’’میرے کپتان۔۔۔ کہاں ہے نیا پاکستان‘‘ پشاور میٹرو 8 ارب سے 86 ارب تک جا پہنچی، منصور علی خان کے اپنے ٹی وی پروگرام میں حیرت انگیز انکشافات

29  ستمبر‬‮  2018

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف اینکر پرسن و صحافی منصور علی خان نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین صادق اور امین نہیں رہے لیکن پھر بھی تاحیات نااہلی کے باوجود وہ سرکاری میٹنگز اور فیصلوں میں شامل رہے تو سوال اٹھیں گے اور آوازیں گونجیں گی اور نعرے لگیں گے کہ میرے کپتان۔۔ کہاں ہے نیا پاکستان،

انہوں نے اپنے پروگرام میں کہا کہ خیبرپختونخوا میں تبدیلی کی مثالیں دی جاتی ہیں، کے پی کے سے پہلی غیر قانونی اور غیر آئینی بھرتیوں کی ہے جہاں من پسند اور چہیتوں کی لمبی فہرست ہے لیکن مبینہ طور پر ان میں سے ایک صاحب نصراللہ خٹک جو اس وقت سیکرٹری ہے، وقار شاہ اور عطاء اللہ خان بھی ان خوش قسمت لوگوں میں سے ہیں جو سپریم کورٹ کے نوٹس لینے کے باوجود سابق سپیکر اسد قیصر جاتے جاتے اور مشتاق غنی آتے ہی انہی صاحب کی تقرری کا حکم نامہ جاری کرتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ایسی ترقیاں، تقرریاں اور تعیناتیاں جن پر سپریم کورٹ کے نوٹس کو بھی خاطر میں نہیں لایا جاتا، آج خیبرپختونخوا کی عوام ہی نہیں بلکہ ہر پاکستانی یہی پوچھ رہا ہے کہ میرے کپتان کہاں ہے نیا پاکستان، وزیراعظم ہاؤس کی 102 گاڑیوں اور 4 ہیلی کاپٹرز کی نیلامی کا اعلان کیا جاتا ہے یہی نہیں بھینسوں کو بھی نیلام کیا گیا اور ایک متحرک اشتہاری مہم چلائی گئی سادگی کی یہ مہم قابل تحسین لیکن کے پی کے سے ہی دوسری مثال ہے، پشاور میں کھڑی کروڑوں مالیت کی سرکاری گاڑیاں، ان گاڑیوں میں لگژری گاڑیاں بھی شامل ہیں، جن کی خرید پر سرکاری خزانے سے ہی رقم خرچ کی گئی، عوام کے پیسوں سے خریدی گئی یہ گاڑیاں کیوں نیلام نہیں کی جا سکتیں، یہ گاڑیاں اس وقت نیلامی کے لیے تیار ہیں لیکن تمام گاڑیاں اس سادگی اور کفایت شعاری کی مہم میں شامل نہ کیے جانے پر سراپا احتجاج ہیں وہ اپنی نظراندازی پر سوال کر رہی ہیں کہ میرے کپتان کہاں ہے نیا پاکستان،

منصور علی خان نے کہا کہ کے پی کے سے تیسری مثال پشاور میٹرو کی ہے، جس کے بارے میں اسد عمر صاحب نے پرویز رشید صاحب کو چیلنج کیا تھا کہ ہم میٹرو آٹھ ارب روپے میں بنا کر دیں گے، آپ کی جماعت لاہور کی میٹرو بس سروس کو جنگلہ بس سروس جیسے طنزیہ ناموں سے پکارتی رہی جبکہ آج پشاور میٹرو 8 ارب سے 86 ارب روپے تک جا پہنچی ہے لیکن تاحال مکمل نہیں ہوئی۔ یہ پشاور میٹرو اس وقت منتظر ہے کہ جہاں باقی منصوبوں کا تھرڈ پارٹی آڈٹ ہو رہا ہے وہیں اس کا بھی آڈٹ کیا جائے اگر ایسا نہ ہوا تو انگلیاں اٹھیں گی کہ میرے کپتان کہاں ہے نیا پاکستان۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…