ہم سب کا فرض ہے کہ ہم اس ملک کے نظام کو ٹھیک کرنے کیلئے اپنا فرض ادا کریں‘جو لوگ اچھا کام کرتے ہیں ان کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے ‘جو سرکاری ملازم اپنی ڈیوٹی پوری نہیں کرتا اس کا احتساب ہونا چاہیے،احسن اقبال

31  مئی‬‮  2018

اسلام آباد(آئی این پی)وفاقی وزیر داخلہ پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہم سب کا فرض ہے کہ ہم اس ملک کے نظام کو ٹھیک کرنے کیلئے اپنا فرض ادا کریں‘جو لوگ اچھا کام کرتے ہیں ان کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے ‘جو سرکاری ملازم اپنی ڈیوٹی پوری نہیں کرتا اس کا احتساب ہونا چاہیے‘پچھلے 6 ماہ سے حکومت کا پہیہ جام ہو گیا ‘اس طرح کے ماحول میں ملک کیسے چل سکے گا۔

جب ایک افسر فیصلہ کرنا بوجھ سمجھے گا تو ہم دنیاکا مقابلہ کیسے کریں گے‘پاکستان تب ترقی کرے گا جب مقننہ‘ عدلیہ اور انتظامیہ کا پرچم بلند ہو گا‘جب یہ تینوں ادارے ہم آہنگی سے کام نہیں کریں گے تو پھر پاکستان کو کسی بیرونی دشمن کی ضرورت نہیں ہو گی۔جمعرات کو احسن اقبال نے سٹیزن چارٹر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ اچھا کام کرتے ہیں ان کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے ‘ پولیس کے اندر ایس ایچ او آف دی منتھ یا پولیس مین آف دی منتھ کا سسٹم متعارف کرایا ہے۔ اس طرح سول ایڈمنسٹریشن میں بھی آفیسر آف دی منتھ کا ایوارڈ دینا چاہیے۔ محنتی افراد کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے۔ اس طرح انہیں احساس ہو گا کہ یہ ہماری کارکردگی ہے۔ جو لوگ ناقص کارکردگی دکھائی گے انہیں وظیفہ دینے کی ضرورت نہیں۔ حکومت کا فرض ہے کہ وہ لوگوں کی خدمت کرے ۔ کوئی حکومت کی تنخواہ کو وظیفہ سمجھتا ہے وہ بہت بڑی خیانت کا مرتکب ہے۔ حلال اور حرام کا فرق صرف ذبیحہ گوشت تک محدود نہیں ہوتا۔ جو سرکاری ملازم اپنی ڈیوٹی پوری نہیں کرتا اس کا احتساب ہونا چاہیے۔ کتنے بے روزگار لوگ ایسے ہیں جو بہتر کام کرنے کیلئے تیار رہتے ہیں۔ اس وجہ سے حکومت کا نظام تباہ ہو گیا ہے۔ ہم سب کا فرض ہے کہ ہم اس ملک کے نظام کو ٹھیک کرنے کیلئے اپنا فرض ادا کریں۔ حکومت کو ایک بہترین بنانا چاہیے۔ پچھلے 6 ماہ سے حکومت کا پہیہ جام ہو گیا ہے۔ اس طرح کے ماحول

میں ملک کیسے چل سکے گا جب ایک افسر فیصلہ کرنا بوجھ سمجھے گا تو ہم دنیاکا مقابلہ کیسے کریں گے۔ آج دنیا میں رفتار کا مقابلہ چل رہا ہے جو تیزنہیں ہے وہ پیچھے رہ کر مر جاتا ہے۔ ہمیں تیزی کے ساتھ آگے بڑھنا ہے آج دنیاکے ممالک تیزی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ اگر ایک ادارے کا جھنڈا اونچا ہو دوسرے کا نیچا تو اس طرح ملک ترقی نہیں کر پائے گا۔ پاکستان تب ترقی کرے گا  اب اس کے تینوں اداروں مقننہ‘ عدلیہ اور انتظامیہ کا پرچم بلند ہو گا۔ جب یہ تینوں ادارے ہم آہنگی سے کام نہیں کریں گے

تو پھر پاکستان کو کسی بیرونی دشمن کی ضرورت نہیں ہو گی۔ ہم اندر سے ہی اس کی ترقی کو پنکچر کرنے کیلئے کافی ہوں گے۔ اب حکومت کے آخری مراحل ہیں‘ ہم نے کوشش کر کے اس ملک کے بڑے بڑے مسئلوں کو حل کرنے کی کوشش کی ہے۔ آج اٹھارہ بیس گھنٹے بجلی فراہم کی جا رہی ہے یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ ہم نے 10 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں لائی ہے۔ آج ملک میں دہشت گردی کی کمر توڑ دی ہے۔ ہمیں اپنے معاشرے سے نفرت کے رویو ں کو ختم کرنا ہو گا ‘ 6 مئی کو مجھ پر قاتلانہ حملہ کیا گیا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…