عاطف خان خیبرپختونخواہ اور علیم خان پنجاب کےوزیراعلیٰ کیوں نہ بن سکے؟دونوں خان کو کون اعلیٰ عہدوں پر نہیں دیکھنا چاہتا تھا؟معروف صحافی انصار عباسی نے دھماکہ خیز انکشاف کر دیا

24  اکتوبر‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ملک کے معروف صحافی ،تجزیہ کار انصار عباسی اپنی ایک رپورٹ میں لکھتے ہیں کہ25؍ جولائی کے انتخابات کے بعد، پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے دو خان (عاطف خان اور علیم خان) کے بالترتیب خیبر پختونخوا اور پنجاب کے وزیراعلیٰ کے نام پر پارٹی کے اندر اور باہر بحث ہو رہی تھی لیکن آیا یہ محض اتفاق تھا یا جان بوجھ کر کیا جانے والا اقدام کہ

نیب نے دونوں کیخلاف انتہائی سرگرمی کے ساتھ اُن دنوں میں غیر معمولی اقدامات کیے۔ عاطف خان کے پی کے میں کابینہ کے وزیر ہیں اور ان کی فیملی کو یہ سن کو بڑا دھچکا لگا کہ عام انتخابات سے صرف سات دن بعد ہی نیب نے انہیں طلب کر لیا ہے وہ بھی مبینہ طور پر خاندانی بزنس سے جڑے ایک ایسے معاہدے کیلئے جو کبھی کیا ہی نہیں کیا گیا تھا۔ علیم خان فی الوقت پنجاب کے سینئر وزیر ہیں۔ انہیں نیب لاہور نے اُس وقت تین نوٹس جاری کیے جب بنی گالا میں وزیراعلیٰ پنجاب کے نام کی نامزدگی کو حتمی شکل دی جا رہی تھی۔ اس کے علاوہ، میڈیا ہائوسز کو ایسی رپورٹ بھیجی گئی کہ نیب علیم خان کے جواب سے مطمئن نہیں اور ممکن ہے کہ ان کیخلاف ریفرنس دائر کیا جائے۔ نیب کے ان اقدامات کی وجہ سے ان دونوں خان پر منفی اثرات مرتب ہوئے، ان میں سے کوئی بھی صوبے کے وزیراعلیٰ کے عہدے تک نہ پہنچ سکا۔ تاہم، نیب ترجمان نے رابطہ کرنے پر بیورو کی جانب سے کسی بھی بدنیتی کے امکان کو مسترد کر دیا اور اصرار کیا کہ نیب لوگوں کو نشانہ بنانے پر یقین نہیں رکھتا بلکہ بلا امتیاز احتساب کی پالیسی پر یقین رکھتا ہے اور قانون کے مطابق عمل کرتا ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ نیب کے کام کے حوالے سے میڈیا قیاس آرائی سے کام لینا بند کرے، ملکی و بین الاقوامی اداروں نے وقتاً فوقتاً نیب کے اقدامات کی تعریف کی ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پی ٹی آئی

میں بھی نیب کے ان معاملات کے حوالے سے بحث و مباحثہ ہو چکا ہے تاکہ یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ یہ سازش تھی یا محض اتفاق۔ عاطف خان کا خاندان فوکس اینڈ رولز فارماسیوٹیکلز (پرائیوٹ) لمیٹڈ کے نام سے کاروبار کرتا ہے جس کے چیف ایگزیکٹو افسر عاطف خان کے چھوٹے بھائی فاضل حنان ہیں۔ دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے حنان نے تصدیق کی کہ عام انتخابات سے

سات دن بعد یکم اگست کو ان کے مینیجر کو نیب پشاور سے فون کال موصول ہوئی جو صوبے کے ایک اسپتال کو دوائوں کی فراہمی کے مبینہ ٹھیکے پر انکوائری سے متعلق تھی۔ مینیجر نے کال کرنے والے شخص سے پوچھا کہ انہیں کیسے یقین آئے کہ فون کرنے والا نیب کا عہدیدار ہے اور انکوائری اور نوٹس بھیجنے کیلئے نیب ٹیلیفون کالز کا سہارا بھی لیتا ہے یا نہیں۔ اگلے دن 2؍ اگست کو

کمپنی کو نیب پشاور کی جانب سے خط موصول ہوا۔ دی نیوز کے پاس اس خط کی نقل موجود ہے، جس میں کمپنی سے کہا گیا ہے کہ وہ بیورو کے ڈپٹی ڈائریکٹر واصف خان کو مندرجہ ذیل دستاویزات کی مصدقہ نقول فراہم کریں، ۱) کمپنی کے رجسٹریشن سرٹیفکیٹس، ۲) کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹر / گورنرز کی فہرست، اور ۳) کے پی کے شعبہ صحت کی جانب سے دوائوں کے حصول کیلئے

کمپنی کو دیے جانے والے ٹھیکوں کا ریکارڈ۔ اسی دن 2؍ اگست کو نیب پشاور نے ایسا ہی ایک خط صوبے کے سیکریٹری ہیلتھ کو بھی ارسال کیا۔ 8؍ ا گست کو نیب نے فوکس اینڈ رولز فارما سیوٹیکلز کمپنی کو یاد دہانی پر مشتمل خط بھیجا اور کہا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر واصف خان کے روبرو پیش ہوں۔ اگست کے وسط میں کمپنی کے مینیجر نیب کے دفتر میں پیش ہوئے اور تفتیشی افسر کو بتایا کہ

کمپنی نے گزشتہ پانچ سال کے دوران اور عاطف خان کی 2013ء کے الیکشن کے بعد صوبائی حکومت میں شمولیت کے بعد کے پی کے حکومت کے کسی ادارے کے ساتھ کوئی کام نہیں کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ستمبر میں فاضل حنان کے نیب میں پیش ہونے سے قبل، ہیلتھ ڈائریکٹوریٹ جنرل ہیلتھ سروسز کے پی کے نے 13؍ اگست کو نیب کو جواب داخل کرایا کہ فوکس اینڈ رولز فارما سیوٹیکلز کمپنی

مالی سال 2012ء تا 2018ء تک صوبائی حکومت کے کسی بھی ٹھیکے میں کامیاب نہیں ہوئی۔ صوبائی حکومت کی جانب سے یہ خط موصول ہونے کے باوجود فوکس اینڈ رولز فارما سیوٹیکلز کمپنی کو نوٹس جاری کیے گئے کہ گزشتہ پانچ سال میں صوبائی محکمہ صحت کی جانب سے ملنے والے تمام ٹھیکوں کا ریکارڈ پیش کریں۔ 28؍ اگست کو نیب کے نوٹس کے جواب میں فوکس اینڈ رولز فارما سیوٹیکلز کمپنی

نے 30؍ اگست کو اپنے جواب میں ایک مرتبہ پھر اس بات کا اظہار کیا کہ ہم دوبارہ یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہمارا تمام کاروبار اسلام آباد میں ہے اور ہمیں کے پی کے حکومت کی جانب سے دوائوں یا کسی اور چیز کی سپلائی کا کوئی ٹھیکہ نہیں دیا گیا۔ درحقیقت ہم نے کبھی کے پی کے حکومت کے ساتھ کوئی بزنس نہیں کیا۔ ادارے کو یہ معلومات انتہائی درست اور ایمانداری کے

ساتھ فراہم کی گئی ہے او اگر ادارے کے پاس اس کے برعکس کوئی ایسی دستاویز ہے تو ہمارے ساتھ شیئر کریں تاکہ ہم وضاحت پیش کر سکیں۔ اس خط کے بعد نیب نے مزید تفصیلات مانگیں جو ادارے کو فراہم کی گئیں۔ اس کے بعد ستمبر کے پہلے ہفتے میں فاضل حنان نیب میں پیش بھی ہوئے کیونکہ ادارہ چاہتا تھا کہ مالک خود پیش ہو کر موقف پیش کرے۔ حنان کا کہنا تھا کہ انہوں نے نیب

میں پیش ہو کر واضح کیا کہ کے پی کے حکومت کی جانب سے کمپنی سے دوائوں کی خریداری کی باتیں غلط ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عاطف خان کے کہنے پر ہی ان کے بطور وزیر عرصہ کے دوران کمپنی نے صوبائی حکومت کے ساتھ کاروبار نہیں کیا۔ اس کے بعد نیب کی جانب سے فاضل حنان سے کہا گیا کہ عاطف خان سے کہیں کہ وہ نیب میں پیش ہوں جس پر فاضل حنان نے نیب افسر سے

سوال کیا کہ عاطف خان کیوں پیش ہوں جب وہ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو افسر نہیں ہیں۔ اس پر نیب افسر نے جواب دیا کہ فوکس اینڈ رولز فارما سیوٹیکلز کمپنی کی ویب سائٹ پر عاطف خان کا نام بطور چیف ایگزیکٹو افسر درج ہے۔ فاضل حنان نے نیب افسر کو بتایا کہ صوبائی حکومت میں وزیر بننے سے قبل عاطف خان نے فوکس اینڈ رولز فارما سیوٹیکلز کمپنی کے چیف ایگزیکٹو کے عہدے سے

استعفیٰ دیدیا تھا۔ اسی پیشی میں فاضل حنان سے کہا گیا کہ وہ تحریری جواب جمع کرائیں، جو حنان نے جمع کرایا اور بظاہر ’’جعلی کیس‘‘ ختم ہوگیا۔ پنجاب حکومت میں سینئر وزیر علیم خان نے دی نیوز کے رابطہ کرنے پر اس بات کی تصدیق کی کہ عام انتخابات کے بعد اور نئی صوبائی حکومت کے قیام سے قبل نیب لاہور کی جانب سے انہیں تین نوٹس جاری کیے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ

انہیں یہ نوٹس 31؍ جولائی، 7؍ اور 13؍ اگست کو جاری کیے گئے تھے۔ تاہم، نئی حکومت کے قیام اور ان کی پنجاب حکومت کی کابینہ میں شمولیت کے بعد سے نیب لاہور کی طرف سے مکمل خاموشی چھائی ہوئی ہے۔ علیم خان نے کہا کہ انہیں تو اب تک یہ نہیں معلوم کہ نیب کرپشن کے کس مبینہ کیس میں ان کیخلاف تحقیقات کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب ان سے 1970ء سے یعنی ان کی پیدائش

سے دو سال قبل سے لے کر اب تک اہل خانہ کے اثاثوں کی تفصیلات پیش کرنے کو کہہ رہا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دی نیوز نے اگست کے پہلے ہفتے میں علیم خان کے حوالے سے خبر شائع کی تھی۔ اس خبر کے کچھ اہم حصہ ذیل میں پیش کیے جا رہے ہیں: ’’ چاہے اسے تقدیر کا لکھا سمجھیں یا نیب اور سی ڈی اے کی جانب سے جان بوجھ کر علیم خان کے وزیراعلیٰ پنجاب بننے کی کوشش کو

ناکام کرنا، لیکن پی ٹی آئی لیڈر کو دو سرکاری اداروں کی جانب سے اس وقت مشکلات کا شکار کیا گیا جب انہیں صوبے کے اعلیٰ عہدے کیلئے اہم امیدوار سمجھا جا رہا تھا۔ جس بات سے شک پیدا ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ سینئر نیب افسر نے ذاتی طور پر مختلف صحافیوں کو چند روز قبل بتایا کہ علیم خان لندن میں اپنے فلیٹس اور دبئی میں جائیداد کی خریداری کے حوالے سے وسائل کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہے۔

صحافیوں کو یہ بھی بتایا گیا کہ علیم خان کیخلاف نیب کے پاس وسائل سے زیادہ اثاثوں کا ٹھوس کیس موجود ہے۔ عمومی طور پر ایک سادہ سے سوال کیلئے بھی صحافیوں کیلئے نیب کے باضابطہ ترجمان سے رابطہ کرنا مشکل ہوتا ہے لیکن اس کیس میں لاہور میں بیورو کے سینئر عہدیدار نے خود ہی صحافیوں کو بتایا کہ ممکن ہے کہ علیم خان کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

عجیب اتفاق ہے کہ کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے بھی مختلف ہائوسنگ ڈویلپرز بشمول علیم خان اور ان کی کمپنی کو نوٹس جاری کیے ہیں اور انہیں کہا گیا ہے کہ وہ ادارے میں پیش ہوں یا پھر فوجداری کارروائی کیلئے تیار رہیں۔اگرچہ علیم خان سے نیب میں پہلے بھی پوچھ گچھ ہو رہی تھی لیکن اس مرتبہ جب پی ٹی آئی وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے کیلئے اپنے امیدواروں کے نام فائنل کر رہی تھی اس وقت نیب کی جانب سے توڑ مروڑ کر ایک خبر ’’لیک‘‘ کی گئی جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ علیم خان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ نیب ذرائع سے اس طرح کا پیغام ملنے پر میڈیا میں شہ سرخیاں شائع ہوئیں لیکن اس کا واضح مقصد علیم خان کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے کی کوشش کو ناکام بنانا ہو سکتا ہے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…