سملی اور خان پور ڈیم میں پانی کی سطح ڈیڈ لیول پر پہنچ گئی،بارشیں نہ ہوئیں تو ۔۔!!! چیف جسٹس نے حکام سے ایسا سوال پوچھ لیا کہ آپ بھی انکی حمایت کرینگے

25  جون‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے جڑواں شہروں میں پانی کی قلت سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ اداروں کے مابین رابطے کا فقدان ہے، رپورٹس پیش کردی جاتی ہیں لیکن کام نہیں کیا جاتا، نگران وزیر اعظم سے درخواست کروں گا کہ وہ خود بجلی اور پانی کے مسائل کو دیکھیں اور اس وقت تک نہ اٹھیں جب تک مسئلے کا حل نہ نکلے۔

ڈیموں میں پانی کی سطح ڈیڈ لیول تک پہنچ چکی ہے، بارشیں نہ ہوئیں تو پانی کہاں سے ملے گا؟۔ چیف جسٹس نے نگران وفاقی حکومت کی نامکمل کابینہ کے حوالے سے ریمارکس میں کہا کہ وفاقی حکومت ابھی تک اپنے بندے پورے نہیں کرسکی کیا وفاقی حکومت صرف 5 وزرا کے سہارے چل سکتی ہے؟۔راولپنڈی اسلام آبادمیں پانی کی قلت سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی ، دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پانی کی قلت کے حوالے سے پیشرفت رپورٹ کیاہے، پانی کی فراہمی میونسپل کارپوریشن کی ذمہ داری ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آبادکی روزانہ ضرورت 120 ملین گیلن پانی ہے ،شہری علاقوں میں 58 اعشاریہ 71ملین گیلن پانی روزانہ فراہم کیا جا رہا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پانی کی فراہمی کن ذرائع سے ہوتی ہے، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پانی کی فراہمی سملی اور خان پورڈیم سے ہوتی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ خان پور ڈیم میں پانی کا لیول خطر ناک سطح کے قریب ہے جبکہ سملی ڈیم میں بھی پانی ڈیڈلیول کے قریب ہے۔میونسپل کارپوریشن حکام نے عدالت کو آگاہ کیا کہ گزشتہ 3 سال سے کم بارشیں ہورہی ہیں جس کی وجہ سے ڈیموں میں پانی کی سطح کم ہوئی ہے۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ تعمیرات کی وجہ سے زیر زمین پانی کی سطح اوپر نہیں آ رہی ، بارشیں نہ ہوئیں توپانی کہاں سے ملے گا؟ ، اسلام آبادکے لوگ پانی کے بغیر تو نہیں رہ سکتے۔میونسپل حکام نے بتایا کہ پانی کی فراہمی کیلئے منصوبہ بنایا ہے۔چیف جسٹس نے کہا رپورٹس آجاتی ہیں لیکن پیشرفت نہیں ہوتی بتادیں حکومت کدھرہے؟، ہمیں حکومت کا بتا دیں تو بلا لیتے ہیں، اداروں کے درمیان کوئی رابطہ نہیں ہے، ہر ادارہ دوسرے پر ذمہ داری ڈال دیتا ہے۔

آبی منصوبے کیلئے بجٹ میں رقم مختص ہوچکی ہے، رقم کی حتمی منظوری وفاقی حکومت نے دینی ہے، نگران حکومت بھی یہ منظوری دے سکتی ہے، تمام اداروں کوایک ساتھ مل کرفیصلے کرنے چاہئیں۔چیف جسٹس نے نگران وفاقی حکومت کی نامکمل کابینہ سے متعلق ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت ابھی تک اپنے بندے پورے نہیں کرسکی کیا وفاقی حکومت صرف 5 وزرا کے سہارے چل سکتی ہے؟، ایک دن میں سینکڑوں فائلیں آتی ہیں کیا ایک بندہ اتنی فائلوں کا جائزہ لے سکتا ہے۔چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ پانی و بجلی کے امور پر ہنگامی صورتحال میں کام کرنا ہوگا وزیر اعظم سے درخواست کروں گا کہ پانی اور بجلی کا معاملہ خود دیکھیں اور جب تک مسئلے کا حل نہ نکلے مت اٹھیں۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…