسے مُلکی و غیر مُلکی ایشوز سے متعلق معلومات، خود اعتمادی، بولنے کا فن اور مطالعے کی عادت ہونی چاہئے۔ ان سے جب سوال کیا گیا کہ ایک چینل سے آپ نے ملبوسات کے انتخاب پر استعفا دے دیا تھا، تو اصل ماجرا کیا تھا؟جس پر جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جی ہاں، ایسا ہی کچھ ہوا تھا۔

دراصل ہمیں چینل کی جانب سے ایک مخصوص آئوٹ لیٹ سے ملبوسات کے انتخاب کا کہا گیا ۔ وہ آئوٹ لیٹ اُس چینل کے مالک کی بہن کا تھا، تو ایک ڈریس کے انتخاب پر میری اُن خاتون سے کچھ تکرار ہوگئی۔ حالاں کہ کوئی بہت بڑی بات نہ تھی، مگر انہوں نے نہ صرف بدتمیزی کی، بلکہ بُرا بھلا بھی کہنا شروع کردیا۔ مَیں نے فوراً انتظامیہ کو مطلع کیا اور ایکشن لینے کو کہا،

مگر جب دو تین دِن تک ٹال مٹول سے کام لیا گیا، تو مَیں نے یہ کہہ کر استعفا دے دیا کہ ’’جس ادارے میں ملازمین کی عزّت نہ ہو، مَیں وہاں کام نہیں کرسکتی۔‘‘علینہ نے بتایا کہ وہ شادی شدہ ہیں اور ان کے شوہر طاہر شیخ پیشے کے اعتبار سے ایک وکیل ہیں اور شوہر سے زیادہ میرے بیسٹ فرینڈ ہیں۔علینہ نے بتایاکہ ان کی شادی ارینج میرج تھی، انہوں نے بتایا کہ وہ جائنٹ فیملی سسٹم میں

رہتی ہیں اور ان کے شوہر ان کے فرسٹ کزن بھی ہیں۔ علینہ نے بتایا کہ وہ سلائی کڑھائی کے کام میں ماہر ہیں اور سلائی مشین کے بجائے ہاتھ سےکپڑے بآسانی سلائی کر لیتی ہوں۔علینہ نے بتایا کہ ان کی تاریخِ پیدایش 4نومبر ہے، تو اس مناسبت سے میرا ستارہ عقرب ہے۔ سالگرہ منانے کا کوئی خاص شوق نہیںجبکہ موسمِ برسات بے حد پسند ہے اور رنگوں میں سیاہ اور سفید رنگ بھاتے ہیں۔میک اپ میں لپ اسٹک اور مسکارا، جب کہ جیولری میں انگوٹھیاں، گھڑی اور بریسلٹ پسند ہیں، علینہ بتایا کہ وہ اگر اس فیلڈ میں نہ آتیں تو اپنا بزنس کر رہی ہوتی۔علینہ نے بتایا کہ وہ ہر وقت اپنے والدین کی مغفرت کیلئے دعا کرتی رہتی ہیں۔

موضوعات:



کالم



مشہد میں دو دن (دوم)


فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…

ہم بھی کیا لوگ ہیں؟

حافظ صاحب میرے بزرگ دوست ہیں‘ میں انہیں 1995ء سے…

مرحوم نذیر ناجی(آخری حصہ)

ہمارے سیاست دان کا سب سے بڑا المیہ ہے یہ اہلیت…

مرحوم نذیر ناجی

نذیر ناجی صاحب کے ساتھ میرا چار ملاقاتوں اور…

گوہر اعجاز اور محسن نقوی

میں یہاں گوہر اعجاز اور محسن نقوی کی کیس سٹڈیز…