پاکستانی شخص نے نبوت کا دعویٰ کردیا ۔۔ یہ کون ہے ؟ تعلق کہاں سے ہے ؟ حالات کشیدہ ۔۔ پاک فوج پہنچ گئی ‎

22  اپریل‬‮  2017

چترال (مانیٹرنگ ڈیسک) عبدالولی خان یونیورسٹی کے طالب علم مشال خان کے قتل کو ابھی ایک ہفتہ بھی نہیں گزرا کہ چترال میں بھی اسی طرح کا ایک واقعہ پیش آتے آتے رہ گیا۔ مشال خان پر توہین مذہب کا الزام عائد کرکے مشتعل ہجوم نے اسے یونیورسٹی ہاسٹل میں نہایت بیدردی سےقتل کردیا تھا۔ چترال کے بھی ایک مبینہ طور پر ذہنی معذور شخص رشیدنامی شخص نے نماز جمعہ

کے بعد شاہی مسجد میں موجود لوگوں سے بات کرنے کے لیے امام مسجد کو دھکا دیا اور مبینہ طور پر نبی ہونے کا دعویٰ کیا جس پر مسجد میں موجود نمازی مشتعل ہوگئے اور اسے مسجد میں ہی تشدد کا نشانہ بنانا شروع کردیا۔ مسجد میں موجود افراد مبینہ طور پر گستاخانہ کلمات بولنے والے شخص کو اس وقت تک تشدد کا نشانہ بناتے رہے، جب تک امام نے اس کی جان بچانے کی خاطر اسے پولیس کے حوالے نہیں کردیا۔ مشتعل نمازیوں اور ہجوم کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر جب پولیس نے دیکھا کہ معاملات اس کے کنٹرول سے باہر ہیں تو پولیس نے مدد کیلئے فوج سے درخواست کی جس پر پاک فوج کے اہلکار فوری ردعمل دیتے ہوئے موقع پر پہنچ گئے ۔ اس موقع پر مشتعل ہجوم کو کنٹرول کرنا اور مبینہ نبوت کے جھوٹے دعویدار رشید کی جان کو عدالت تک پہنچنے سے پہلے بچانا مقصود تھا۔ پاک فوج کے ایک ذہین اور بہادر فوجی افسر نے نہایت اطمینان اور حاضر دماغی کا مظاہرہ کرتے ہوئےنہایت مدلل دلائل کے ذریعے انتہائی جذباتی مشتعل ہجوم کو کنٹرول کیا۔فوجی افسر نے ہزاروں کے مجمع سے سوال کیا کہ یہ غلط نہیں ہو گا، کہ وہ خود بھی ایک شخص کی جانب سے نبوت کا دعویٰ کرنے پر ناراض اور مشتعل ہو جائیں جبکہ یہ میرےبھی بنیادی مذہبی عقائد میں سے ایک ہے کہ حضرت محمد ﷺ اللہ کے آخری نبی تھے اور رہیں گے۔

فوجی افسر نے ایسا کہا تو مجمع میں سے کسی شخص نے با آواز بلند فوجی افسر سے پوچھا کہ اس طرح کے جرم کیلئے کیا سزا ہونی چاہئے؟ توپاک فوج کے جہاندیدہ اور حاضر دماغ افسر نے نہایت ٹھوس اور مدلل انداز میں کہا کہ اسے پولیس کے حوالے کیا جانا چاہئے تاکہ پاکستانی قانون کے ذریعے اس کا فیصلہ ہو جو کہ ضروری ہے نا کہ بہیمانہ تشدد کر کے اسے موت کے گھاٹ اتار دیا جائے۔

جس پر ہجوم کے افراد مبینہ گستاخ رشید نامی شخص کو مارنے سے باز آگئے اور پاک فوج کے افسر کو مبینہ گستاخ رشید کے خلاف مقدمہ میں رضاکارانہ گواہی کے طور پر اپنا آپ پیش کرنے لگ گئے ۔ مشتعل ہجوم کے جذبات کا رخ جب قتل کے ارادے سے بدلتا پایا تو پاک فوج کے افسر نے مبینہ گستاخ رشید کو پولیس حراست میں مشتعل ہجوم کے بیچ میں سے دیگر فوجی اہلکاروں کی

مدد سے نکال کر تھانے منتقل کروایا۔مشتعل ہجوم نے تاہم تھانے کا گھیرائو بھی جاری رکھا ہوا ہے۔ مبینہ گستاخ رشید سے متعلق کہا جا رہا ہے کہ چند دنوں پہلے قطر سے وطن واپس لوٹا ہے اور ذہنی بیماری شجوفرینیا کا مریض ہے جس میں مریض ایک خیالی دنیا اپنے ذہن میں آباد کر لیتا ہے ۔تاہم مبینہ گستاخ رشید کو اس کی ذہنی صحت کی جانچ کیلئے ہسپتال منتقل کیا گیا ہے جبکہ پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…