بے گناہ تھیں تو جیل میں کیوں رکھا گیا؟ بدلتا ہے رنگ آسمان کیسے کیسے ! عمران خان نے جو بویا وہی کاٹنے پر مجبور ہوگئے،اہم سیاسی شخصیت نے کھری کھری سنادیں

1  ‬‮نومبر‬‮  2018

اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن)کے مرکزی رہنما سابق وزیر سعد رفیق نے مطالبہ کیا ہے کہ موجودہ صورتحال پر وزیر اعظم عمران خان کو ایوان میں آکر پالیسی بیان دینا چاہیے ٗحکمران کا رویہ جارحانہ نہیں ہونا چاہیے ٗموجودہ صورتحال میں کوئی سیاسی فائدہ اٹھانا نہیں چاہتا جس کارڈ کو ماضی میں استعمال کیا گیا، وہی اب آپ کے خلاف استعمال ہو رہا ہے ٗآج جو کچھ ہو رہا ہے، وہ گزشتہ سے پیوستہ ہے ٗکچھ عرصہ پہلے آپ لاک ڈاؤن کررہے تھے،

آپ کو اس رویے پر ندامت ہونی چاہیے کہ آئندہ ایسا غیر دانش مندانہ رویہ استعمال نہیں کریں گے ٗجو کچھ قومی اداروں کے خلاف کہا گیا وہ ناقابل قبول ہے ٗ سپریم کورٹ کے فیصلے پر تنقید ہوتی ہے لیکن دھمکیوں کا کوئی مہذب معاشرہ اجازت نہیں دے سکتا ٗطاقت کے استعمال سے گریز کیا جانا چاہیے ٗایک خاتون 9 سال جیل میں رہی،وہ بے گناہ تھیں تو جیل میں کیوں رکھا گیا؟ اس حوالے سے نظام عدل پر سوال تو اٹھیں گے؟ ۔ جمعرات کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے وزیراعظم عمران خان کے قوم سے خطاب پر تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ انہیں اسمبلی میں آکر پالیسی بیان دینا چاہیے۔خواجہ سعد رفیق نے عمران خان کے خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکمران کا رویہ جارحانہ نہیں ہونا چاہیے، وزیراعظم کو ایوان میں آکر اس صورت حال پر اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔لیگی رہنما نے کہاکہ موجودہ صورتحال میں کوئی سیاسی فائدہ اٹھانا نہیں چاہتا، لیکن جس کارڈ کو ماضی میں استعمال کیا گیا، وہی اب آپ کے خلاف استعمال ہو رہا ہے۔سعد رفیق نے کہا کہ آج پاکستان میں بحرانی کیفیت ہے، کچھ عناصر مذہب کا نام استعمال کرتے ہوئے پھر سڑکوں پر ہیں، لیکن ان کے بیانیے سیکوئی باشعور شہری اتفاق نہیں کرتا۔انہوں نے کہا کہ آج جو کچھ ہو رہا ہے، وہ گزشتہ سے پیوستہ ہے، جس مذہبی کارڈ کو کل گزشتہ حکومت کے خلاف استعمال کیا گیا، وہ آج آپ کے خلاف ہو رہا ہے۔سعد رفیق نے عمران خان کو مخاطب کرکے کہا کہ کچھ عرصہ پہلے آپ لاک ڈاؤن کررہے تھے،

آپ کو اس رویے پر ندامت ہونی چاہیے کہ آئندہ ایسا غیر دانش مندانہ رویہ استعمال نہیں کریں گے۔لیگی رہنما نے کہاکہ میں معذرت کی بھی بات نہیں کرتا ۔لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ جو کچھ قومی اداروں کے خلاف کہا گیا، وہ ناقابل قبول ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے پر تنقید ہوتی ہے لیکن دھمکیوں کا کوئی مہذب معاشرہ اجازت نہیں دے سکتا۔انہوں نے کہا کہ میں نے احتجاج کے دوران سکول کے بچوں کو بھی دیکھا ہے ٗطاقت کے استعمال سے گریز کیا جانا چاہیے،

وزیراعظم اس بات پر پالیسی بیان دیں اور افہام و تفہیم کے ذریعے اس مسئلے کا حل نکالیں۔خواجہ سعد رفیق نے عمران خان کے خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکمران کی حیثیت ایک باپ کی طرح ہوتی ہے،اس کا لب و لہجہ جارحانہ نہیں ہونا چاہیے۔انہوں نے ایک بار پھر کہاکہ جس مذہب کارڈ کو آپ نے پچھلی حکومت کے خلاف استعمال کیا وہی آپ کے خلاف استعمال ہورہا ہے ٗ آپ بار بار ہمیں لڑنے کیلئے مدعو کرتے ہیں،ہمیں لڑنا نہیں ہے ٗ ہم چاہتے ہیں اس لڑائی میں جمہوریت کمزور نہ ہوجائے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے صبر کا عالم یہ ہے کہ آپ بات سننے کو تیار نہیں،آج میڈیا پر مکمل پابندی ہے کیا یہ جمہوریت ہے،سیاسی بلوغت آجانی چاہیے ،

کم از کم اپنی غلطی مان لینی چاہیے ایسا نہ ہو اس سب میں کوئی حادثہ ہو جائے۔وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ قتل کے فتوؤں کی کوئی حمایت نہیں کرتا، یہ ایک حساس معاملہ ہے اس پر سوالات ہیں کہ ایک خاتون 9 سال جیل میں رہی،وہ بے گناہ تھیں تو جیل میں کیوں رکھا گیا؟ اس حوالے سے نظام عدل پر سوال تو اٹھیں گے۔قبل ازیں سعد رفیق نے اسمبلی آمد کے بعد اسپیکر اسمبلی کو غیر جانبدار انداز میں سیشنز چلانے پرمبارکباد پیش کی اور بتایا کہ یہاں آنے سے قبل ہم نے غیر رسمی مشورہ کیا اور طے کیا کہ اس صورتحال میں کوئی سیاسی فائدہ نہیں اٹھانا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ جو ادھر بیٹھے ہیں کل وہ ادھر تھے اور ادھر والے ادھر تھے،یہ چلتا رہتا ہے۔سابق وزیر ریلوے نے کہا کہ کوشش کریں کہ بات چیت کے ذریعے مسئلے کا حل نکال کر پاکستان کو مشکل سے نکالا جائے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…