پرویز مشرف جب کسی ناپسندیدہ اعلیٰ سرکاری افسر کو فارغ کرنا چاہتے تو کیا طریقہ استعمال کرتے تھے ؟معروف کالم نگار اوریا مقبول جان کیساتھ کیا ، کیا جاتا رہا، تہلکہ خیز انکشافات

23  ‬‮نومبر‬‮  2017

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نامور کالم نگار ادیب اور سابق سینیئر بیوروکریٹ اوریا مقبول جان اپنے ایک انٹرویو میں انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ نائن الیون کے بعد سوچا کیا کرنا چاہیے؟ ابھی نوکری میں 17 سال تھے اور یہ دور کسی بھی سول سروس میں رہنے والے شخص کے عروج کا ہوتا ہے۔ اچھی پوسٹوں پر ترقی ہوجاتی ہے۔ کسی محکمے یا صوبے کی سربراہی مل جاتی ہے۔ میں نے

شعوری فیصلہ کیا کہ بات دوٹوک کرنی ہے۔ یہ بھلا کیا بات ہوئی کہ کسی شعر پر وقت کا حکمران پکڑ کرے اور اسے بتایا جائے میرے مخاطب آپ نہیں، ایوب خان تھے۔ حبیب جالب یہی کہتے تھے تم لوگ انقلاب کا نام بھی ایسے لیتے ہو، جیسے ’’ہائے! میری جان انقلاب!‘‘ کالم لکھنا شروع کیا، پرویز مشرف کا دور تھاجو کہ بڑا ہی تکلیف دہ تھا۔ پاکستان کے مسائل پر لکھا جا سکتا تھا، امریکا کا مگر نام لینا جرم تھا۔ آغاز ’’جنگ‘‘ سے کیا۔ ہفتے میں تین کالم طے تھے، تین میں سے بمشکل ایک چھپتا، دو مسترد ہوجاتے۔ یہ دو مضامین ہفت روزہ اخبار ’’ضربِ مومن‘‘ میں چھپنے کے لیے بھیج دیتا۔ بعد میں ’’حکمِ اذاں‘‘ کے نام سے جس کا مجموعہ بھی چھپ گیا۔ اس مرحلے میں کئی کٹھن مراحل کا سامنا کرنا پڑا۔ مثلاً پرویز مشرف کے دور میں میرے پیچھے نیب لگادی گئی۔ دو سال تحقیقات ہوتی رہیں۔ روز مجھے بلاتے، بٹھاتے اور انکوائری کرتے۔ دو سال بعد نیب سربراہ نے معذرت کی۔ کہنے لگے: ’’ہم نہیں چاہتے تھے کہ آپ کے ساتھ یہ سب ہو، مگر ہم ایسا کرنے پر مجبور تھے۔ اوپر سے دباؤ تھا۔‘‘ دراصل پرویز مشرف مجھے فارغ کرنا چاہتے تھے، مگر اس انداز سے کہ میرے اوپر بدنامی کا داغ لگ جائے۔ اللہ نے میری نصرت کی۔ بدعنوانی کا معمولی الزام بھی مجھ پر ثابت نہیں ہوسکا۔ میں عزت اور احترام کے ساتھ اپنی مدتِ ملازمت پوری کرکے ریٹائر ہوگیا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…