’’ملک ریاض کی میاں برادرن سے ملاقات‘‘ کیا کوئی ڈیل ہونے جا رہی ہے؟تینوں کے درمیان کن معاملات پر گفتگو ہوئی، جانئے اندر کی کہانی

28  ستمبر‬‮  2017

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نواز شریف اور شہباز شریف سے چیئرمین بحریہ ٹائون ملک ریاض کی ملاقات کے حوالے سے نجی ٹی وی سما نیوز کے سینئر اینکر پرسن ندیم ملک کا کہنا ہے کہ اگر تو یہ خبر درست ہے کہ نواز شریف اور شہباز شریف سے چیئرمین بحریہ ٹائون ملک ریاض نے ملاقات کی ہے تو پچھلے دنوں اسلام آباد میں یہ افواہ بھی گردش کر رہی تھی کہ ملک ریاض کے

ذریعے کوئی درمیانی راہ نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور پیغام رسانی ہو رہی ہےجبکہ براہ راست ریفرنس اسٹیبلشمنٹ اور میاں برادران کے درمیان تھا اور شہباز شریف اور چوہدری نثار کی ملاقاتیں اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ نواز شریف نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران بھی عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا جبکہ ان ڈائریکٹ اسے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ لنک کیا مگر براہ راست فوج کا نام نہیں لیا۔ وثوق کے ساتھ نہیں کہا جا سکتا کہ ان کی انڈرسٹینڈنگ کسی جانب بڑھ رہی ہے یا نہیں۔ نواز شریف نے براہ راست عدلیہ کو اپنی پریس کانفرنس میں نشانے پر رکھا تاہم فوج کے معاملے پر براہ راست کوئی بات نہیں کی بلکہ ان ڈائریکٹ بات کی تاکہ ان کیلئے مزید کوئی مشکلات پیدا نہ ہو، شاید اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ اپنے لئے گنجائش رکھنا چاہتے تھے کہ ایک فریق کو تو نشانے پر رکھواور دوسرے کیلئے دروازہ کھلا رکھو، اس وقت نواز شریف قانون اور آئینی طور پر نا اہل ہیں اور وہ اس وقت کوئی نہ کوئی راستہ تلاش کر رہے ہوں گے جس سے ان کی واپسی کا راہ ہموار ہو سکے مگر ان کے پاس کوئی ایسا راستہ اس وقت موجود نظر نہیں آتا جس سے ان کی واپسی ہو سکے۔ ملک ریاض اور میاں برادران ملاقات کے حوالے سے ڈیل سے متعلق نیوز کاسٹر کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ندیم ملک کا کہنا تھا کہ نواز شریف اہم

فیصلے رائیونڈ میں بیٹھ کر کرتے ہیںاور اہم معاملات میں اپنے گھر کے افراد کو اعتماد میں لینا ضروری سمجھتے ہیں۔ ندیم ملک کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے ایک چیز جو ان کیلئے خوشی کا باعث بن سکتی ہے کہ اگر مریم نواز کیلئے واپسی کا راستہ کھلا چھوڑ دیا جائے یا اگر ان کیلئے کوئی گنجائش نکالی جائے مگر نواز شریف کیلئے کوئی گنجائش نہیں نکل سکتی

کیونکہ ان کی نا اہلی کا فیصلہ سپریم کورٹ آئینی اور قانونی طور پر کر چکی ہے اور سپریم کورٹ کا فیصلہ بدلا نہیں جا سکتے اور اب وہ ایسے بارگین میں انٹرسٹڈ ہونگے جس میں اگر وہ سیاست میں نہیں تو کم سے کم ان کی بیٹی تو سیاست میں ہو۔ نیوز کاسٹر نے جب ندیم ملک سے سوال کیا کہ ملک ریاض آصف علی زرداری کے انتہائی قریب سمجھے جاتے ہیںوہاں سےبھی کوئی

ایسی پیشرفت ہو سکتی ہے کہ تعلقات کو بہتر کیا جا سکے جبکہ آصف علی زرداری کی جانب سے ن لیگ کو کھل کر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے اور انہوں نے کہا ہے کہ اب مفاہمت نہیں ہو گی جس پر جواب دیتے ہوئے ندیم ملک کا کہنا تھا کہ جو چیزیں ہمارے سامنے ہمیں نظر آرہی ہیں وہ ویسے نہیں ہیں، آصف زرداری کے انتہائی قریب ساتھی ڈاکٹر عاصم کا بیرون ملک جانا ،

شرجیل میمن کی واپسی یہ ایسے ایشو تھے جن پر بہت پہلے پیشرفت ہو سکتی تھی کوئی بہت بڑا بم نہیں چلا ہوا تھا مگر کوئی گنجائش دوسری طرف سے نظر نہیں آئی مگر جب نواز شریف کا کیس سامنے آیا تو ہم نے دیکھا کہ آصف زرداری کے ساتھیوں کیلئے بہت زیادہ گنجائش نکلتی نظر آئی۔ان دنوں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کا معاملہ زوروں پر ہے۔ اپوزیشن لیڈر ویسے

تو کوئی تیز نہیں چلا سکتا مگر جو اہم پوزیشن ہیں جن میں چیئرمین نیب کی تقرری اور الیکشن کمشنر کی تقرری اور نگران سیٹ اپ جو عام انتخابات سے قبل آئے گا اس سارے کے اندر لیڈر آف دی اپوزیشن اور لیڈر آف دی ہائوس کی مشاورت کلیدی حیثیت اختیار کر جاتی ہے ، اب یہاں زرداری نواز شریف کیلئے اگر یہاں گنجائش چھوڑتے ہیں تو تحریک انصاف کیلئے آپشن بہت کم رہ جائیں گے،

شاید ان کیلئے کوئی سکوپ نہ بچے، آفتاب شیرپائو اور یہاں تک جماعت اسلامی بھی تقسیم نظر آتی ہے، سراج الحق ایک جانب جبکہ جماعت اسلامی پنجاب لیاقت بلوچ والی ایک طرف کھڑی نظر آئے گی اور اگر پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن درپردہ متفق ہو جاتے ہیں اور مفاہمت کر لیتے ہیں توتحریک انصـاف کیلئے راستہ مسدود ہو جائے گا۔ ملک ریاض کےحوالے سے ایک سوال کا جواب

دیتے ہوئے ندیم ملک کا کہنا تھا کہ ملک ریاض پاکستان میں کنگ میکر ہیں، اور پردے کے پیچھے رہتے ہوئے وہ سب کام کر سکتے ہیں، پانامہ کیس کے فیصلے میں گارڈفادر اور سیسلین مافیا کا جو تذکرہ آیا تھا وہ ان تمام چیزوں میں با اختیار ہیں، وہ ججز سے لیکر ، وہ جنرل سے لیکر بہت سے لوگوں وہ اپنی ہائوسنگ سوسائٹی بحریہ ٹائون اس کے اندر ملازم بھی رکھ سکتے ہیں

جن کے اندر اہلیت موجود ہے، اسی طرح بہت سے فلیٹ اور اپارٹمنٹ وہ گفٹ کے طور پر دے سکتے ہیں اسی طرح ماضی کے اندر بہت سے اعلیٰ عہدوں پر فائز شخصیات کے حوالے سے یہ بات سامنے آچکی ہے وہ بحریہ ٹائون سے فوائد حاصل کرتے رہے ہیں اور یہاں صرف ججز اور جنرلز کا تذکرہ ہی نہیں بلکہ میڈیا ہائوسز کے مالکان اور بڑے بڑے نامی گرامی صحافی

وہ ان سے براہ راست فوائد حاصل کرتے رہے ہیں اور اس معاملے میں ملک ریاض اربوں روپے خرچ کر سکتے ہیں، وہ اربوں روپے کماتے ہیں اور ان کو خرچ کرنے کی اہلیت بھی رکھتے ہیں اور پاکستانی سیاست میں ایسا شخص بڑی حد تک با اثر ہو سکتا ہے جس میں اربوں روپے خرچ کرنے کی اہلیت ہوجیسے ملک ریاض میں یہ صلاحیت موجود ہے۔ نواز شریف کے

این آر او کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ندیم ملک کا کہنا تھا کہ ایک وقت میں ملک ریاض فوج کے اعلیٰ عہدوں پر فائز لوگوں کے انتہائی قریب رہے ہیں، ماضی میں ڈی ایچ اے اور بحریہ ٹائون کا ایک معاہدہ جو متنازعہ رہا سامنے آچکا ہے ۔ پہلی تبدیلی جنرل راحیل شریف کے دور میں سامنے آئی جب ان کے تعلقات ماضی کی طرح فوج کے ساتھ ویسے نہیں رہے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…