افغانستان میں دوسروں کی ناکامیوں پرپاکستان کو قربانی کا بکرا نہیں بنایا جا سکتا،اعزاز چوہدری

14  فروری‬‮  2018

لاس اینجلس(آئی این پی )امریکہ میں پاکستانی سفیر اعزاز چوہدری نے کہا ہے کہ افغانستان سمیت پورے خطے میں امن واستحکام کیلئے پاکستان اور امریکہ کا ملکر کام کرنا انتہائی اہم ہے ،اگرچہ پاکستان امریکہ کیساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے تاہم افغانستان میں دوسروں کی ناکامیوں پر اسے قربانی کا بکرا نہیں بنایا جا سکتا ، افغانستان میں امن پاکستان کے مفا د میں ہے ، افغانستان کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ۔

اسے سیاسی ،مفاہمتی عمل کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے ، فوجی حل تلاش کئے جانے کی صورت میں علاقے میں امن ایک خواب رہے گا ، امید ہے امریکہ اور پاکستان کے درمیان عوام سے عوام تک رابطے اور نجی شعبے کے درمیان تعاون جاری رہے گا ۔ وہ گزشتہ شب کیلیفورنیا یونیورسٹی لاس اینجلس میں سینٹر فار انڈیا اینڈ سائوتھ ایشیاء کے زیر اہتمام پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے منعقدہ مذاکرے میں اظہار خیال کر رہے تھے ۔ اس دوران اعزاز چوہدری نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان اچھے تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کیاجو گزشتہ 70سالوں سے نشیب وفراز کا شکار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں نے جب بھی ملکر کام کیا تو اس سے فائدہ اٹھایا۔انہوں نے کہا کہ تعلقات میں کشیدگی کے باوجود خطے اور افغانستان میں امن واستحکام کیلئے دونوں کا ملکر کام کرنا انتہائی اہم ہے ۔انہوں نے اس بات پر زوردیا کہ اگرچہ پاکستان امریکہ کیساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے تا ہم افغانستان میں دوسروں کی ناکامی پر اسے قربانی کا بکرا نہیں بنایا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے تاہم افغانستان کے مسئلے کے فوجی حل کی صورت میں علاقے میں امن ایک خواب رہے گا ،سیاسی مفاہمتی عمل ہی افغانستان میں امن اور اس کے مسئلے حل کیلئے واحد آپشن ہے ۔اعزاز چوہدری نے کہا کہ آج پاکستان میں دہشتگردوں کی کوئی محفوظ پناہ گا ہ نہیں جسکی وجہ گزشتہ تین سالوں کے دوران پاک فوج کی جانب سے قبائلی علاقوں میں شروع کیا گیا کامیاب فوجی آپریشن ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات ہمیشہ وسیع البنیاد، کثیر الجہتی رہے ہیں اور انہیں افغانستان کی صورتحال سے یرغمال نہیں بنایا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے کچھا رہنا دونوں ملکوں کے مفاد میں نہیں ہوگا ۔پاکستان سفیر نے اس امید کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک کی حکومتوں کے درمیان کشیدہ ہونے کے باوجود عوام سے عوام تک کے رابطے اور نجی شعبوں کی مصروفیات مضبوط ومستحکم رہیں گی۔

جبکہ سوال وجواب کے وقفے کے دوران اعزاز چوہدری نے پاکستان کے امریکہ،چین ،افغانستان اور بھارت کیساتھ تعلقات کے حوالے سے سوالوں کے جواب دیے اور اسی طرح انہیں جنوبی ایشیا اور وسطی ایشیا کی صورتحال بارے بھی شرکاء کے سوالوں کے مدلل انداز میں جواب دیے ۔ قبل ازیں انہوں نے بدلتی ہوئی عالمی جغرافیائی تذویراتی صورتحال اور عالمی تعلقات کی دوبارہ حد بندی کرنے والے سماجی واقتصادی رجحانات کا بھی جائزہ پیش کیا ۔ تقریب میں یو سی ایل اے کے طلباء ،فیکلٹی ممبران اور پاکستانی امریکن کمیونٹی کے نمائندوں نے بھی شرکت کی ۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…