امریکہ کیلئے نامز د نئے پاکستانی سفیر ڈاکٹر اسد مجید سفارتکاری کے میدان میں وسیع تجربہ کے حامل،اس سے پہلے کیا کچھ کرتے رہے؟ قابل تحسین انکشافات

26  اکتوبر‬‮  2018

اسلام آباد(آئی این پی)وفاقی حکومت نے امریکہ میں تعینات پاکستانی سفیر علی جہانگیر صدیقی کو ہٹانے کا فیصلہ کرتے ہوئے ان کی جگہ ڈاکٹر اسد مجید کو نیا سفیر مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، اسد مجید پاکستان فارن سروس آفیسر کے طور پر خدمات سرانجام دیتے رہے ، اپنے 29سالہ دور سفارتکاری میں جاپان میں ذمہ داریاں ملنے سے قبل انہوں نے اگست 2016سے اگست2017تک امریکہ میں پاکستان کے ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ کے طور پر فرائض سرانجام دیے ،

وہ وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل کے طور پر بھی امریکہ میں فرائض سرانجام دیتے رہے ، ڈی جی مغربی ایشیا بھی رہے ،انہوں نے اس دوران ایران، ترکی ،آذربائیجان ، قزاقستان ، کرغزستان ، تاجکستان ، ترکمانستان اور ازبکستان کے پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے میں بھی اہم کردارادا کیا ۔تفصیلات کے مطابق امریکہ کیلئے پاکستان کے نامزد نئے سفیر اسد مجید کے حالات زندگی اور سفارتی کیریئر کچھ یوں ہے ،انہوں نے 29سال تک فارن آفس سروسز میں اپنے فرائض سرانجام دیے اور وہ اس عرصے کے دوران اہم عہدوں پر رہے ۔جاپان میں سفارتی ذمہ داریاں سنبھالنے سے قبل اسد مجید اگست 2016سے اگست2017تک ایڈیشنل فارن سیکرٹری (امریکاز)رہے ۔انہوں نے وزارت خارجہ کے ڈی جی (امریکاز) کے طور پر جون 2016سے اگست2016تک فرائض سرانجام دیے ۔انہوں نے تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے امریکہ کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے میں مدد دی ۔وہ ستمبر2015سے فروری2016تک ڈی جی مغربی ایشیاء کے عہدے پر بھی فائض رہے ۔اس دوران ایکو ، ایران، ترکی ،آذربائیجان ، قزاقستان ، کرغزستان ، تاجکستان ، ترکمانستان اور ازبکستان کے پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینا ان کا نقطہ نگاہ رہا اور اس سلسلے میں انہوں نے اہم کردارادا کیا۔ انہوں نے مئی 2013سے جنوری2014تک امریکہ میں قائمقام ناظم الامور کے فرائض بھی سرانجام دیے ۔

انہوں نے واشنگٹن ڈی سی میں قائم پاکستانی سفارتخانے میں مارچ2012سے ستمبر2015تک بطور ڈپٹی چیف مشن بھی کام کیا ۔قبل ازیں وہ صدر سیکرٹریٹ اسلام آباد میں امور خارجہ کے ایڈیشنل سیکرٹری رہے ۔انہوں نے وزارت خارجہ ،داخلہ ، دفاع اور انسداد منشیات سمیت دیگر کے امور کے حوالے سے بڑے پیمانے پر امن اور سیکیورٹی کے معاملات پر کام کیا ۔وہ2010سے2011تک ڈی جی (اقوام متحدہ) بھی رہے اور انہوں نے دہشت گردی ، اقوام متحدہ کے امن مشن ، اقوام متحدہ میں اصلاحات ، انسانی حقوق اور پائیدار ترقی کے ایشوز پر بھی کام کیا ۔

وہ2004سے2010تک اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن کے منسٹر قونصلر بھی رہے ۔انہوں نے اقوام متحدہ کی اقتصادی اور معاشرتی کونسل کے چیف کیبنٹ کے طور پر بھی 2005میں فرائض سرانجام دیے ۔وہ 2007میں پاکستان کی جی 77کے چیئرمین کی مدت کے دوران گروپ77کے چیف کوآرڈینیٹر کے طور پر نیویارک میں فرائض سرانجام دیتے رہے ۔ وہ بالی انڈونیشیا میں یواین ایف سی سی کے جی 77کے کوآرڈینیٹر بھی رہے ،پائیدار ترقی 2010-11پر اقوام متحدہ کانفرنس بیورو کے وائس چیئرمین بھی منتخب ہوئے ۔جنوری 2004کے دوران اسلام آباد میں منعقدہ سارک سربراہ کانفرنس کے ڈائریکٹر کے فرائض بھی سرانجام دیے ،

1993سے1996میں ٹوکیو میں پاکستان کے سفارتخانے میں سیکنڈ سیکرٹری کے فرائض سرانجام دیے جبکہ 1990سے1993میں اپنے کیئرئر کے ابتدائی سالوں میں امریکہ اور انڈیا کیلئے ڈیسک آفیسر کے فرائض بھی سرانجام دیے ۔ ڈاکٹر اسد مجید نے کیوشو یونیورسٹی جاپان سے انٹرنیشنل اکنامک اینڈ بزنس لاء (ایل ایل ڈی) کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی حاصل کی اور وہ پاکستان میں انٹرنیشنل اسلامی یونیورسٹی لاہور ،یونیورسٹی آف منیجمنٹ سائنسز ، فارن ٹریڈانسٹیٹوٹ آف پاکستان اور فارن سروسز اکیڈمی برائے بین الاقوامی تجارت، قانون اور ڈبلیو ٹی او کے امور پر متعدد تدریسی اداروں میں ریسورس پرسن کے طور پر بھی فرائض سرانجام دیتے رہے ۔ ڈاکٹر اسد مجید شادی شدہ اور ان کے دو بچے ہیں ۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…