عائشہ گلالئی کے الزامات،تحریک انصاف کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس،پارلیمانی کمیشن قبول کرلیا مگرایک شرط عائد

8  اگست‬‮  2017

اسلام آباد(آئی این پی ) پاکستان تحریک انصاف نے عائشہ گلالئی کے الزامات کی تحقیقات کیلئے بنائی جانے والی کمیٹی مکمل طور پر مسترد کردی ہے۔پارلیمانی کمیٹی مسترد کرتے ہوئے تحریک انصاف نے برطانوی پارلیمان کی طرز پر پارلیمانی کمشنر برائے معیارات کی تقرری کی تجویز دے دی۔ تفصیلات کے مطابق چیف وہپ ڈاکٹر شیریں مزاری نے سپیکر قومی اسمبلی کو تحریری طور پر آگاہ کردیا ہے۔

انہوں نے سپیکر قومی اسمبلی کو لکھا کہ تحریک انصاف ایسے معاملات کی غیر جانبدار اور قابل اعتماد تحقیقات کی پیشکش پر قائم ہے۔تاہم حکومتی اراکین کی اکثریت پر مشتمل کمیٹی کو یہ کام کسی طور نہیں سونپا جاسکتا۔ہمارے سیاسی مخالفین کہ اکثریت پر مشتمل کمیٹی غیرجانبداریت برقرار نہیں رکھ سکتی۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے یہ بھی لکھا کہ سیاسی مخالفین کو بیک وقت الزام عائد کرنے، تحقیقات کرنے اور فیصلہ صادر کرنے کا اختیار نہیں سونپ سکتے۔کمیٹی کو سیاسی نشانہ بازی کیلئے استعمال کیا جائے گا۔برطانوی پارلیمان کی طرز پر غیر جانبدار پارلیمانی کمشنر برائے معیارات مقرر کیاجاسکتا ہے۔برطانیہ میں کمشنر کا تقرر ایوان کی قرارداد کے ذریعے پانچ برس کیلئے کیا جاتا ہے۔اورکمشنر مکمل طور پر آزاد اور غیرجانبدار انداز میں اپنے فرائض سرانجام دیتا ہے۔ تحریک انصاف نون لیگ کی طرف سے عمران خان پر ذاتی حملوں کی مذمت کرتی ہے۔ تحریک انصاف نے نون لیگ کی ایسی سیاست اور عمران خان، عائشہ گلالئی معاملے پر سیاسی کمیٹی کو مسترد کردیاہے۔پاکستان تحریک انصاف سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی برطانوی طرز کا پارلیمانی کمیشن بنانے کی حمایت کرتی ہے۔تحریک انصاف نے سپیکر قومی اسمبلی کو بھی یہی تجویز دی تھی۔ یہ ان قراردادوں کے نکات ہیں جو آج تحریک انصاف سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس میں منظور ہوئیں ۔ تفصیلات کے مطابق کل 3 قراردادیں منظور کی گئیں۔

قرارداد نمبر 2 میں تحریک انصاف نون لیگ ن کی جانب سے ریاستی اداروں پر حملوں کی مذمت کرتی ہے۔نون لیگ جمہوریت، جمہوری قدروں اور احتساب کے عمل کو نقصان پہنچا رہی ہے۔تحریک انصاف الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتی ہے کہ نوازشریف کو نون لیگ کی صدارت سے فوری ہٹائے۔قرارداد تین میں تحریک انصاف نے ایک مرتبہ پھر انتخابی اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے۔ تحریک انصاف نے مطالبہ کیا کہ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کی تعمیر نو کی جائے۔

عام انتخابات 2018 میں بائیومیٹرک استعمال کیا جائے۔نگران حکومت حکومتی اور اپوزیشن اراکین کی مشاورت سے قائم کی جائے۔ تحریک انصاف کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر شفاف اور آزادانہ انتخابات کروانے ہیں تو ایمپائروں پر سب کا اعتماد ہونا چاہئیے۔ یہ ہم الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھیج رہے ہیں۔ موجودہ الیکشن کمیشن پر ہمیں اعتماد نہیں ہے۔

جیسے دیگر سارے ادارے مفلوج کئے گئے ہیں۔۔ان کا کہنا تھاکہ نواز شریف وہی زبان استعمال کررہے ہیں جو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پاکستان کے خلاف استعمال کرتا ہے۔ سڑکوں پر نکل کر کیا پیغام دیا جارہا ہے؟ اگر لوگ سڑکوں پر نکل آئے تو کیا چوری کرنا جائز ہوجائے گی؟عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے لوگوں کو جمع کیا جارہا ہے، جب ہم سڑکوں پر نکلے تو کہا گیا کہ جمہوریت کو ڈی ریل کیا جارہا ہے، اب نواز شریف کیا کرنے جارہے ہیں۔۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت کا فیصلہ نہ ماننے پر نواز شریف پر آرٹیکل 6 لگنا چاہیے۔

ہماری پارٹی نے ایک مافیاکے خلاف جنگ میں بڑی جدوجہد کی۔انہوں نے کہا کہ خاندان کوبچانیکے لیے ساری نون لیگ مصروف ہوگئی ہے۔ عوام کے ٹیکس کے پیسوں پر لوگوں کو کل کا شو دکھایاجارہاہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ہم جمہوریت کو مضبوط کرنے کیلیے کنٹینر پر کھڑے ہوئے، یہ اپنی عدالت کے خلاف نکل آئے ، اپنے لوگوں کو واضح کردیا ہے ان کی مخالفت نہیں کرنی ، کوئی انتشار نہ ہو۔ہمارے لوگ نون لیگ کے مقابلہ میں ’’سارا ٹبر چور ہے‘‘ کے بینر لگانے والے تھے،

میں نے کارکنوں کو محاذ آرائی سے منع کر دیا، کوئی کارکن ان کی ریلی کی مخالفت نہیں کرے گا، ریلی سے چند گھنٹوں بعد لوگ خود ہی چلے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہم الیکشن کی تیاری کر رہے ہیں اور سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں پارٹی کو الیکشن کی تیاری کی ہدایات دے دی ہیں۔ 14 اگست سے انتخابی مہم شروع کر رہے ہیں۔ 13 اگست کو شیخ رشید کے ساتھ مل کر راولپنڈی میں جلسہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاناما کیس کے فیصلے کے بعد بعد پہلا مرحلہ مکمل ہو گیاہے۔

حکومت نے ہمارے خلاف ہرقسم کے ہتھکنڈے استعمال کئے۔ جمہوریت کے نام آمریت ہو تو ایسے ہی ہوتا ہے۔انہوں نیہ بھی کہا کہ پاناما فیصلے کے بعد دو طریقے تھے کہ نواز شریف فیصلہ قبول کر لیتے اورنون لیگ ان سے الگ ہو جاتی۔ نواز شریف کہنا چاہ رہے ہیں کہ فوج جمہوریت کو نہیں چلنے دے رہی۔ وہ اپنی چوری چھپانے کے لیے سپریم کورٹ اور فوج پر تنقید کر رہے ہیں۔ نواز شریف کو اب کوئی این آر او نہیں ملنے والا۔ عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ عوام کو سڑکوں پر نکال کر نیب پر دباؤ نہیں ڈال سکتے۔

ان کے لیے لوگ نکل بھی آئے تو ہم ان سے زیادہ لوگ نکال کر دکھادیں گے،کوئی فیصلہ واپس نہیں ہوگا۔ 13 اگست کی شام شیخ رشید کے ساتھ مل کر پنڈی میں بڑا جلسہ کریں گے۔، پریڈ گراؤنڈ میں ہمارے جلسے کا دس فیصد بھی ہی نکال کر دکھادیں۔ہم ماڈل ٹاون سے متعلق جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ کو منظرعام پر لانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…