نجی ٹی وی کوپاک فوج کے حاضر سروس افسر کا نام لیکر فرقہ وارانہ منافرت پھیلانا مہنگا پڑ گیا

6  اکتوبر‬‮  2017

اسلام آباد(این این آئی)پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا ) نے میسرز لبیک پرائیویٹ لمیٹڈ (بول نیوز) کو مورخہ 27جولائی 2017ء کو پروگرام ’ایسے نہیں چلے گا‘ میں فوج کے ایک حاضر سروس افسر کا نام لیکر افواجِ پاکستان کے خلاف نفرت انگیز مہم چلانے اور فرقہ واریت پھیلانے پر جاری اظہارِ وجوہ نوٹس کا فیصلہ سناتے ہوئے چینل انتظامیہ کو سات روز میں ناظرین سے معذرت کرنے کا حکم دیا ہے ۔

ریگولیٹر نے ٹی وی چینل کو ذیل میں دی گئی معذرت پر مبنی تحریر بھی جاری کی ہے اور ہدایت کی ہے کہ یہ تحریر پروگرام ’ایسے نہیں چلے گا‘ میں اُسی انداز اور اوقات میں نشر کی جائے جب مذکورہ پروگرام نشر ہوا۔’’27جون 2017ء کو پروگرام ’ایسے نہیں چلے گا‘ میں 11بجکر 37منٹ پر حاضر سروس مسلح افواج کے افسر پر دہشت گردوں کے ساتھ تعلقات کا الزام لگانے پر پیمرا نے ہمیں معافی نشر کر نے کی ہدایت کی ہے پیمرا کے حکم کے مطابق ہم ناظرین سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر معذرت خواہ ہیں۔‘ ‘مورخہ 27جون کو پروگرام ’ایسے نہیں چلے گا‘ میں ایک بیان نشر کیا گیا جس میں افواجِ پاکستان کے ایک حاضر سروس افسر کا جو کہ جنگ زدہ علاقہ میں تعینات ہے نام لیکر نفرت پر مبنی تبصرہ کیا گیا چینل کا مذکورہ اقدام نہ صرف پیمرا قوانین اور نیشنل ایکشن پلان کی خلاف ورزی تھا بلکہ ملک میں جاری آپریشن ردالفساد کے اہداف اور روح کے بھی خلاف پایا گیا۔ اتھارٹی نے مذکورہ خلاف ورزی کا نوٹس لیتے ہوئے چینل انتظامیہ سے سات یوم میں جواب طلب کیا اور چینل نمائندے کو ذاتی حیثیت میں بھی طلب کیا تاہم چینل انتظامیہ کی طرف سے مسلسل مہلت طلب کی جاتی رہی اس طرح پیمرا کمیٹی نے پانچ بار سماعت ملتوی کرتے ہوئے بول نیوزکو مورخہ 14جولائی ،یکم اگست، 21اگست، 12ستمبر اور 26ستمبر 2017 ء کو صفائی پیش کرنے کا موقع دیا تاہم چینل کی طرف سے مرتبہ سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی جاتی رہی۔ اس پر مجاز اتھارٹی نے پیمرا کمیٹی کی سفارشات منظور کرتے ہوئے بول نیوز کو سات روز میں ناظرین سے معذرت کرنے کا حکم دیا ہے

اور مستقبل میں ایسی کسی خلاف ورزی کے امکان سے بچنے کی خاطر ایک ادارہ جاتی نگران ادارتی کمیٹی تشکیل دینے اور اس کی تفصیلات پیمرا کو پندرہ روز میں فراہم کرنے کا حکم دیا ہے ۔ عدم پیروی کی صورت میں پیمرا قوانین کے مطابق کاروائی کی جائیگی۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…