نواز شریف اور شہباز شریف کیلئے ایک اور شکنجہ تیار طاہر القادری کی کل وطن واپسی کے ساتھ ہی کیا کام شروع ہو جائے گا، شیخ رشید نے آخری دائو آزمانے کا فیصلہ کر لیا

7  اگست‬‮  2017

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری کی کل وطن واپسی، شیخ رشید اور خرم نواز گنڈا پور کا رابطہ، باقرنجفی کمیشن رپورٹ کے حصول کیلئے قانونی آپشنز اختیار کرنے کا فیصلہ۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری کی کل وطن واپسی سے قبل ہی سیاسی درجہ حرارت بڑھ گیا۔تحریک انـصاف کے اہم اتحادی

اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کا وامی تحریک کے رہنما خرم نواز گنڈا پور سے رابطہ ہوا ہے جس میں جسٹس باقر نجفی کمیشن رپورٹ کے حصول کیلئے قانونی آپشنز اختیار کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ خرم نواز گنڈا پور نے شیخ رشید کو کل ناصر باغ میں ہونے والے پاکستان عوامی تحریک کے جلسے میں شرکت کی دعوت بھی دی ہے جسے انہوں نے قبول کرتے ہوئے جلسے میں شرکت کی یقین دہانی کرائی ہے۔ دوسری جانب طاہر القادری کل وطن واپس پہنچیں گے اور ناصر باغ میں جلسہ عام سے خطاب بھی کریں گے ۔ امید ظاہر کی جا رہی ہے طاہر القادری کی وطن واپسی کے ساتھ ہی حکمران جماعت ن لیگ کے خلاف سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ ہو جائے گا۔ طاہر القادری اپنی وطن واپسی کے بعد آئندہ کا سیاسی لائحہ عمل طے کریں گے جس میں تحریک انصاف کے ساتھ مل کر تحریک چلانے اور دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطوں اور عام انتخابات 2018کے حوالے سے حکمت عملی بھی وضع کی جائے گی۔خیال رہے کہ طاہر القادری پانامہ کیس میں اسلام آباد لاک ڈائون معاملے پر تحریک انصـاف کی مخالفت کر چکے ہیں جس پر تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی جانب سے دئیے گئے بیان پر طاہر القادری نے اسے انتہائی مایوس کن قرار دیا تھا جبکہ اب پانامہ فیصلہ کے بعد طاہر القادری اور عمران خان

جن کو سیاسی کزن کے طور پر کہا جاتا ہے جن کی اسلام آباد لاک ڈائون پر راہیں جدا ہو گئی تھیں ان کے دوبارہ سے ن لیگ کے خلاف اتحاد کیلئے شیخ رشید اور خرم نواز گنڈا پور کے رابطے کو انتہائی اہم نظر سے دیکھا جا رہا ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق اگر طاہر القادری اور عمران خان حکمران جماعت کے خلاف دوبارہ سے اتحادی کے طورپر سامنے آتے ہیں تو اس سے

نہ صرف ن لیگ کی مشکلات میں اضافہ ہو گا بلکہ شریف خاندان بھی کافی مشکلات کا شکار ہو سکتا ہے جبکہ عام انتخابات 2018میں بھی حکمران جماعت کیلئے نئے پہاڑ کھڑے ہو سکتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…