2018ء ،بڑا سیاسی اتحاد منظر عام پر آگیا

15  جولائی  2017

کراچی(این این آئی)جمعیت علماء پاکستان اور جمعیت علماء اسلام کے مرکزی قائدین نے رہائش گاہ امام شاہ احمد نورانی صدیقی بیت الرضوان پر مشترکہ پریس کانفرنس کی جس میں متحدہ مجلس عمل کو بحال کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے، ملک کی بڑی مذہبی جماعتوں کے قائدین نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ملک میں الحاد، فحاشی، عریانی، مغربیت کی یلغار کے سامنے مذہبی جماعتیں واحد اکائی ہیں جو بند باندھ سکتی ہیں،

ماضی میں غلط حکمت عملی سے اقتدار اور پارلیمنٹ پر لبرل، سیکولر اور لادین قسم کی جماعتوں کی گرفت مضبوط ہوگئی، ایسی صورتحال میں مذہبی سیاسی جماعتوں نے موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے متحدہ مجلس عمل کی بحالی جیسے سنجیدہ اقدام کی طرف قدم اٹھایا ہے، ہم الیکشن 2018سے پہلے تمام مذہبی جماعتوں اور اسلام پسند قوتوں کو متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم پر یکجا کرلینگے، ملک تصادم کی راہ کو اپنانے کی حالت میں نہیں ہے، غیر جمہوری طرز عمل نے ملک کو ہمیشہ نقصان پہنچایا ہے، ایسے کسی بھی اقدام کی حمایت نہیں کرینگے جس سے جمہوری ٹرین پٹری سے اتر جائے، سیاست ٹھہراؤ اور بردباری کا نام ہے، سیاسی انتہا پسند ملک کو جہنم کا نمونہ بنانا چاہتے ہیں، ملک کے عدم استحکام کے لئے منفی کرداروں کی مخالفت کرینگے، مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین شاہ محمد اویس نورانی صدیقی اور مولانا فضل الرحمن نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ مذہبی جماعتیں ایک بار پھر مشترکہ پلیٹ فارم سے 2018کا الیکشن لڑینگی، اتحاد کا فارمولہ طے پا گیا،جمعیت علماء پاکستان کی میزبانی میں آئندہ چند دنوں میں گرینڈ مشاورتی اجلاس طلب کیا جائے گا جس میں آئندہ کے لئے لائحہ عمل تیار کیا جائے گا،پریس بریفنگ میں مجلس عمل کو بحال کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے،جس میں پرانی تمام جماعتیں ہونگی، مجلس عمل کا دائرہ کار وسیع کیا جاسکتا ہے، دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے،

اسلامی قوانین پر عمل درآمد کے لئے نظام مصطفیﷺ کا نفاذ موجودہ وقت کی اشد ضرورت ہے، مذہبی اکائیوں کا ووٹ کسی لبرل، سیکولر اور لادین جماعت کو نہیں پڑنے دینگے، اس موقع پر جمعیت علماء پاکستان وجمعیت علماء اسلام کے مرکزی و صوبائی قائدین نے اجلاس و پریس کانفرنس میں شرکت کی، جے یو پی کی طرف سے عبدالحلیم خان غوری، عبدالمجید اسماعیل نورانی،مولانا محمد زبیر صدیقی ہزاروی، محمد مستقیم نورانی، مفتی غوث صابری،اسلم عباسی، وزیر رہبر،

عارف انجینئر، جے یو آئی کی طرف سے راشد سومرو، قاری محمد عثمان و دیگر قائدین نے شرکت کی،مذہبی جماعتوں کے قائدین نے عندیہ دیا ہے کہ موجودہ مذہبی جماعتوں کے اتحاد کا دائرہ کار گزشتہ مذہبی اتحادوں سے زیادہ وسیع ہوگا، آئندہ انتخابات میں مذہبی جماعتوں ملک بھر سے مشترکہ نمائندے کھڑے کریں گی۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…