نواز شریف مفاد پرست تھے اور ہیں، نواز شریف کے ذاتی مسائل جمہوریت کیلئے خطرہ ہیں، بلاول بھٹو کا دبنگ بیان

24  ‬‮نومبر‬‮  2017

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ نواز شریف نظریے کے معنی بھی نہیں جانتے ، وہ مفاد پرست تھے اور اب بھی ہیں ، نواز شریف کے ذاتی مسائل جمہوریت کے لئے خطرہ ہیں ،نوازشریف اپنے بیانات کو چھوڑیں اورقانون کی حکمرانی کو مانیں، ہم نے اپنی پارلیمانی پارٹی کو با اختیار بنایا ہے (ن)لیگ والے ان سے رابطہ کریں لیکن ہمارا واضح موقف سامنے آ چکا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے

پیپلز پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات چوہدری منظوری کے بھانجے کی شادی میں شرکت کے موقع پرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر قمر زمان کائرہ ، چوہدری منظور اور دیگر بھی موجود تھے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ نواز شریف نے خود کہا تھاکہ میں عدالتوں کا سامنا کروں گا ۔ وہ جس طرح یوسف رضا گیلانی کو مشورہ دیتے تھے انہیں چاہیے کہ خود بھی قانون کی حکمرانی کو مانیں ۔ انہوں نے کہا کہ میاں صاحب کی گزشتہ 30 سال کی تاریخ دیکھ لی جائے جمہوریت کے خلاف جو بھی سازش ہوئی اس میں وہ شامل رہے ہیں، نواز شریف کے ذاتی مسائل جمہوریت کے لئے خطرہ ہیں ، ان سے درخواست ہے جو وہ کررہے ہیں نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ سب جماعتیں یک نکاتی ایجنڈے پر راضی ہیں کہ پاکستان میں جمہوری نظام ہونا چاہیے۔ پیپلز پارٹی نے جمہوریت کے لیے قربانیاں دی ہیں، جمہوریت کے بارے میں پیپلزپارٹی کا اپنا نظریہ ہے لیکن بدقسمتی سے نوازشریف نظریے کے بارے میں کچھ نہیں جانتے، ذاتی فائدے کے لیے کسی چیز کو تبدیل کرنا نظریہ نہیں ہوتا، نواز شریف مفاد پرست تھے اور اب بھی ہیں۔نواز شریف سویلین سپر میسی کی بات کرتے ہیں لیکن سب کو معلوم ہے کہ کس کا کیا موقف رہا ہے ۔مسلم لیگ (ن) کی قیادت کی جانب سے پیپلز پارٹی کی قیادت سے ملاقات سے متعلق سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے اپنی پارلیمانی پارٹی کو اختیارات دیئے ہیں،

(م) لیگ والے ان سے رابطہ کریں لیکن اس حوالے سے پیپلز پارٹی کا موقف واضح طو رپر سامنے لایا جا چکا ہے۔میں نواز شریف سے بات نہیں کروں گا۔انہوں نے اسحاق ڈار کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ جو شخص اپنا چیک سائن نہیں کر سکتا وہ پاکستان کا چیک سائن کر رہا تھا۔انہوں نے حافظ سعید کی رہائی اور اس پر بھارتی میڈیا کی مہم بارے سوال کے جواب میں کہا کہ ہمیں بھارت ، امریکہ یا کسی اور کے بارے میں نہیں سوچنا بلکہ ہمیں قانون کی حکمرانی اور ریاست کی رٹ کو دیکھنا ہے ۔ جو شدت پسند جماعتیں حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں ان کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے ۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…