شریف خاندان نے خاموشی سے ایسا کام کر دیا کہ تحریک انصاف کی پریشانیاں بڑھ گئیں!!

25  اگست‬‮  2017

اسلام آباد (این این آئی)سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے بچوں حسن، حسین اور مریم نواز نے پاناما کیس کے فیصلے کو چیلنج کردیا۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے 28 جولائی کو پاناما کیس کا فیصلہ سنایا تھا جس میں نوازشریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دیا گیا ٗ عدالتی فیصلے میں شریف خاندان سمیت اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا گیا۔میاں نوازشریف اور اسحاق ڈار پہلے ہی فیصلے کے خلاف

نظر ثانی کی درخواستیں دائر کرچکے ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق حسن، حسین اور مریم نوازسمیت کیپٹن (ر) صفدر نے بھی پاناما کیس کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے نظرثانی کی درخواستیں دائر کردی ہیںحسین، حسن، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی جانب سے 2 نظر ثانی درخواستیں دائر کی گئی ہیں جن میں سے ایک درخواست سپریم کورٹ کے 5 رکنی اور دوسری 3 رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی۔نظر ثانی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ پاناما کیس کے سلسلے میں شریف خاندان کے مالی اثاثوں کی جانچ پڑتال کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی تحقیقات انصاف کے تقاضوں کے منافی ٗنامکمل اور اس قابل نہیں تھی جس پر ریفرنس دائر ہو سکے۔موقف اختیار کیاگیا کہ جے آئی ٹی رپورٹ پر اعتراضات کو زیرِغور نہیں لایا گیا جبکہ رپورٹ پر عدالتی فائنڈنگ سے ہمارے حقوق متاثر ہوں گے۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ جے آئی ٹی رپورٹ پر سماعت پاناما عملدرآمد بینچ کے تین ججز نے کی لہذا پانچ ججز کو رپورٹ پر فیصلہ کا اختیار نہیں تھا۔ نجی ٹی وی کے مطابق درخواست میں کہا گیا کہ دو ججز 20 اپریل کے فیصلے کے بعد بینچ میں نہیں بیٹھ سکتے تھے (کیونکہ انہوں نے اختلافی نوٹ تحریر کیا تھا) جبکہ تین ججز نے 20 اپریل کے عدالتی فیصلے پر عمل کرایا اور تحقیقات کی نگرانی کی لہذا ان تین ججز کو بھی جے آئی ٹی رپورٹ پر فیصلہ نہیں

کرنا چاہیے تھا۔درخواست میں پاناما فیصلے کی روشنی میں قومی احتساب بیورو (نیب) میں شریف خاندان کے خلاف دائر ریفرنسز کے معاملات کی نگرانی کے لیے سپریم کورٹ کا جج مقرر کیے جانے کو بنیادی حقوق کے منافی قرار دیتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا کہ نگران جج کی تعیناتی آئین کے آرٹیکل 4، 10 اے، 25 اور 175 کی خلاف ورزی ہے۔درخواست کے مطابق نگران جج کی تعیناتی کے بعد احتساب عدالت آزادانہ کام نہیں کرسکے گی جبکہ آئین اور قانون میں احتساب عدالت کی کارروائی کی نگرانی کی گنجائش نہیں، عدالت صرف

یہ کہہ سکتی ہے کہ قانون کے مطابق کام کیا جائے، لیکن فائنڈنگ کی روشنی میں عدالت خوف شکایت کنندہ بن گئی ہے۔سابق وزیراعظم کے داماد کیپٹن (ر) صفدر نے اپنی نظرثانی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ ان کے خلاف لندن فلیٹس کی خریداری کا کوئی الزام یا ثبوت نہیں لیکن عدالت عظمیٰ عدالت نے ان کے خلاف بھی ریفرنس دائر کرنے کا حکم دے دیا۔درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے فیصلے میں سقم ہیں، لہذا اس فیصلے کے خلاف نظرثانی منظور کی جائے اور اسے کالعدم قرار دے کر درخواستیں خارج کی جائیں۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…