نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ کلامی ،بات بڑھ گئی،نوازشریف کے اعتراف نے معاملہ خراب کردیا، چونکادینے والے انکشافات

9  اپریل‬‮  2018

اسلام آباد(این این آئی) شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے مسلسل آٹھویں سماعت پر بھی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء سے جرح کی ،سماعت کے آغاز پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کی جس کے دوران نامزد ملزمان سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور

داماد کیپٹن (ر)محمد صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت شروع ہوئی تو ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر عباسی اور نواز شریف کے وکیل کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔خواجہ حارث نے واجد ضیا پر جرح شروع کی تو ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے اعتراض اٹھایا کہ خواجہ حارث غیر ضروری سوالات پوچھ رہے ہیں انہیں غیر ضروری سوالات سے اجتناب کرنا چاہیے۔ڈپٹی نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزم نواز شریف کیپٹل ایف زیڈ ای میں ملازمت کا اعتراف کرچکے ہیں، کیا آپ ملازمت کی دستاویز ماننے سے انکار کرتے ہیں، آپ کہیں کہ ملزم نے ملازمت نہیں کی۔نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ ایک بات تک پہنچنے کے لئے سوالات کرنا پڑتے ہیں، سورس دستاویز پیش کی ہیں تو سوال کرنا میرا حق ہے۔واجد ضیا نے عدالت کو بتایا کہ سیریل نمبر 10 پر غلطی ہے اور یہ دستاویز سورس نہیں اور آسے حسین نواز نے جے آئی ٹی کو فراہم کی تھی جس پر خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا اس کے علاوہ بھی کسی سورس دستاویز میں غلطی ہے جس پر فاضل جج نے کہا کہ یہ سوال ہوچکا ہے۔خواجہ حارث نے سوال کیا کہ سیریل نمبر7 پر نواز شریف کا اقامہ لگا ہوا ہے؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اس سوال پرمیرا اعتراض ہے۔نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ یہ ہر بات پر اعتراض کرنے کی ہدایات لے کر آئے ہیں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آپ سینئر وکیل ہیں، ایسی بات نہ کریں،

آپ گواہ کو ہراساں کر رہے ہیں۔خواجہ حارث نے سوال کیا کہ آپ کی جے آئی ٹی کی ٹیم دبئی کب گئی جس پر واجد ضیا نے بتایا تین اور چار جولائی کی درمیانی شب ٹیم روانہ ہوئی، خواجہ حارث نے پوچھا ‘جو ٹیم دبئی گئی کیا اس کے پاس پہلے سے کوئی دستاویز تھی جس پر واجد ضیا نے کہا کہ جی ہماری ٹیم کے پاس سورس دستاویزات موجود تھیں۔خواجہ حارث نے سوال کیا کیا والیم 9 کے صفحہ 135 اور 141 کے سورس دستاویزات بھی ٹیم کے پاس موجود تھیں جس پر واجد ضیا نے کہا کہ

صفحہ 141 کی سورس دستاویزات آئی ٹی کی ٹیم کے پاس موجود تھیں۔واجد ضیا نے مزید بتایا کہ صفحہ 135 والی دستاویز ٹیم کے پاس نہیں تھیں تاہم ایک اور ٹریڈنگ لائسنس کی کاپی موجود تھی جس پر خواجہ حارث نے سوال کیا کہ وہ ٹریڈنگ لائسنس کس سال کا تھا، واجد ضیا نے بتایا ایک سال 2006 اور دوسرا 2013 کا تھا۔خواجہ حارث نے کہا کہ پہلے آپ نے ایک لائسنس بتایا تھا اب 2 بتا رہے ہیں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ سال الگ الگ ہیں لیکن لائسنس ایک ہی ہے۔عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت آج منگل صبح ساڑھے 9 بجے تک کے لئے ملتوی کردی اور نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث منگل کو مسلسل نویں سماعت پر جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا پر جرح جاری رکھیں گے۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…