قاتل زینب کو کیسے بہلا پھسلا اور کیا کہہ کر اپنے ساتھ لے کر گیا؟

24  جنوری‬‮  2018

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)زینب کا قاتل عمران جو کہ اس کا پڑوسی تھا پکڑا جا چکا ہے ۔ زینب نہ صرف عمران سے مانوس بلکہ اس کو اچھی طرح سے جانتی تھی۔ زینب کے قتل کے وقت اس کے والدین عمرے کی ادائیگی کے سلسلے میں سعودی عرب میں مقیم تھے جب انہیں اس اندوہناک واقعہ کی اطلاع ملی۔ زینب کے والدین وطن واپس پہنچے تو ایک قیامت تھی جو ان پر گزر چکی تھی۔ 12

نوری کو زینب کی والدہ نے گھر کا دورہ کرنے والی نجی ٹی وی کی ایک خاتون اینکر سے گفتگو کرتے ہوئے زینب کے اندوہناک قتل پر نہ صرف غم کا اظہار کیا بلکہ اپنی گفتگو میں ایک اہم کلیو بھی دیا تھا جس کا اعتراف قاتل عمران نے تفتیش کے دوران بھی کیا ہے۔ 12جنوری کو جب زینب کے گھر اس کے سکول کی پرنسپل تعزیت کیلئے آئی ہوئی تھیں تو ان کے ساتھ بیٹھے ہوئے زینب کی والدہ کا کہنا تھا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں نظر آنے والا شخص کوئی قریبی لگ رہا ہے اور وہ ضرور زینب کو یہ کہہ کر بہلا کر ساتھ لے کر گیا ہے کہ تمہارے امی ابو آگئے ہیں میں تمہیں ان کے پاس لے کر چلتا ہوں جس پر زینب جو اس سے پہلے ہی مانوس تھی اور کسی قسم کا خطرہ محسوس نہیں کرتی تھی اس کے ساتھ چل پڑی۔ یہی بات قاتل عمران نے بھی پولیس کی تفتیش میں بتائی ہے کہ وہ معصوم زینب کو یہ کہہ کر اپنے ساتھ لے کر گیا کہ آؤ تمہیں تمہارے امی اور ابا سے ملوا کر لاتا ہوں۔واضح رہے کہ 12جنوری کو نجی ٹی وی کی خاتون اینکر سے گفتگو کرتے ہوئےزینب کے سکول کی پرنسپل جو زینب کی والدہ سے تعزیت کیلئے ان کے گھر موجود تھی کا کہنا تھا کہ زینب ایک نہایت ذہین بچی تھی وہ اپنی عمر سے زیادہ ذہین تھی اور یہ ممکن ہی نہیں کہ وہ کسی اجنبی شخص کا ہاتھ پکڑ کر اس کے ساتھ چل پڑے۔ زینب کی والدہ کا کہنا تھا کہ زینب میرے ساتھ بہت زیادہ اٹیچ تھی

اور مجھے یقین ہے کہ قاتل نے زینب کو یہی کہہ کر پھسلایا ہو گا کہ آپ کی والدہ عمرے سے لوٹ آئی ہیں میں آپ کو آپ کی والدہ کے پاس لے کر چلتا ہوں۔ زینب کی والدہ کا کہنا تھا کہ میں نے عمرے پر جانے سے قبل زینب کو اجنبی افراد سے دور رہنے کی تلقین کی تھی۔ میں نے زینب کو کہا تھا کہ دیکھو آج کل لوگ بچوں کو اٹھا کر لے جاتے ہیں جس پر زینب نے کہا کہ ’’مما پھر وہ بچوں کا کیا کرتے ہیں‘‘

میں نے زینب کو جواب دیا کہ پھر جب بچے مما کے پاس جانے کیلئے ضد کرتے ہیں تو وہ بچوں کو مار دیتے ہیں۔ زینب کی والدہ کا کہنا تھا کہ عمرے کے دوران جب موبائل فون پر میری زینب سے بات ہوئی تو میں نے اس سے پوچھا کہ کیا تمہارا دل لگا ہوا ہے جس پر زینب نے نہایت مطمئن انداز میں کہا کہ ہاں میرا دل لگا ہوا ہے۔ زینب کی والدہ کا کہنا تھا کہ جب میں واپس آئی تو گھر والوں نے مجھے

بتایا کہ زینب نے آپ کو بالکل بھی یاد نہیں کیا وہ نہایت اطمینان سے دن گزارتی رہی ۔ زینب کی والدہ نے بتایا کہ فون پر زینب کے ساتھ ہونے والی آخری بات چیت میں زینب نے مجھے کہا تھا کہ ’’مما میرے لئے آتے ہوئےکھلونے لے کر آنا‘‘

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…