89سالہ بوڑھاکشمیری جوبھارت کیلئے خوف کی علامت بن گیا، بھارتی فوج اس سے اتنی خوفزدہ ہے کہ اسے گھر ہی سے نہیںنکلنے دیتی، 17سال سے نماز عید تک نہ پڑھنے دی گئی،جانتے ہیں یہ بوڑھا شخص کون ہےجو ببانگ دہل خود کو پاکستانی کہتا ہے؟

19  جون‬‮  2018

سرینگر(نیوز ڈیسک)مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی حکام نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے 89سالہ چیئرمین سید علی گیلانی کو مسلسل 17ویں سال بھی نما ز عید ادا کرنے سے روک دیا۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاکہ سید علی گیلانی کو مسلسل 17سال سے نماز عید کرنے سے روکا جارہا ہے۔

انہو ں نے کہاکہ قابض انتظامیہ نے سید علی گیلانی کو2010ء سے اپنے گھر میں نظربند کررکھا ہے۔ ان کی رہائشگاہ کے باہر ہمیشہ دو بکتربند گاڑیاں کھڑی رہتی ہیںتاکہ انہیںگھر سے باہر نہ آنے دیا جائے۔ انہوں نے کہا حریت چیئرمین نے عید الفطر کے موقع پر حیدر پورہ سرینگر میں اپنی رہائشگاہ سے باہر آنے کی کوشش کی لیکن ان کی رہائشگاہ کے باہر تعینات بھارتی فورسز نے انہیں گھر سے باہر نہیں آنے دیا۔ انہیں عیدگاہ سرینگر میں نماز عید ادا کرنی تھی ۔مقبوضہ کشمیر میںکل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ ہم بھارت کے جابرانہ قبضے سے آزادی حاصل کرنے کے لیے زندگی کی آخری سانسوں تک جدوجہدجاری کرتے رہیں گے اور بھارتی غلامی سے آزادی حاصل کرکے رہیں گے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق سید علی گیلانی نے عید کے موقع پر ملنے کے لیے آنے والے مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ظلم وستم کی سیاہ رات چاہے کتنی ہی سیاہ اور طویل کیوں نہ ہو اس کی سحر ضرور ہوتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ1947ء میں کشمیریوں کے ناعاقبت اندیش رہنمانے تقسیم ہند کے اصولوں کے برخلاف کشمیر کو بھارت کی جھولی میں ڈا ل دیااور لوگوں کی خواہشات کے برعکس الحاق کی توثیق کی۔ جس کی وجہ سے نہ صرف کشمیری عوام مصائب اور مظلومیت کی زندگی جینے پر مجبور ہیں بلکہ بھارت اور پاکستان کے

کروڑوں لوگ سیاسی غیر یقینیت اور عدمِ استحکام کی صورتحال سے دوچار ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے تقسیم برصغیر کے تمام اصولوں کو نظرانداز کرتے ہوئے جموں وکشمیرپر فوجی قبضہ جمالیا اور تب سے لے کر اب تک کشمیری عوام اس فوجی قبضے کے خلاف جدوجہد کررہے ہیںجس کے نتیجے میں اب تک 6لاکھ سے زائد لوگوں کی قربانیاں دی جاچکی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اکتوبر،نومبر 1947ء

میں صرف جموں میں 5لاکھ مسلمانوں کو شہید کردیا گیا جبکہ 10لاکھ سے زائد لوگوں کو ہجرت کرنے پر مجبور کردیا گیا۔ حریت چیئرمین نے کہا کہ کشمیری عوام نے بھارت کے جبری قبضے کو کبھی تسلیم نہیں کیا ہے لیکن بھارت طاقت کے نشے میں ہمارا خون پانی کی طرح بہارہا ہے اور ہمیں اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق فراہم نہیں کررہا ہے جس کے نتیجے میں گزشتہ تین دہائیوں میں

ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کو شہید کردیا گیا، عزتوں اور عصمتوں کو تارتار اور املاک کو تباہ کیا گیا، ہمارے لاکھوں نوجوانوں کو انٹروگیشن سینٹروں میں اذیتیں دی گئیں جبکہ 10ہزار سے زائد نوجوانوں کو زیرِ حراست شہید کیا گیا۔ سید علی گیلانی نے کہاکہ ہمارے دو رہنمائوں کو تہاڑ جیل میں پھانسی دی گئی اور ان کی باقیات ہمیں واپس نہیں کی جارہی ہیں۔ سید علی گیلانی نے کہاکہ ہمارے شہداء

کی ایک لمبی فہرست اس بات کی گواہ ہے کہ ہم کسی صورت میں غاصب کا ناجائز قبضہ قبول نہیں کریں گے۔ انہوںنے کہا بھارتی عدلیہ بھی متعصبانہ کردار ادا کرنے پر بضد ہے اور تمام قانونی ضوابط کو بالائے طاق رکھ کر کشمیریوں کے لہو سے اپنی اکثریت کے اجتماعی ضمیر کو سیراب کررہی ہے۔ ہمارے نو جوانوں کے لیے زمین تنگ کی جارہی ہے اور پُرامن مظاہروں پر گولیوں کی بارش کی جارہی ہے۔

سید علی گیلانی نے کہا کہ کشمیریوں کی نئی پود اعلیٰ تعلیم یافتہ اور آسودہ حال ہونے کے باوجود اپنے آپ کو بارود کے حوالے کرنے پر مجبور ہورہی ہے۔ حریت چیئرمین نے کہا کہ بھارت نواز سیاستدان بھارت کے ظلم کی کلہاڑی کے دستے ہیں اور ان لوگوں کو مظلوم کشمیری عوام کی کوئی فکر نہیں بلکہ یہ بندگان شکم بھارت کے خاکوں میں رنگ بھرنے کے لیے ایک دوسرے سے سبقت لینے میں فخر محسوس کررہے ہیں۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…