امریکہ افغانستان میں اپنی 16 سالہ ناکامی کا الزام ہم پر لگارہاہے،اسے سمجھائیں افغان مسئلہ حل کرنا ہے تو پھر یہ ایک کام کرنا ہی ہوگا،پاکستان نے یورپی ممالک کو اہم پیغام دیدیا

28  جنوری‬‮  2018

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر دفاع انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ امریکہ افغانستان میں اپنی 16 سالہ ناکامی کا الزام پاکستان پر لگا رہا ہے، پاکستان کی داخلی سلامتی کی صورتحال بہتر ہوئی ہے،جب تک افغانستان میں صورتحال غیر مستحکم رہے گی تب تک پاکستان میں بدامنی برقرار رہے گی ۔ بلجیم میں پاکستانی سفارتخانہ کی طرف سے یہاں موصولہ پریس ریلیز کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ٹی وی اور ریڈیو چینل کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔

افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان پر بہت الزام تراشیاں کی گئیں اور ایک وجہ یہ الزام تراشیاں بھی ہیں کہ ہم نے افغان سرحد کے ساتھ باڑ لگانے کا کام شروع کیا، دلچسپ بات یہ ہے کہ ہم نے کہا کہ آپ الزام تراشیاں میں مصروف رہیں کہ افغان سرحد سے آر پار لوگ آ جا رہے ہیں، ہم افغانستان کے ساتھ 2600 کلومیٹر سرحد پر باڑ لگائیں گے، پاکستان نے 250 کلومیٹر پر باڑ لگانے کا کام تقریباً مکمل کر لیا ہے، کسی نے اس میں ہمارے ساتھ تعاون نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ افغانستان میں اپنی 16 سالہ ناکامی کا الزام پاکستان پر عائد کرتا ہے، امریکہ نے کھربوں ڈالر خرچ کئے، ہزاروں فوجیوں کی جانیں قربان کیں اور بہت سے زخمی ہوئے مگر اس وقت بھی افغانستان کے 45 فیصد علاقے افغان حکومت کے کنٹرول میں نہیں ہیں۔ وزیر دفاع نے خبردار کیا کہ جب تک افغانستان میں صورتحال غیر مستحکم رہے گی تب تک پاکستان میں بدامنی برقرار رہے گی۔ پاک۔امریکہ تعلقات کے حوالہ سے ایک سوال کے جواب میں وزیر دفاع نے کہا کہ ہم توقع کر رہے ہیں کہ اہل یورپ ہمارا نقطہ نظر امریکیوں کو پہنچائیں گے جو اس وقت پاکستان کے نقطہ نظر کو سمجھنے پر آمادہ نہیں ہیں۔ وزیردفاع نے کہا کہ ہمارا نقطہ نظر ہے کہ افغانستان میں جمہوری استحکام ناگزیر ہے۔ پاکستان کی داخلی سلامتی کی صورتحال سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر دفاع نے کہا کہ مجموعی طور پر داخلی سلامتی کی صورتحال بہتر ہوئی ہے

اور میرے نزدیک اس سے بڑھ کر کوئی اور بہتر الفاظ نہیں کہ ہم نے معجزاتی طور پر داخلی سلامتی کی صورتحال کو بہتر بنایا ہے اور اسی لئے اب پورا پاکستان پرامن ہے، اب بھی دہشت گردی کے چند واقعات رونما ہوئے ہیں لیکن بڑے پیمانے پر دہشت گردی کے واقعات میں 80 فیصد تک کمی آئی ہے جو 2012ء میں اپنے عروج پر تھے۔ انہوں نے کہا کہ آرمی پبلک سکول کے 2017ء کے واقعہ جس میں 142 بچے شہید ہوئے، نے پاکستانی عوام کے ذہنوں سے ابہام کو دور کر دیا کہ دہشت گردوں کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی ان کی کوئی قومیت ہے،

دہشت گرد صرف ایک لعنت ہیں جو پاکستان کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ پاکستان میں اقتصادی صورتحال سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انجینئر خرم دستگیر خان نے کہاکہ اس وقت پاکستان دنیا کی تیزی سے ابھرتی ہوئی کنزیومر مارکیٹ بن گیا ہے جہاں بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان کی کنزیومر مارکیٹ میں بھرپور دلچسپی لے رہی ہیں اور کاروبار کرنے کی خواہاں ہیں ٗپاکستان میں بنیادی ڈھانچہ ترقی پا رہا ہے اور ہمیں یقین ہے کہ پاکستان اپنی تزویراتی جغرافیائی حیثیت سے استفادہ کرنے کی پوزیشن میں ہے، اب چین پاکستان اقتصادی راہداری اور اس کے تحت آنے والی سرمایہ کاری کے نتیجہ میں اس سے فائدہ ملے گا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…