خیر ہے جی !غریب لوگ ہیں ، ان کا روزگار چل رہا ہے،میری گاڑی باہر رک گئی تو کیا فرق پڑتا ہے!! شیخ رشید نے جس سڑک پر موٹرسائیکل پھنکوائے اس سڑک پر موٹرسائیکل کھڑے کرنے پر الیکشن سے پہلے انٹرویو میں کیا کہتے رہے؟ خاتون اینکر نے کلپ چلا دیا

30  اگست‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)شیخ رشید وفاقی وزیر ریلوے بنے تو لاہور سے اپنے آبائی علاقے راولپنڈی پورے پروٹوکول اور جھنڈے لگی گاڑی کیساتھ پہنچے ۔ شیخ رشید کی آمد کے موقع پر راولپنڈی لال حویلی کے سامنے سڑک پر کھڑی موٹرسائیکلوں کو ٹریفک وارڈن کی جانب سے وفاقی وزیر کے پروٹوکول اور گاڑی کیلئے جگہ بنانے کیلئے گرائے جانے کا واقعہ پیش آیا۔

اس دوران شیخ رشید بھی جھنڈے والی گاڑی رکوا کر باہر نکل آئے اور انہوں نے وہاں موجود تاجروں کو کہا کہ وہ لحاظ کرتے ہیں چاہیں تو یہ موٹر سائیکل اٹھوا سکتے ہیں جس پر وہاں کھڑے تاجروں کیساتھ وفاقی وزیر کی تلخ کلامی بھی ہو گئی ، تاجر ان کا موبائل کیمروں سے کلپ بنا رہے تھے تاہم اب نجی ٹی وی چینل کی خاتون اینکر عاصمہ چوہدری بھی اس معاملے میں سامنے آئی ہیں اور انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ الیکشن سے پہلے جب وہ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کا انٹرویو کرنے گئی تھیں اور اسی سڑک پر چلتے ہوئے انہوں نے شیخ رشید کا انٹرویو کیا تھا تو انہوں نے اسی سڑک پر تجاوزات کا ایشو بھی شیخ رشید کے سامنے اٹھایا تھا جس پر شیخ رشید کا کہنا تھا کہ غریب لوگوں کا روزگار چل رہا ہے، چلتا رہنا چاہئے اور اگر میری گاڑی باہر کھڑی ہو گئی ہے تو کون سی قیامت آ گئی ہے۔ عاصمہ چوہدری نے شیخ رشید کے اس وقت لئے گئے انٹرویو کا کلپ بھی پروگرام میں چلایا۔واضح رہے کہ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کو راولپنڈی کے بوہڑ بازار میں موٹر سائیکل کی غلط پارکنگ ناگوار گزری اور وفاقی وزیر کے پروٹوکول کی گاڑیوں کا راستہ بنانے کے لیے ٹریفک وارڈن نے راستے میں کھڑی موٹر سائیکلیں گرادیں، جس پر شہریوں نے شدید احتجاج کیا۔میڈیا رپورٹس کے گزشتہ روز وزیر ریلوے شیخ رشید لال حویلی جانے کے لیے

بوہڑ بازار سے گزرے تو راستے میں کھڑی موٹر سائیکلوں کی غلط پارکنگ انھیں ناگواری گزری۔ اس موقع پر شیخ رشید اور تاجروں کے درمیان بھی تلخ کلامی ہوئی ،اس موقع شیخ رشید نے تاجروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ کو پتہ نہیں میں وزیر ہوں لحاظ کر رہا ہوں ورنہ یہ سارے موٹر سائیکل اٹھوا بھی سکتا ہوں ۔جس پر تاجروں نے کہا کہ ہم خود بھی تجاوزات کے خاتمے کے حق میں ہیں

لیکن سب کچھ اچھے طریقے سے ہونا چاہیے۔جو کچھ ہو رہا ہے یہ پہلے نہیں تھا۔اس موقع پر چند نوجوانوں نے نعرے بازی کی اور کہا کہ کیا یہ نیا پاکستان بنایا جا رہا ہے۔لوگوں کے بائیکس گرانے کا کون سا طریقہ ہے ۔اس موقع پر ٹریفک وارڈن شیخ رشید کی گاڑیوں کا راستہ بنانے کے لیے شہریوں کی موٹر سائیکلوں کو ہٹانے کی بجائے گراتا رہا۔ٹریفک وارڈن نے شیخ رشید کو بتایا کہ انہوں نے اسی وجہ سے تنگ آکر یہ موٹر سائیکلیں پھینکی ہیں۔دوسری جانب ٹریفک وارڈن کی جانب سے موٹر سائیکلیں گرانے کے خلاف شہریوں نے شدید احتجاج بھی کیا۔خبر میڈیا پر آنے پر چیف ٹریفک آفیسر محمد اشرف نے موٹر سائیکلیں گرانے والے وارڈن ریاض کو معطل کر دیا اور ان کیخلاف کارروائی کا حکم دیا ہے

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…