عالمی عدالت میں کلبھوشن کے بارے میں موقف پیش کرنے کےلئے پاکستان کے پاس کتناوقت تھا،حکومت نے کہاں دیرکی اورکہاں بڑی غلطیاں کیں ،سینئرسیاستدان نےحقیقت عوام کوبتادی

18  مئی‬‮  2017

اسلام آباد(آئی این پی)پاکستان پیپلز پارٹی نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے معاملے پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کلبھوشن کے کیس میں مس ہینڈلنگ کی گئی ہے، عالمی عدالت میں پاکستان کی جانب سے کلبھوشن کے معاملے پر عالمی بیانیہ مستحکم انداز میں نہیں پیش کیا گیا ،عالمی عدالت میں ہمارے وکیل نے کمزوراندازمیں مؤقف پیش کیا اور مقررہ 90منٹ کی بجائے صرف50منٹ میں ہی دلائل دئیے،

ہمارے وکیل کوکلبھوشن کی دہشتگردی کی سرگرمیاں بتانی چاہئے تھیں،پاکستان کے مقابلے میں بھارت پوری تیاری کرکے عالمی عدالت گیا، قواعد و ضوابط کے مطابق پاکستان کو ایڈہاک جج کا تقرر کرانا چاہیے تھا،10 مئی تک پاکستان کے پاس ایڈہاک جج کا تقرر کا حق موجود تھا ،حکومت پاکستان بہت کچھ کرسکتی تھی،ہمیں تشویش ہے جو اقدامات ہونا چاہیے تھے وہ نہیں اٹھائے گئے ۔ جمعرات کو پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدرسینیٹر شیریں رحمان نے زرداری ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں عالمی عدالت کے فیصلے پرردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سینیٹر شیریں رحمان نے کہا کہ عالمی عدالت میں کلبھوشن کیس پر حکومت کی تیاری نہیں تھی، حکومت پاکستان بہت کچھ کرسکتی تھی، کلبھوشن نہ صرف بھارتی جاسوس ہے بلکہ تخریب کاری کرتے ہوئے ہماری سر زمین سے پکڑا گیا جس کے پاکستان کے پاس ٹھوس شواہد تھے،کلبھوشن آپ کی سرزمین سے پکڑاگیاآپ کے پاس مضبوط پوائنٹ ہے،وکیل کوکلبھوشن کی دہشتگردی کی سرگرمیاں بتانی چاہئے تھیں، کلبھوشن کے کیس میں مس ہینڈلنگ کی گئی ہے،کلبھوشن کے معاملے پر عالمی بیانیہ مستحکم انداز میں کیوں نہیں پیش کیا گیا ، انہوں نے کہا کہ قواعد و ضوابط کے مطابق پاکستان کو اپنے ایڈہاک جج کا تقرر کرانا چاہیے تھا ، 10 مئی تک پاکستان کے پاس ایڈہاک جج کا تقرر کا حق موجود تھا ،

ہم نے کسی بھی فورم پر کلبھوشن کا نام نہیں لیا،کلبھوشن کامعاملہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اْٹھایاجاناچاہئے تھا، انہوں نے کہا کہ بھارت میں کل بھوشن سے متعلق روز بریفنگ ہورہی ہے،ہمیں تشویش ہے جو اقدامات ہونا چاہیے تھے وہ نہیں اٹھائے گئے ، ہم سے مشاورت کرلیں ہم بتادیں گے کیاکرناہے، ہم نے پوچھابھی تھاکہ کیا کسی کورکھاہے،کہاگیاہاں ہاں بتادیں گے ،ہم منتخب وزیراعظم پر کبھی تہمت نہیں لگاتے، جو منتخب ہوکرآیا وہ توجواب دے۔انہوں نے کہا کہ عالمی عدالت نے حتمی فیصلہ نہیں دیا لیکن بھارت نے حکم امتناعی تو لے لیا ہے،ہم بھارت کیساتھ امن چاہتے ہیں لیکن پاکستان کے وقارکی قیمت پرنہیں ،انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو حساس معاملے پر سیاست نہیں کرنی چاہتے، ملکی سلامتی پر تمام سیاسی جماعتیں متحد ہیں، فوری طور پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…