’’کامران ٹیسوری ‘‘جن کو سینٹ کا ٹکٹ دینے کی ضد میں فاروق ستارکو پارٹی سے ہاتھ دھونا پڑ گئے ان کے ساتھ ایم کیوایم پاکستان کی ’’باغی رابطہ کمیٹی ‘‘نے کیا ،کیا؟حیرت انگیزانکشاف

12  فروری‬‮  2018

کراچی(آن لائن)متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم) پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے کامران ٹیسوری کو سینیٹ کا ٹکٹ جاری کردیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایم کیوایم پاکستان کے ڈپٹی کنوینر خالد مقبول صدیقی کی منظوری سے رابطہ کمیٹی نے کامران ٹیسوری کو سینیٹ کا ٹکٹ جاری کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کامران ٹیسوری کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ رات گئے نامعلوم مقام پر ہونے والی رابطہ کمیٹی کی مشاورت میں کیا گیا۔

رابطہ کمیٹی نے کامران ٹیسوری کے ساتھ ساتھ مخالف گروپ پی آئی بی کے تمام سینیٹ امیدواروں کو بھی ٹکٹ جاری کئے ہیں۔رہنما ایم کیوایم پاکستان فیصل سبزواری نے کامران ٹیسوری کو ٹکٹ دینے کی تصدیق کردی ہے اور ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ ٹکٹ دینیمیں 5 روز کی تاخیر کی وجہ طریقہ کار کا مسئلہ تھا، ابھی تک ٹکٹ جاری کئے گئے ہیں تاہم حتمی امیدواروں کے نام مشاورت کے بعد طے کئے جائیں گے۔ دوسری جانب کامران ٹیسوری نے بھی رابطہ کمیٹی کی جانب سے ٹکٹ جاری ہونے کی تصدیق کردی ہے۔واضح رہے کہ ایم کیوایم پاکستان کے رہنما کامران ٹیسوری کو سینیٹر بنانے کے معاملے پر ایم کیوایم میں پھوٹ پڑگئی ہے اور پارٹی بظاہر دو گروپوں بہادرآباد اور پی آئی بی میں تقسیم ہوچکی ہے۔قبل ازیں الیکشن کمیشن آف پاکستان ( ای سی پی) کی جانب سے سینیٹ انتخابات میں پارٹی ٹکٹ جاری کرنے کے لیے ڈپٹی کنوینر خالد مقبول صدیقی کا اختیار قبول کرلیا۔ میڈیارپورٹ کے مطابق صوبائی الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے آئین کے مطابق فاروق ستار کو پارٹی ٹکٹ جاری کرنے کا اختیار نہیں بلکہ خالد مقبول صدیقی کے دستخط سے پارٹی ٹکٹ قابل قبول ہوگا۔ اس حوالے سے سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب سے 9 جنوری کو جو دستور پیش کیا گیا تھا اس میں لکھا تھا کہ رابطہ کمیٹی ہی ٹکٹ جاری کرنے کی مجاز ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے دستور میں یہ بات واضح کی گئی تھی کہ سینیٹ انتخابات سے متعلق جو بھی اختیارات ہوں گے وہ ڈپٹی کنوینر خالد مقبول صدیقی کے پاس ہی ہوں گے اور وہی ٹکٹ جاری کرسکیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے آئین کے مطابق اگر فاروق ستار کی جانب سے کوئی ٹکٹ جاری کیا بھی جائے گا تو اسے تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔ سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اس بات کا پابند ہے کہ وہ پارٹی کے دستور کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کرے اور اس دستور کے تحت خالد مقبول وہ مجاز اتھارٹی ہیں جو پارٹی ٹکٹ جاری کرسکیں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی کے اراکین کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لیے الگ الگ امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا گیا تھا۔اس کے ساتھ ساتھ اراکین رابطہ کمیٹی کی جانب سے ساتھ میں یہ اعلان بھی کیا گیا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے دستور کا استعمال کرتے ہوئے سینیٹ انتخابات کے لیے پارٹی ٹکٹ جاری کرنے کا اختیار خالد مقبول کو دے دیا ہے اور اس حوالے سے الیکشن کمیشن کو خط بھی لکھ دیا ہے تاہم گزشتہ روز پریس کانفرنس کے دوران پہلے رابطہ کمیٹی کے رکن کنور نوید نے الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط کو واپس لینے کا اعلان کیا گیا تھا۔

اس اعلان کے بعد سربراہ ایم کیو ایم پاکستان فاروق ستار کی جانب سے گزشتہ رات پریس کانفرنس میں کہا گیا تھا کہ سینیٹ انتخابات کے لیے جمع کرائے گئے 15 امیدواروں کے 17 فارم میں سے 4 نئے امیدواروں کے نام پر مشاورت کے بعد اعلان کیا جائے گا. ۔خیال رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی کے درمیان اختلاف 6 فروری کو اس وقت شروع ہوئے تھے جب فاروق ستار کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لیے کامران ٹیسوری کا نام سامنے آیا تھا،

جس کی رابطہ کمیٹی نے مخالفت کی تھی۔رابطہ کمیٹی کی مخالفت کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز بہادر آباد میں اراکین رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا جس میں 6 ماہ کے لیے کامران ٹیسوری کی رکنیت معطل کرتے ہوئے انھیں رابطہ کمیٹی سے بھی نکال دیا گیا تھا۔ فاروق ستار کی جانب سے اس اعلان کو غیر آئینی قرار دیا گیا تھا اور کچھ دیر کے لیے ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے ارکان کی رکنیت بھی معطل کی تھی۔ بعد ازاں رابطہ کمیٹی کی جانب سے ایک وفد مذاکرات کیلیے فاروق ستار کے گھر بھی بھیجا گیا تھا لیکن مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے تھے۔ اس حوالے سے 8 فروری کی شب کو ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی اور فاروق ستار کے درمیان بات چیت ہوئی لیکن وہ بے سود رہی تھی اور رابطہ کمیٹی کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لیے امیدواروں کے نام سامنے لائے گئے تھے۔ جس کے بعد سربراہ ایم کیو ایم فاروق ستار نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ گھر کے مسئلے کو چوراہے پر نہیں لانا چاہیے تھا، اگر پارٹی میں انھیں تقسیم کرنی ہوتی تو وہ پہلے ہی رابطہ کمیٹی کو تحلیل کردیتے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…