پیر حمید الدین سیالوی اور آستانہ عالیہ سیال شریف کی اتنی اہمیت کیوں اراکین اسمبلی آخر کیوں پیر صاحب کے حکم پر استعفے دے رہے ہیں ایسے سنسنی خیز حقائق جو آج سے پہلے کبھی کوئی سامنے نہیں لا سکا

12  دسمبر‬‮  2017

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پیر حمید الدین سیالوی اور سیال شریف کی اتنی اہمیت کیوں؟اراکین اسمبلی آخر کیوں پیر صاحب کے حکم پر استعفے دے رہے ہیں؟ اس سوال کا جواب نجی ٹی وی دنیا نیوز کے پروگرام میں معروف کالم نگار اور تجزیہ کار حبیب اکرم نے بتایا کہ پنجاب کے علاقے سرگودھا اور جھنگ کے درمیان ایک جگہ آتی ہے جس کو سیال شریف کہتے ہیں، اس کی قریب ترین تحصیل کا

نام چھوٹا ساہیوال ہے، اسے چھوٹا ساہیوال اس لئے کہا جاتا ہے کہ بڑا ساہیوال منڈ گومنی وہ لاہور اور ملتان کے راستے میں ہے، اس کے قریب ان کی ایک گدی ہے جسے سیال شریف کہا جاتا ہے، اور اس کے یہ نگران ، ذمہ دار اور گدی نشین بھی ہیں۔ ان کے ہاں 2008میں یہ معاملہ طے پایا تھا پیر حمید الدین سیالوی اور ان کے بھائی پیر نصیر الدین سیالوی کے درمیان کہ پیر حمید الدین سیالوی اور ان کی اولاد گدی کے معاملات کو دیکھے گی جبکہ پیر نصیر الدین سیالوی جن کے بیٹے پیر نظام الدین سیالوی ہیںوہ حلقہ پی پی 37سے پی ایم ایل این کے ٹکٹ پر ایم پی اے بھی بنے ہیں 2008اور 2013میں وہ اور ان کی اولاد سیاسی امور کی ذمہ دار ہو گی۔ اگر سیال شریف کی گدی کے اثر و رسوخ کا اندازہ لگایا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس کے زیر اثر ضلع سرگودھا کے کچھ حلقے ہیں کچھ زیر اثر حلقے چنیوٹ میں ہیں جہاں سے تعلق رکھنے والے مولانا رحمت اللہ پی پی 74سے منتخب ہوئے ، چنیوٹ اور جھنگ کے درمیان یہ علاقہ ہے جسے بھوانہ کہا جاتا ہے یہ ان کے زیر اثر علاقہ ہے۔ اسی طرح غلام بی بی بھروانہ جو جھنگ سے منتخب ہوئیں اور ان کا حلقہ این اے 88ہے۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ این اے 88میں بھی ان کے اثرات موجود ہیں، وہاں پر ان کا ایک کثیر تعداد میں ووٹ بینک موجود ہے جو سیال شریف کی گدی کے کہنے پر چلتا ہے۔ اسی طرح نظام الدین سیالوی کا

حلقہ جو پی پی 37ہے جو سرگودھا کے ساتھ ہٹ کے جسے اگر یوں کہا جائے کہ ساہیوال اور سلاں والی کا کچھ حصہ اس میں آتا ہے، یہ وہی سیٹ ہے این اے 68جہاں سے پچھلی بار 2013میں نواز شریف نے الیکشن لڑا تھا، اور جب 2013میں الیکشن جیتنے کے بعد انہوں نے وہ سیٹ چھوڑی تو حمید الدین سیالوی کا ان سے تقاضا یہ تھا کہ ان کے بیٹے قاسم سیالوی کو یہ ٹکٹ یہاں سے دیا جائے،

لیکن مسلم لیگ ن نے شفقت بلوچ کو یہاں سے ضمنی انتخابات میں ٹکٹ دیا جہاں سے وہ ایم این اے منتخب ہوئے، جبکہ اس ضمنی انتخاب کے دوران سیال شریف کی گدی نے شفقت بلوچ کے خلاف آزاد امیدوار کے طورپر الیکشن لڑنے والے جاوید حسین شاہ کو سپورٹ کیا تھا جنہوں نے اس ضمنی انتخاب میں 42ہزار ووٹ لئے تھے اور غالباََ تیسری پوزیشن حاصل کی تھی۔ اسی طرح اگر نثار جٹ

کی بات کی جائے تو نثار جٹ صاحب سیال شریف کی گدی کے حلقہ اثر میں نہیں آتے، نثار جٹ کا نہ تو سیال شریف سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی کبھی مسلم لیگ ن سے تعلق رہا ہےدراصل ان کا تعلق پیپلزپارٹی سے تھا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…