2002ء میں جیب میں دھیلا نہیں، اسی سال پہلی شوگر مل لگانیوالا زرداری کا دوست انور مجیدآج 2018ء میں 16شوگرملوں، 19پاور جنریشن منصوبوں اور 96کمپنیوں کا مالک کیسے بنا؟جانئے عجب کرپشن کی غضب کہانی

29  اکتوبر‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی ارشاد بھٹی اپنے کالم میں سنسنی خیز انکشاف کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ کیا کیا بتایا جائے، ملک، ملکی ادارے، سب کچھ خسارے میں، شریفس سے زرداریز تک، بلاول سے حسن، حسین نواز، سلمان شہباز تک، سب سونے کی کانیں، انہیں چھوڑیں، انور مجید کو لے لیں، 2002ء میں پہلی شوگر مل لگائی، آج 2018ء میں 16شوگر ملیں، 19پاور جنریشن منصوبے

اور 96کمپنیاں، 2006میں 25لاکھ قرضہ لینے کیلئے نیشنل بینک گئے، کاروباری ساکھ ایسی کہ سفارشوں کے باوجود قرضہ نہ ملا، آج 50ارب قرضہ لیا ہوا، 90ارب قرض لے کر واپس کر چکے، یہ علیحدہ کہانی کہ قرض لیا خود، واپس اوروں نے کیوں کیا، 2002میں پلّے نہ تھا دھیلا، آج صرف پاکستان میں اثاثے 110ارب کے، بیرون ملک جو وہ علیحدہ، کاروبار کس انوکھے طریقے سے ہو رہا، بظاہر شوگر ملیں نقصان میں لیکن capacityاگر 3ہزار ٹن چینی کی، ایکسپورٹ ہو رہی 10ہزار ٹن، کیوں اسلئے کہ فی کلو چینی پر 26روپے سبسڈی مل رہی، جس میں سے ساڑھے 9روپے وفاقی حکومت، باقی سندھ گورنمنٹ دے رہی، شوگر ملوں میں لگے پاور پلانٹس سے 2012-13ءتک 12سے 14 روپے فی یونٹ بجلی بیچی جا رہی تھی، نیپرا بنی تو کہا گیا 8روپے فی یونٹ بیچیں، یہ سندھ ہائیکورٹ چلے گئے، کیس ہار گئے، سپریم کورٹ جانے کے بجائے سندھ اسمبلی چلے گئے، قرارداد پاس ہوئی کہ 8روپے فی یونٹ ہی بجلی بیچیں گے، باقی 5چھ روپے فی یونٹ عوامی فلاح کی خاطر سندھ حکومت سبسڈی دے گی، یہ عوامی فلاح، سبحان اللہ۔کیا کیا بتایا جائے، اب تک 42جعلی اکاؤنٹس سامنے آچکے، ان میں 47ارب آئے اور گئے، بے نامی اکاؤنٹس 107، ان میں 54جمع کروائے، نکلوائے گئے، کراچی کی بیوہ، لاڑکانہ، جھنگ کے طالبعلم، ریڑھی، رکشے والے، یہ جعلی اکاؤنٹس

کہانیاں سب سن چکے، حلیم فروش، فالودے والے کے اکاؤنٹ سے اربوں نکلنے کے قصے بھی سب کو معلوم، پچھلے ماہ پتا چلا کہ 9مئی 2014ء کو فوت ہو کر کراچی کے سخی حسن قبرستان میں دفن اقبال آرائیں نے مرنے کے بعد سندھ بینک سمیت 3بینکوں میں 4ارب 60کروڑ کی ٹرانزیکشن کی، پوری دنیا میں یہ اعزاز سندھ کو کہ بندہ مر کر بھی بینکوں میں پیسے جمع کروا، نکلوا سکے،

پاکستان کھپے…بلکہ مرُدوں کو ارب پتی کرتی ٹیکنالوجی کھپے، ابھی دو چار روز پہلے ٹنڈو محمد خان کے دھوبی طارق غوری کی کمپنی، ’اسٹیل آئرن‘ نکل آئی، خود دھوبی، کمپنی لوہے کی اور دھوبی نے ایک کروڑ 40لاکھ کا لوہا بھی خریدا، نوٹس ملا تو دھوبی چیخ اٹھا ’’میں 2سو روزانہ کمانے والا، 25ہزار قرض لے کر دکان بنائی، میرا بینک اکاؤنٹ نہ کمپنی‘‘ اس ننھے منے دھوبی کو کیا معلوم کہ چیف دھوبی اپنے گندے کپڑے دھو رہے، دو چار چھینٹے اس پر بھی آن پڑے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…