پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) مکمل ہونے سے قبل ہی مقامی منڈی میں چینی مصنوعات کی بھرمار،صنعت کار وں کے ہوش اُڑ گئے،مستقبل میں کیا ہوگا؟ حیرت انگیزانکشافات

4  جون‬‮  2018

کراچی(آن لائن)مقامی صنعت کاروں نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) مکمل ہونے سے قبل ہی مارکیٹ میں چین کی تیارکردہ مصنوعات کی بھرمار پر تحفظات کا اظہار کردیا،چینی مصنوعات کیلئے واقعی عید کا سماں ہے،جبکہ ہر سال مقامی صنعت بری طرح متاثر ہوتی ہے،چینی مصنوعات معیار اور میعاد دونوں اعتبار سے ناقص ہوتی ہیں لیکن اس حقیقت سے واقف ہونے کے باوجود پاکستانی عوام کے لیے محض کم قیمت ہی توجہ کا باعث ہے۔

چیئرمین کونسل آف آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (سی اے پی ٹی اے) زبیر موتی والا نے کہا کہ پاکستان کی مارکیٹ میں 5سال قبل چین کی تیارکردہ مصنوعات کی شرح 10 فیصد تھی جبکہ اب 30 فیصد تک جا پہنچی ہے۔انہوں نے خدشے کا اظہار کیا کہ ‘سی پیک منصوبوں کی تکیمل کیساتھ ہی مقامی منڈی میں چینی مصنوعات کا حجم 60 فیصد تک جا پہنچے گا جس کے بعد ملک کے شہروں میں قائم صنعتیں بحرانی کیفیت سے دوچار ہوجائیں گی،چینی شرٹ کا کپڑا 300 روپے اور مکمل سوٹ 700 روپے میں پڑ رہا ہے جبکہ پاکستان میں تیار ہونے والا سوٹ 12 سو روپے میں فروخت ہو رہاہے لیکن اس کا معیار چینی مصنوعات کے مقابلے میں بہت بہتر ہوتا ہے۔زبیر موتی والا نے چینی اور پاکستانی مصنوعات میں قیمتوں کے فرق کے حوالے سے کہا کہ چین میں کام کرنے کا ماحول مختلف ہے اور وہاں کی منڈی بہت وسیع ہے۔علاوہ ازیں شلور قمیض کا سوٹ بھی چین سے تیار ہو کر آرہا ہے اور مارکیٹ میں اس کا حجم 10 فیصد تک جا پہنچا ہے جو کہ مقامی صنعت کاروں کیلئے سخت پریشانی کا باعث بن رہا ہے۔چیئرمین ٹریڈرز ایسوسی ایشن آف میروٹ روڈ محمد احمد شمسی نے کہا کہ چین سے ہر سال 60 کروڑ روپے مالیت کے کھلونے پاکستان میں آتے ہیں،جس کے نتیجے میں مقامی صنعت مکمل طور پر دم توڑ چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ چینی کنفیشنری آٹئم بشمول چاکلیٹ اور ٹافیاں بھی پاکستانی مارکیٹ کی زینت بن چکی ہیں تاہم حکومت کو چاہیے کہ چین سے درآمد ہونے والی کھانے پینے کی اشیاء کے حلال و حرام ہونے کا جائزہ لے۔

بوہری بازار اور موچی گلی ایسوسی ایشن کے صدر منصور جیک نے کہا کہ ماضی میں چینی درآمد صرف مشینی کھلونوں تک محدود تھی جبکہ مقامی صنعت پلاسٹک کے کھلونے بنارہی تھی لیکن اب چین سے ہر چیز درآمد کی جارہی ہے اور اس کی پیکنگ کا عمل بھی چین میں ہورہا ہے۔نرسری فرنیچر مارکیٹ ایسوسی ایشن کے صدر حنیف خان نے کہا کہ مقامی منڈی میں چینی فرنیچر (بیڈ روم سیٹ، سینٹر ٹیبل وغیرہ) کا حجم 20 فیصد تک پہنچ چکا ہے اور لوکل مارکیٹ اپنی بقاء کی جنگ لڑ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ تجارتی ماحول چین کیلئے انتہائی سازگار ہے،جولائی۔اپریل 18۔2017 میں چین کا درآمدی حجم 9 ارب 32 کروڑ ڈالر تھی جبکہ پاکستان اسی عرصے میں صرف 1 ارب 44 کروڑ ڈالر کی برآمد کرسکا۔پاکستان بیورو کے مطابق 17۔2016 میں پاکستانی برآمد 1 ارب 36 کروڑ ڈالر جبکہ چین سے درآمدی حجم 7 ارب 85 کروڑ ڈالر تھا۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…