پاناما لیکس جے آئی ٹی متنازعہ ہوگئی،وزیراعظم نوازشریف کے قریبی عزیز نے تنازعہ کھڑا کردیا،سنگین ترین دعوے،باقاعدہ شکایت درج کروادی

25  مئی‬‮  2017

اسلام آباد (آئی این پی)جے آئی ٹی کی جانب سے پانامہ کیس کی تحقیقات کا معاملہ ،وزیراعظم نوازشریف کے قریبی عزیز میاں محمد طارق شفیع کی طرف سے جے آئی ٹی ممبر کے رویے کے خلاف شکایت کے متن میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی کا پہلا سمن 12مئی کو موصول ہوا، اس وقت طارق شفیع سعودی عرب میں تھے ، وہ پیشی کیلئے 24کی بجائے 15مئی کو ہی وطن واپس آگئے، طارق شفیع دستاویز پیش کرنے میں ناکام نہیں ہوئے،

جے آئی ٹی نے انکا کوئی بیان ریکارڈ نہیں کیا ، سمن میں تادیبی کاروائی کا ذکر قانون کے مطابق نہیں ہے ،دو افسروں میں سے ایک نے طارق شفیع کو ہراساں کیا ،دوسرے نے حلفیہ بیان کی واپسی کیلئے دھمکایا ، افسر نے دھمکی دی کہ حلفیہ بیان واپس نہ لیا تو سنگین نتائج ہوں گے۔بدھ کو ایک نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم کے قریبی عزیز میاں محمد طارق شفیع نے جے آئی ٹی ممبر نعیم منگی کے رویے کی شکایت کی ہے ۔شکایت کے متن میں کہا گیاہے کہ جے آئی ٹی کا پہلا سمن 12مئی کو موصول ہوا، اس وقت طارق شفیع سعودی عرب میں تھے ، وہ پیشی کیلئے 24کی بجائے 15مئی کو ہی وطن واپس آگئے ، طارق شفیع کی جلد واپسی کا واحد مقصد جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونا تھا ، ان کو سمن کے ہمراہ دستاویز لانے کا کہا گیا ۔ طارق شفیع دستاویز پیش کرنے میں ناکام نہیں ہوئے ، 16مئی کو ان سے صبح10بجے سے لیکر رات10:45تک تحقیقات کی گئیںِ،17مئی کو صرف دو جے آئی ٹی ممبرز ہی موجود تھے انہوں نے صرف لیز ایگریمنٹ طلب کیا جوکہ پہلے ہی عدالت میں پیش کیا جا چکا ہے ، جے آئی ٹی نے طارق شفیع کا کوئی بیان ریکارڈ نہیں کیا ۔ سمن میں تادیبی کاروائی کا ذکر قانون کے مطابق نہیں ہے ،دو افسروں میں سے ایک نے طارق شفیع کو ہراساں کیا ،دوسرے نے حلفیہ بیان کی واپسی کیلئے دھمکایا ،

افسر نے دھمکی دی کہ حلفیہ بیان واپس نہ لیا تو سنگین نتائج ہوں گے ۔ طارق شفیع کو دوبارہ نوٹس جاری کرنا ہراساں کرنے کے مترادف ہے ،میری درخواست کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے ۔ذرائع کے مطابق طارق شفیع نے جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا اور سپریم کورٹ کو شکایت کی تھی کہ جے آئی ٹی نے جب ان کا انٹرویو کیا تو 2ارکان بلال رسول اور عامر عزیز کا رویہ انتہائی تضحیک آمیز اور جارحانہ تھا، انہوں نے ہراساں بھی کیا۔ذرائع کے مطابق اس شکایت کی بنیاد پر وزیر اعظم کے صاحبزادے حسین نواز نے بھی رجسٹرار سپریم کورٹ کو ای میل کے ذریعے شکایت بھجوائی۔ان کا موقف تھا کہ جے آئی ٹی کے 2 ارکان بلال رسول اور عامر عزیز کے سیاسی عزائم ہیں اور وہ گواہوں پر دباو ڈال کر مرضی کا بیان لینا چاہتے ہیں جس سے انکوائری متاثر ہو سکتی ہے۔

حسین نواز نے ای میل میں استدعا کی ہے کہ عدالت جے آئی ٹی کے ان ارکان کے متعصبانہ اور تحکمانہ انداز کا نوٹس لے کر مناسب احکامات جاری کرے تاکہ انکوائری سے متعلق عدالتی احکامات پر عمل درآمد ہو اور عدالتی حکم کو غلط طور پر استعمال نہ کیا جاسکے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے نامزد افسر عامر عزیز پرویز مشرف دور میں نیب میں تعینات رہے ہیں جب کہ بلال رسول کی بیگم 2013 کے انتخابات میں ق لیگ کے امیدواروں کی فہرست میں شامل تھیں۔ذرائع کے مطابق پاناما عملدرآمد بنچ نے حسین نواز اور طارق شفیع کی شکایات پر 29 مئی کی سماعت کے لیے درخواست گزاروں کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔دوسری جانب وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی طرف سے وزیراعظم کو پیش ہونے کے لیے فی الحال کوئی تحریری نوٹس جاری نہیں ہوا اور نہ ہی اس بارے میں کوئی اطلاع دی گئی ہے ۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…