راولپنڈی ،اسلام آباد میں پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا، روزے داروں کو شدید مشکلات،جانتے ہیں پاکستان میں کتنے دن کا پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ہے،انتہائی تشویشناک صورتحال

4  جون‬‮  2018

کراچی ،اسلام آباد،(این این آئی،مانیٹرنگ ڈیسک)جڑواں شہروں سمیت ملک کے اکثر شہروں میں پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے ۔روزے داروں کو شدید مشکلات کا سامنا، گرمی کی شدت کے باعث برا حال ہوگیا۔اکثر مقامات پر مشتعل افراد سڑکوں پر نکل آئے اور شدید احتجاج کیا۔ ادھرکراچی سمیت سندھ بھر میں پانی کی قلت شدت اختیارکرگئی،دریائے سندھ میں گڈو بیراج،سکھربیراج اور کوٹری بیراج پر پانی کی قلت کے باعث نہروں میں صرف پینے

کیلئے پانی چھوڑا جا رہاہے،شہرقائد میں پانی کی کمی کے باعث عوام سڑکوں پر آگئے جبکہ اندرون سندھ زرعی پانی کی بندش سے کاشتکار سخت پریشان ہیں اور فصلیں سوکھنا شروع ہوگئی ہیں۔گڈو بیراج کنٹرول روم کے مطابق پانی کی آمد 45 ہزار 8 سو 44 جبکہ اخراج 32 ہزار 244 کیوسک ریکارڈ کیاگیا، گڈو بیراج سے بلوچستان کو 3 ہزار کیوسک کے بجائے ایک ہزار کیوسک پانی روزانہ اور ایک ہزار کیوسک صرف پینے کے لئیپانی فراہم کیا جارہا ہے جبکہ دیگر کینالوں سے بھی صرف پینے کے لئے پانی چھوڑا جارہا ہے۔کوٹری بیراج کے مقام پر دریائے سندھ مویشیوں کی چراگاہ بنتا جارہا ہے، کوٹری بیراج کنٹرول روم کے مطابق اپ اسٹریم میں پانی کابہاؤ6 ہزار 60 کیوسک ہے جو کہ گزشتہ کئی سالوں کے مقابلہ میں انتہائی کم ہے،کوٹری بیراج سے نکلنے والی نہروں میں صرف پینے کے لئیپانی چھوڑا جا رہاہے، زراعت کے لئے پانی کی فراہمی بند ہے ۔پانی کی بدترین قلت کیخلاف بدین کے مختلف علاقوں میں احتجاج کیاجارہا ہے،کھوسکی میں آبادگار و شہری تنظیموں کی اپیل پر ہڑتال کی جارہی ہے۔نواب شاہ اور میرپورخاص میں بھی پانی کی صورتحال سنگین ہوگئی ہے،نہری پانی کی قلت کے باعث ہزاروں ایکڑرقبہ پرکاشت کی گئی مختلف فصلیں سوکھ رہی ہیں ۔

سکھرکے شہری دریائے سندھ کے کنارے آباد ہونے کے باوجود بھی پانی کی بوند بوند کوترس رہے ہیں ۔ادھرشہرقائد میں پانی کی بندش کے خلاف ناظم آباد میٹرک بورڈ آفس کے قریب شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے سڑک بلاک کردی۔مظاہرین نے پانی کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پانی کے یہ بندش مصنوعی ہے،پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔بعدازاں مظاہرین نے احتجاج ختم کردیا اور مظاہرے کے باعث ٹریفک بند ہونے سے معطل

ہونے والا ٹریفک بحال ہوگیا۔علاوہ ازیں پانی کی قلت کے شکار ممالک میں پاکستان تیسرے نمبر پر آگیاہے جس کی بنیادی وجہ پانی کی دخائر کی کمی اور اس کا نامناسب استعمال ہے۔ منصوبہ بندی کمیشن کی رپورٹس کے مطابق ملک میں صرف 30 دن کے استعمال کیلئے پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت موجود ہے جو کم از کم 120 دن ہونی چاہیئے۔ پاکستان میں دریاؤں اور بارشوں کی صورت میں سالانہ تقریبا 115 ملین ایکڑ فٹ پانی مہیا ہوتا ہے جس کا 93 فیصد زراعت کیلئے استعمال ہوتا ہے جبکہ 5 فیصد گھریلو اور 2 فیصد صنعتی مقاصد کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق زرعی شعبہ کو ملنے والا 70 فیصد پانی دوران ترسیل ضائع ہو جاتا ہے۔ آبی وسائل کے ماہرین نے کہا ہے کہ ملک میں آبی ذخائر کی تعمیر وقت کی اشد ضرورت ہے جبکہ پانی کے مناسب استعمال کے ذریعے بھی قلت آب کے مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے جس کیلئے جامع اقدامات کی ضرورت ہے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…