زینب کے قاتل عمران کے بینک اکائونٹس کا معاملہ جھوٹا نکلا چیف جسٹس شاہد مسعود بارے کیا حکم جاری کر سکتے ہیں، گزشتہ روز کیس کی سماعت کے دوران کیا کہا تھا، بڑی خبر آگئی

26  جنوری‬‮  2018

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ڈاکٹر شاہد مسعود کا زینب کے قاتل عمران کے بینک اکائونٹس سے متعلق دعویٰ جھوٹا ثابت ہو گیا ہے اور سٹیٹ بینک نے ایسے کسی بھی بینک اکائونٹس کی موجودگی کی تردید کر دی ہے ۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی پیر کو زینب قتل کیس کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت تبدیل کر کے اتوار کے روز کیس کا ریکارڈ طلب کرنے کے ساتھ ڈاکٹر شاہد مسعود کو بھی

طلب کر لیا ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہ اہے کہ چیف جسٹس شاہد مسعود سے غلط بیانی کی وجہ دریافت کرتے ہوئے انہیں سخت تنبیہہ کر سکتے ہیں جبکہ ان کے پروگرام کو بین کرتے ہوئے ان پر جرمانہ بھی عائد کر سکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے ڈاکٹر شاہد مسعود کے انکشافات کے بعد انہیں کل سپریم کورٹ طلب کیا تھا جہاں شاہد مسعود ساڑھے گیارہ بجے ذاتی طور پر سپریم کورٹ پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے شاہد مسعود کو مخاطب کرکے کہا کہ ڈاکٹر صاحب، آپ کو زحمت دی، رات دیر تک کام کرتے ہوں گے، جلدی اٹھادیا، غالبا آپ کو دس بجے میرے دفتر سے کال گئی ہوگی ۔ شاہدمسعود نے کہاکہ صبح جلدی اٹھنے والوں میں سے ہوں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آپ نے گزشتہ رات پروگرام میں انکشاف کیے ہیں، اس کے بعد ملزم کی سیکورٹی اہم ہے، اس کاحکم دیں گے، اگر آپ کے انکشاف درست ہیں ، اگر درست نہیں تو ڈاکٹر صاحب، بہرحال ۔۔۔اس کے ساتھ ہی کمرہ عدالت میں پروجیکٹر کی روشنی ہوئی اور چیف جسٹس نے روشنیاں کم کرنے کیلئے کہا۔ پروجیکٹر پر چھ منٹ کا ویڈیو کلپ چلایا گیا جس میں شاہد مسعود بتارہے ہیں کہ ملزم عمران پاگل یا بے وقوف نہیں ہے، اس کے پیچھے اعلی اور مضبوط شخصیات ہیں، اس کے 37بنک اکاؤنٹس ہیں، اکثریت فارن کرنسی اکاؤنٹس کی ہے، اہم شخصیات میں ایک وفاقی وزیر کا نام بھی ہے۔چیف جسٹس نے اس کے بعد کہا کہ کاغذ ہمارا ہو گا

اور قلم بھی ہمارا ہو گا، یہ دونوں چیزیں ہم آپ کو دے رہے ہیں، آپ سب سے پہلے تو وہ 2 نام لکھ کر بتائیے کہ وہ کون سا وفاقی وزیر اور اس کا دوست ہے جو کہ اس گینگ کا سرغنہ ہے اوران کی سرپرستی کر رہا ہے، ڈاکٹر شاہد مسعود کے نام لکھنے کے دوران چیف جسٹس نے روسٹرم پر کھڑے دیگر وکلاءکو ہٹا دیا اور ڈاکٹر شاہد سے کہا کہ وہ نام لکھ کر کاغذ فولڈ کر کے انہیں دیدیں۔ ڈاکٹر شاہد نے فولڈ

کر کے چیف جسٹس کو دیا جنہوں نے اسے پڑھا اور کہا کہ آپ نے صرف ایک بندے کا نام لکھا ہے، آپ کا دعویٰ دو لوگوں کا ہے لہٰذا یہ ہم آپ کو واپس کر رہے ہیں، آپ دوسرے کا نام بھی لکھ کر دیں جس پر ڈاکٹر شاہد مسعود نے دوسرا نام بھی لکھ کر دیا۔ اس کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ آپ کے پاس جوا کاؤنٹس کی تفصیلات اور دستاویزات ہیں وہ کہاں پر ہیں؟ جس پر انہوں نے

صرف ایک کاغذ ان کے سامنے رکھا اور کہا کہ یہ ان 37 اکاؤنٹس کی تفصیلات ہیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے شاہد مسعود سے کہا ہے کہ آپ نے چار چیزوں کو ثابت کرنا ہے ۔ پہلے تو اس دعوے کو ثابت کرنا ہے کہ ملزم عمران کے 37 اکاؤنٹس ہیں جن میں سے اکثر فارن اکاؤنٹس ہیں اور کروڑوں روپے کی ٹرانزیکشنز بھی ثابت کرنی ہیں۔ پھر آپ نے انٹرنیشنل گینگ کے ساتھ اس کا تعلق بھی ثابت کرنا ہے

اور یہ بھی ثابت کرنا ہے کہ ایک وفاقی وزیر اس کی سرپرستی کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ آپ نے جتنے بھی دعوے کئے ہیں اس کے حوالے سے جتنی بھی دستاویزات آپ کے پاس ہیں وہ اداروں کو دیں۔اس کے بعد عدالت نے حکم نامے میں یہ ساری کارروائی لکھوائی اور ہدایات جاری کیں کہ ملزم عمران سے تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ان الزامات کی انکوائری کرکے دو یوم میں رپورٹ دے۔

ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہاکہ ملزم ڈرا ہوا ہے، اگر اس کو پولیس سے ہٹ کر کسی کے حوالے کر دیں تو ۔ چیف جسٹس نے بات کاٹتے ہوئے کہا کہ ابھی یہ بات رہنے دیں۔سماعت کے خاتمے پر جسٹس اعجازالاحسن نے ڈاکٹر شاہد سے کہاکہ اگر آپ کے پاس کوئی اور معلومات بھی ہیں تو دیدیں۔ عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں ڈاکٹر شاہد مسعود نے کئی بار سوال کیا گیاکہ وفاقی وزیر کون ہے

جس کا نام انہوں نے چیف جسٹس کو لکھ کر دیا ہے مگر انہوں نے اس کا جواب نہ دیا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…