پاکستان پر جنگجوئوں کو پناہ کا الزام ، افغانستان خود بے نقاب ہو گیا فوجی یونٹ پر خود کش حملے کے بعد پاک فوج کے صبر کا پیمانہ لبریز، افغانستان میں موجود دہشتگردوں کے پرخچے اڑا کر رکھ دئیے،

6  فروری‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)افغانستان کے شمالی صوبے کنٹر کے حکام نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے پاکستان نے ڈیورنڈ لائن سرحد کے قریب 180راکٹ داغے ہیں جن سے کئی افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان ماضی میں یہ کہہ چکا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ ملا فضل اللہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ کنڑ میں موجود ہیں جہاں سے وہ پاکستان پر حملوں کی

منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ کنڑ پر راکٹ حملوں کی خبر ایسے وقت آئی ہے جب دو روز قبل خیبرپختونخواہ کے علاقے سوات میں ایک فوجی یونٹ میں ہونے والے ایک خود کش حملے میں کم از کم 11فوجی اہلکار شہید ہو گئے تھے۔ کنڑ صوبے کے ضلع دانگام کے ضلعی سربراہ احمد رحمان دانش نے بی بی سی پشتو کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان کے حملے پوری رات جاری رہے اور کئی خاندان اس علاقے سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔ مقامی حکام کے مطابق ان حملوں میں ایک ہی خاندان کے چار افراد زخمی ہوئے ہیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق یہ راکٹ تین دیہات پر فائر کئے گئے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ طالبان کے کنٹرول میں ہیں۔ ذرائع کے مطابق پاکستا ن کی جانب سے کئے گئے راکٹ حملےکالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ٹھکانوں پر کئے گئے جن میں کالعدم تنظیم کے متعدد جنگجوئوں کے ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ مقامی افغان انتظامیہ اس بات کو چھپا رہی ہے۔ خیال رہے کہ افغانستان پاکستان پر طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے محفوظ ٹھکانوں کا تو الزام عائد کرتا رہتا ہے تاہم کنٹر، نورستان اور دیگر سرحدی علاقوں میں موجود کالعدم تحریک طالبان، داعش ، جماعت الاحرار کی موجودگی اور ٹریننگ کیمپوں کی موجودگی کا ذکر گول کر جاتا ہے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…