وکلا ء سے پیسے لوں گا اور خود بھی دوں گا،میں نے سوچ رکھا ہے کہ ۔۔۔!!! چیف جسٹس کا ایسا اعلان کہ سب کے دل جیت لئے

21  جون‬‮  2018

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ لوگوں نے قرضے لے کر معاف کرادیے، سپریم کورٹ چاہتی ہے پاکستانی قوم مقروض نہ رہے۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں۔لارجر بینچ نے غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ سے متعلق کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئے کہ لوگوں نے قرضے لے کر معاف کرادیے۔

قرضے معاف کراتے وقت ایسے مظلوم بن جاتے ہیں جیسے ان کے پاس روٹی کھانے کے پیسے بھی نہیں،آج اگر ان کے خلاف تحقیقات کرالوں تو ان کے پاس بی ایم ڈبلیو، وی ایٹ اور ناجانے کون کون سی گاڑیاں نکلیں گی، قرضے معاف کرانے والوں نے اپنی زندگی بنا کر عاقبت خراب کرلی، میں نہیں سپریم کورٹ چاہتی ہے یہ قوم مقروض نہ رہے، ایک وقت بھی جو بچہ پیدا ہوا ہے وہ ایک لاکھ 17 ہزار روپے کا مقروض ہے، میں اس ملک کے لیے وکلا سے پیسے لوں گا اور اپنے پلے سے بھی دوں گا، میں نے سوچ رکھا ہے اس ملک سب نچھاور کرنا ہے، سماعت کے دوران کے الیکٹرک کے چیف ڈسٹری بیوشن افسر نے عدالت کو بتایا کہ کے الیکٹرک بجلی کی استعداد میں اضافہ کے لیے اقدامات کر رہی ہے، بہتری کے لیے سرمایہ کاری بھی کر رہے ہیں۔ اس موقع پر معاون عدالت فیصل صدیقی ایڈوکیٹ نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ یہ سب جھوٹ بول رہے ہیں۔ کے الیکٹرک استعداد بڑھا رہی ہے نہ ہی لوڈ شیڈنگ میں کمی ہوئی۔ نیپرا نے کے الیکٹرک کو شوکاز نوٹس جاری کیا مگر اس کے باوجود صورتحال نہیں بدلی۔کے الیکٹرک کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ طلب 3500 میگا واٹ جبکہ 2950 میگا واٹ مل رہی ہے۔3 کیٹیگری میں لوڈ شیڈنگ کر رہے ہیں۔

علاقے کے لحاظ سے 3, 6 اور ساڑھے 7 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کر رہے ہیں۔جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئے کہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ کنڈا سسٹم نہیں نظام ٹھیک نہ کرنا ہے۔ چیف جسٹس نے الیکٹرک حکام سے استفسار کیا کہ بتائیں بوسیدہ نظام کی بہتری کے لیے کیا کچھ کیا۔ جب تک آپ کے عملے کی معاونت نہ ہو بجلی چوری نہیں ہو سکتی۔ پنجاب میں 4 ارب لگے مگر پانی کی ایک بوند نہیں ملی, سپریم کورٹ کا مزاج لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرنا ہے۔

ہم یہاں لوگوں کو سہولتیں دینے کے لیے بیٹھے ہیں۔کے الیکٹرک لکھ کر دے اب پلانٹ بند نہیں ہوں گے،یاد رکھیں اگر اب پلانٹ بند ہوئے تو سخت کارروائی کریں گے۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دئے کہ جو بجلی کا بل ادا کر رہے ہیں ان کا کیا قصور ہے ۔جو بل ادا کر رہے ہیں انہیں بھی لوڈ شیڈنگ کے عذاب کا سامنا ہے۔نیپرا نے لکھا لیاقت آباد 14 گھنٹے، اورنگی، کورنگی میں 18,18 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔ اس موقع پر عدالت نے کے الیکٹرک، حیسکو سے ایک ہفتے میں حلف نامے طلب کر لیے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…