’’گرمی کے موسم میں یہ والی چپلیں ہرگز مت پہنیں ورنہ بڑا نقصان ہو سکتا ہے ‘‘ ماہرین نے خبردار کر دیا

19  مئی‬‮  2017

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)جیسے ہی گرمی اور بہار کا موسم آتا ہے لوگ روز مرہ پہنے جانے والے جوتوں کی جگہ ربر کی چپلیں پہننے کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ یہ نرم اور کھلی ہوئی ہوتی ہیں جن کی وجہ سے گرمی میں کافی آرام محسوس ہوتا ہے ،لیکن ربر کی چپلوں کے بہت سے نقصانات بھی ہوتے ہیں جن سے آپ یقیناً ناواقف ہوں گے۔ ٭ربر کی چپلیں پہننے میں تو بہت آرام دہ ہوتی ہیں لیکن جلد ہی پیروں کے انگوٹھوں کے نیچے سوجن پیدا کردیتی ہیں،

جس کی وجہ سے چلنے میں بے حد دشواری ہوتی ہے۔ ٭ربر کی چپلوں کا ایک بڑا نقصان یہ ہے کہ یہ پیروں کے تلووں کو بالکل بھی سپورٹ نہیں کرتیں ،جبکہ جوتے پاؤں کے نچلے درمیانی حصے کو اس کی ساخت برقرار رکھنےاور وزن متوازن رکھنے میں مدد کرتے ہیں ،لیکن ربر کی چپلیں نیچے سے سیدھی ہونے کی وجہ سے تلووں کو وزن اٹھاکر چلنے میں سپورٹ نہیں کرتیں جس کی وجہ سے جلد ہی درد کی شکایت پیدا ہوجاتی ہے۔ ٭ربر کی چپلوں کی ایک اور خرابی یہ ہے کہ اس میں جلد ہی فنگس لگ جاتی ہے ،خاص طور پر جب آپ انہیں پانی میں بھی پہنے رکھیں ،چپلوں میں موجود فوم میں فنگس آجاتا ہے جس سے پیروں میں بیماریاں لگنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ٭ربر کی چپلوں پر پلاسٹک کی دو اسٹریپس لگی ہوتی ہیں جن کی وجہ سے یہ باآسانی پاؤں میں پہنی جا سکتی ہیں لیکن زیادہ دیر پہننے کی وجہ سے یہ اسٹرپس آپ کے انگوٹھے اور انگلی کے درمیان سوجن پیدا کردیتے ہیں جس سے پاؤں میں شدید تکلیف ہوتی ہے۔ ٭ بہت سارے اسکولز نے ربر کی چپلوں پر پابندی لگادی ہے کیونکہ انہیں پہننے کی وجہ سے بچوں کو شرمندگی کا سامنا کرناپڑتا ہے،اکثر دیکھا گیا ہے کہ بچے انہیں پہن کر چل رہے ہوتے ہیں اور اچانک یہ آپ کے پاؤں سے اتر جاتی ہے اس سے پاؤں کی ایڑی میں چوٹ لگنے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے،لہٰذا ماہرین انہیں پہن کر بھاگنے دوڑنے سے بچنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…