اگرفیصلہ نوازشریف کیخلاف آتا ہے تو نوازشریف کو کیا کرنا چاہئے؟چوہدری نثار کا نوازشریف کو دلچسپ مشورہ

27  جولائی  2017

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے وزارت سے استعفے اور سیاست چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہامیرا موقف ہےکہ پانامہ لیکس پر اگر کوئی بھی فیصلہ آیا اور اس میں نواز شریف کو نا اہل کیا گیا یا نہیں کیا گیاتو میں وزارت سے بھی استعفیٰ دوں گا اور اسمبلی کی رکنیت سے بھی استعفیٰ دوں گا۔ میں ایسی سیاست سے باز آیا اور مجھے اس قسم کی سیاست میں دلچسپی نہیں۔

چوہدری نثار نے کہا کہ مجھے وزارت سے دلچسپی نہیں بلکہ اسمبلی سیٹ سے لگائو ہے کیونکہ میں لاکھوں عوام کا نمائندہ ہوں اور ان کے ووٹ پر اسمبلی میں آیا ہوں اور ان کیلئے پریشان ہوں۔ میں کہاں کہاں روز وضاحتیںدوں ۔ جس دن فیصلہ سامنے آیا میں اس دن استعفیٰ دیدوں گا اور آئندہ الیکشن بھی نہیں لڑوں گا۔ سیاست ایک مذاق بن کر رہ گئی ہے۔ شریف النفس لوگوں سے لوگ فائدہ بھی اٹھاتے ہیں۔ میری خواہش ہے کہ نواز شریف سرخرو ہوں اور وہ انشااللہ سرخروں ہوں گے بھی۔ یہ کوئی سوچے بھی نہیں کہ میں سازش کروں گا۔ سازش میرے خمیر میں نہیں۔چوہدری نثار نے کہا کہ میں نے اس سے بھی زیادہ سخت فیصلہ سنا نا تھا لیکن دوستوں کے کہنے پر مزید بات نہیں کی۔ میں جو دوسرا اعلان کرنا چاہتا تھا وہ بھی پارٹی کیخلاف نہیں تھا اس میں بس اتنا تھا کہ دوسروں کو سپیس زیادہ ملے اور دوسرے لوگ یہی چاہتے ہیں۔ اگر نواز شریف سرخرو ہوئے تو پھر فیصلہ کروں گا ، اس وقت میری سوچ بہت منفی ہے لیکن میں دوستوں کے کہنے پر چپ ہوں۔ چوہدری نثار نے کہا کہ عزت کردار سے آتی ہے نہ کے بیان بازی سے ۔ نواز شریف کے ارد گرد ایسے لوگ ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ فلاں کا سر بھی قلم کر دیں اور فلاں کا سر بھی قلم کر دیں۔ اگر فیصلہ نواز شریف کیخلاف آتا ہے تو تواز شریف سے میری التجا ہے کہ اس قوم نے آپ کو بہت کچھ دیا ہے اور جتنا کچھ آپ کو دیا ہے اتنا کسی کونہیں دیا۔

اس مشکل وقت میں آپ کو صبر و تحمل سے کام لینا ہے اور سب سے بڑا مقصد اس سیاسی جماعت کوقائم و دائم رکھنا ہے۔ چوہدری نثار نے کہا کہ چار لوگوں کو پتہ ہے کہ اس وقت ملک شدید خطرات کا شکار ہے۔ یہ بات دو سویلین یعنی نواز شریف اور مجھے اور دو جرنیلوں کو پتہ ہے۔ ہمیں ہر طرف سے گھیرا جا رہا ہے۔ میاں نواز شریف کو سپریم کورٹ کا ہر فیصلہ قبول کرنا چاہئے۔ ہمیں اس قوم کی خاطر مسلم لیگ (ن) کو قائم و دائم رکھنا ہے اور ہمیں اداروں سے ہم آہنگی رکھنی ہے۔ بنگلہ دیش بنا تو اس کے بہت سے محرکات تھے لیکن اس کا الزام صرف جنرل یحیحیٰ خان پر لگا۔ اس وقت پاکستان پر بہت گہرے بادل منڈلا رہے ہیں۔ اس کا ہمیں بہت صبر سے مقابلہ کرنا ہوگا۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…