ایک گجر نے گن نکالی تو مظاہرین کا کیا حال ہوا؟ حکومت نے ادارے کس لیے پالے ہوئے ہیں، جب ہنگامے ہو رہے تھے حکومت کیا کر رہی تھی؟ رؤف کلاسرا کے افسوسناک انکشافات

6  ‬‮نومبر‬‮  2018

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف صحافی رؤف کلاسرا نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فیض آباد والے پہلے دھرنے میں ہم بھی ان کے ساتھ تھے کہ ڈیل کر لیں گے چلو اچھا ہے لوگوں کا خون نہیں بہے گا، ریاست بھی افورڈ نہیں کر سکتی، ٹھیک ہے، ان کے مطالبے ہیں ، معروف صحافی نے کہا کہ ان کی جان بچ گئی باقیوں کی بھی بچ گئی،

پھر وہی چیزیں آپ کے سامنے آ گئی ہیں اور موجودہ حکومت کو سب سے زیادہ طعنے وہ لوگ دے رہے ہیں جنہوں نے اس سے زیادہ سخت معاہدہ تسلیم کیا تھا، معروف صحافی نے کہا کہ تین چار دن تک پی ٹی آئی حکومت کا آپ کو کوئی وزیر نہیں مل رہا تھا جیسے اس وقت نواز لیگ کے نہیں ملتے تھے وہ سارے مفرور ہوئے تھے، تین دن بعد آ کے ایسی بڑھکیں مارتے ہیں کہ ان کے پاس بہترین کنٹرول مینجمنٹ ہے اور بہترین فورسز ہیں اور جب یہ چاہیں گے یہ پورے پاکستان کو ایک منٹ میں ٹیک اوور کر لیں گے، تین دن غائب رہے ہیں، لوگ موٹر وے پر مرتے رہے ہیں، لوگوں کے گھروں آگ لگائی گئی ہے، ان کے موٹر سائیکل اور گاڑیوں کو آگ لگائی گئی ہے، کوئی پتہ نہیں خواتین اور مردوں کے ساتھ کیا ہوا ہے، دو سو لوگ دو سو روپے کا ٹائر لے کر پورا شہر بند جاتے تھے، معروف صحافی نے کہا کہ ایک کرنل صاحب کی گاڑی پھنس گئی تو آرمی والے آئے اور انہیں چھڑا کر لے گئے، وہاں پھر دس پندرہ لوگ تھے جنہوں نے دوبارہ راستے بند کر دیے، معروف صحافی نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ گجر صاحب گن نکال کر دو تین سو بندوں کو ڈرا سکتے ہیں تو آپ نے یہاں پر سفید ہاتھی کس کام کے لیے پالے ہیں، پھر کہا جاتا ہے کہ نہیں جناب وائلنس ہو جانا تھا، رؤف کلاسرا نے کہا کہ مجھے یہ بتائیں جن پر وائلنس ہو رہا ہے جس موٹر سائیکل پر ہو رہا ہے، جس گاڑی پر ہو رہا ہے جن لوگوں پر ہو رہا ہے ان کا کیا قصور ہے، آپ کا تو کام تھا کہ آپ کرائسز میں کھڑے ہوں،

کرائسز گزر گیا تو آپ لوگ باہر نکل آئے۔ ان لوگوں کی ایسی ایسی باتیں اور ان کی بڑھکیں سنیں، جب ہمیں ان کی ضرورت تھی یہ چار دن باہر ہی نہیں نکلے، عوام کو ان کی ضرورت تھی، عثمان بزدار بھی کہیں نظر نہیں آئے، ان کو چاہیے تھا کہ سڑک پر لیڈ کرتے کہ آپ کا اتنا بڑا صوبہ ہے جل رہا ہے، خدانخواستہ ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ آپ جا کر گولیاں برسانا شروع کر دیں لیکن آپ لوگوں کے سامنے آئیں ان کی حوصلہ افزائی تو کریں۔ ان لوگوں کو پتہ تھا کہ اس کا فیصلہ آنے والا ہے، ان لوگوں کے پاس پلان بی اور سی بھی ہونا چاہیے تھا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…