پاکستان کا ایساسرکاری سکول جہاں صرف ایک طالبعلم مگر اسے پڑھانے کیلئے کتنے اساتذہ ہیں،جان کر آپ بھی اپنا سر پیٹ لینگے

19  اکتوبر‬‮  2018

کراچی(نیوز ڈیسک)شہرقائد میں ایک ایسا اسکول بھی ہے جہاں اساتذہ تو موجود ہیں لیکن تعلیم حاصل کرنے کے لیے صرف ایک لڑکی روزانہ آتی ہے جبکہ اسکول میں بنیادی سہولیات کابھی فقدان ہے۔تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے گڈاپ ٹائون کے گوٹھ یار محمد جوکھیو میں قائم گرلز مڈل اسکول ایک الگ ہی منظر پیش کرتا ہے، یہاں خواتین اساتذہ تو موجو د ہیں لیکن طالب علموں

کا دور دور تک نام و نشان نہیں ہے۔اسکو ل کی عمارت دو کمروں پر مشتمل ہے جن میں سے ایک کمرہ اسٹاف کے زیراستعمال ہے تو دوسرے کمرے میں چھٹی ، ساتویں اور آٹھویں جماعت کی کلاسز کا انتظام ہے ۔ لیکن یہ سارا انتظام لاحاصل ہے کہ کلاس روم میں محض چھٹی جماعت کی ایک طالبہ زیرِ تعلیم ہے۔اسکول میں 8 اساتذہ موجود ہیں جن میں سے کچھ تو سال1980 سے یہاں موجود ہیں تو کچھ کو حال ہی میں این ٹی ایس کے ذریعے بھرتی کیا گیا ہے۔اساتذہ نے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ حکومت کو چاہیے کہ علاقے میں ایک بھرپور مہم چلائے جس سے طالبات حصول علم کے لیے اسکول کا رخ کریں۔یہ نہ صرف حکومت بلکہ علاقہ معززین اور والدین کی بھی اولین ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہاکہ جب سرکار کی جانب سے انہیں تعلیم حاصل کرنے کے لیے اساتذہ مہیا کیے گئے ہیں تو ان کی موجودگی سے فائدہ اٹھائیں اور اپنے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کریں۔اس ضمن میںطالبہ نے بتایاکہ وہ گزشتہ تین ماہ سے اسکول میں ہے ، شروع میں یہاں کچھ لڑکیاں تھیں جن کی تعداد لگ بھگ آٹھ کے قریب ہے۔ ان میں سے کچھ کے والدین یہ علاقہ چھوڑ گئے تو کچھ نے بغیر کسی سبب کے اسکول آنا چھوڑدیا ہے، کبھی کبھی دو تین لڑکیاں اسکول کا رخ کرلیتی ہیں تو اس کی اپنی ہم جماعتوں سے ملاقات ہوجاتی ہے۔ طالبہ کے مطابق اپنی تمام ہم جماعتوں میں صرف وہی اپنے شوق کے

سبب باقاعدگی سے آتی ہے اور اسکول میں موجود ٹیچرز بھی اسے پڑھاتی ہیں۔شہر کے دور دراز علاقے میں قائم یہ اسکول بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہے ، نہ یہاں پینے کے لیے صاف پانی کی ٹینکی ہے جبکہ خواتین اساتذہ اور طالبات کے لیے صرف ایک ہی بیت الخلا ہے جو کہ ناقابلِ استعمال حالت میں ہے۔اسکول میں موجود خواتین اساتذہ نے بتایاکہ حکومت نے ان کی یہاں ڈیوٹی لگائی ہے

تو کم از کم بنیادی سہولیات تومہیا کرے ۔ یہاں چوکیدار بھی موجود نہیں ہے جس کے سبب جتنا وقت ہم یہاں گزارتے ہیں ، خوف کے عالم میں رہتے ہیں۔ نہ صرف یہ کہ بطور خواتین ہمیں اپنی سیکیورٹی کی فکر رہتی ہے بلکہ گنتی کی جو چند بچیاں یہاں تعلیم حاصل کرنے آتی ہیں ، ان کی حفاظت بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔اسکول کی پرنسپل نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ انہیں فی الفور یہاں بنیادی سہولیات مہیا کی جائیں اور ساتھ ہی ساتھ ان کی حفاظت کے لیے چوکیدار کا بھی انتظام کیا جائے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…