اقوام متحدہ نے پاکستان کو ایسے ممالک کی فہرست میں ڈال دیا کہ جان کر پاکستانی اپنے حکمرانوں پر ہی برس پڑینگے، یہ فہرست کن ممالک کی ہے ؟افسوسناک اعدادوشمار بھی جاری کر دئیے گئے

28  ‬‮نومبر‬‮  2018

لاہور(نیوز ڈیسک) اقوامِ متحدہ نے پاکستان کو ایشیا پیسفک ممالک کی اس فہرست میں شامل کردیا ہے جو سماجی بہبود، تعلیم اور صحت عامہ پر سب سے کم رقم خرچ کرتے ہیں۔اقوامِ متحدہ کے اقتصادی و سماجی کمیشن برائے ایشیائی اور پیسفک ممالک کی جاری کردہ رپورٹ سوشل آئوٹ لک فار ایشیا اینڈ دا پیسفک 2018 میں بتائے گئے دیگر ممالک میں بنگلہ دیش، انڈونیشیا، لاس، نیپال اور

مشرقی تیمور شامل ہیں۔رپورٹ کے مطابق مشرقی تیمور کے علاوہ گروپ میں موجود دیگر تمام ممالک اپنی مجموعی ملکی پیداوار کا محض 5 فیصد حصہ تینوں سماجی شعبہ جات پر خرچ کرتے ہیں جو خطے میںرائج اوسط 9 فیصد سے بھی کم ہے۔ان میں سے اکثریت کم آمدنی والے ممالک ہیںجن کے انسانی اور دیگر وسائل تنازعات اور قدرتی آفات کی وجہ سے زوال پذیر ہیں۔اس گروپ کے ممالک کو درپیش سب سے بڑا چیلنج عوام پر سرمایہ کاری کرنے کے لیے سیاسی عزم ہونا اور عوامی حمایت حاصل کرنا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ ایک جانب ایشیا پیسفک خطے کے تمام ممالک پرائمری سکولوں میں اندراج کی شرح بڑھ کر 90 فیصد ہونے سے بنیادی تعلیم میں خاصی بہتری رونما ہوئی تو دوسری جانب ثانوی تعلیم میں داخلے کی شرح خاصی مختلف ہے جبکہ پاکستان اور کمبوڈیا میں یہ محض 45 فیصد ہے۔واضح رہے کہ ایشیا پیسفک خطے میں ترقی پذیر ممالک اپنی ملکی مجموعی پیداوار کا صرف 3.7 فیصد سماجی بہبود کے شعبہ جات پر خرچ کرتے ہیں جبکہ دنیا بھر میں یہ اوسط 11.2فیصد ہے۔رپورٹ کے مطابق اس کم سرمایہ کاری کی بدولت ایشیا پیسفک ممالک کی 60 فیصد آبادی کو بیمار پڑنے، معذور ہونے، بے روزگار ہونے، حاملہ ہونے اور بڑھاپے میں قدم رکھنے کی صورت میں کسی قسم کا کوئی تحفظ حاصل نہیں۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ مجموعی طور پر خطے

میں جی ڈی پی سے تینوں سماجی شعبہ جات میں کیے جانے والے اخراجات کو عالمی اخراجات کی سطح تک پہنچنے کے لیے ہر سال 281 ارب ڈالر اضافی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔چنانچہ ان ممالک کو سماجی تحفظ کے پروگراموں پر 2 تہائی مزید اخراجات کرنے کی ہدایت دینے کی ضروت ہے۔اقوامِ متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایشیا پیسفک خطے میں 1.2 ارب افراد اب بھی 3.20 ڈالر

روزانہ آمدنی سے کم میں زندگی گزار رہے ہیں۔جس میں سے 40 کروڑ افراد 1.90 ڈالر روزانہ آمدن کے باعث خط غربت سے نیچے خاصی مشکل زندگی گزار رہے ہیں، اس تعداد میں سے 2 تہائی افراد جنوبی ایشیا بالخصوص بھارت میں مقیم ہے۔رپورٹ میں اس کے حل کی جانب توجہ دلاتے ہوئے بتایا گیا کہ اس کے لیے ان ممالک کی حکومتوں کو سماجی بہبود، تعلیم اور صحت عامہ کے شعبوں میں عوام پر کیے جانے والے اخراجات میں اضافہ کرنا ہوگا۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…