تحریک انصاف کا بڑا جھٹکا،پارٹی انتخابات داؤ پر لگ گئے،اہم رہنما کا چیلنج

9  اپریل‬‮  2017

اسلام آباد (آئی این پی) تحریک انصاف (بانی گروپ) نے پارٹی سربراہ عمران خان پر الزام عائد کیا ہے کہ پی ٹی آئی میں جعلی پارٹی انتخابات کرانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں تاکہ کاغذی خانہ پوری کرکے انتخابی نشان کے حصول کے لئے الیکشن کمشن کے قانونی تقاضے کو پورا کیا جاسکے۔ فاؤنڈرگروپ جعلی پارٹی انتخابات کو الیکشن کمشن سمیت تمام متعلقہ قانونی فورمز پر چیلنج کرے گا۔ یہ اعلان پی ٹی آئی کے بانی ، سابق مرکزی

سیکریٹری اطلاعات اورفاؤنڈر گروپ کے سرکردہ راہنما اکبر ایس بابر نے اتوار کو بیان میں کیا۔ انہوں نے کہاکہ جس ٹولے کے خلاف جسٹس (ر) وجیہہ الدین نے فیصلہ دیاتھا اور ان سے پارٹی کوپاک کرنے کاحکم دیاتھاا، وہی عناصر پارٹی میں شفاف، ایماندارانہ اور غیرجانبدارانہ انتخابات کیسے کراسکتے ہیں؟ عمران خان پارٹی آئین کا احترام کرتے ہوئے اس کے سیکشن (XV)کے تحت مرکزی اور صوبائی سطح پر آزادالیکشن کمشن قائم کریں جو انتخابات کرانے کا آئینی طریقہ ہے ۔اس طریقہ کار میں تبدیلی کا واحد راستہ پارٹی آئین میں آئینی ترمیم ہے جس کے لئے مجاز فورم پی ٹی آئی نیشنل کونسل ہے۔ اس فورم کا اجلاس 2012میں ہونے والے جعلی پارٹی الیکشن کے بعد ایک مرتبہ بھی نہیں ہوا۔ عمران خان کے’’اے ۔ٹی۔ایم‘‘ جعلی انتخابی عمل کے ذریعے اپنے حواریوں کو منتخب کرانے کا ڈھونگ رچانے کے لئے حکمت عملی مرتب کررہے ہیں۔ پارٹی عطیات میں گھپلوں، غیرملکی غیرقانونی فنڈنگ اور پارٹی راہنماؤں کے کھاتوں میں غیرقانونی پارٹی عطیات کی منتقلی کے لئے الیکشن کمشن میں مقدمہ لڑنے والے اکبر بابر پہلے ہی پارٹی چئیرمین عمران خان کے لئے قانونی فورمز پر مشکلات کھڑی کئے ہوئے ہیں۔ اب تازہ بیان میں انہوں نے پارٹی کے اندر انتخابات کے عمل کو جعلسازی قرار دے کر اس کے خلاف حقیقی پارٹی کارکنوں کی جانب سے نیا قانونی محاذ کھولنے کی

دھمکی دے دی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ عمران خان 2014ء میں قائم ہونے والے عدالتی کمشن کی اصلاحات پر قومی سطح پر عمل درآمد کا مطالبہ کرتے ہیں لیکن پارٹی کے اندر شفاف، ساکھ کے حامل اور غیرجانبدارانہ انتخابی عمل کویقینی بنانے کے لئے جسٹس وجیہہ الدین اور تسنیم احمد نورانی کی سفارشات پر عمل درآمد کامطالبہ کیاجائے تو وہ اس جائز اور قانونی مطالبے کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں۔یہ دوہرا معیارہے۔ جس کی وجہ سے ان کے بارے میں یہ رائے پختہ ہورہی ہے کہ وہ ملک میں حقیقی تبدیلی لانے والے لیڈر ہیں۔ اکبر بابر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ایمپائر کی انگلی تو نہیں اٹھی البتہ عمران خان روایتی جماعتوں کے نقش قدم پرچل کر جعلی پارٹی انتخابات کے نام پر بدنام زمانہ عناصر کے حق میں انگلی کھڑی کرانے کا انتظام کرنے چلے ہیں۔ ہمیں خدشہ ہے کہ اس اقدام کے نتیجے میں پی ٹی آئی کی رہی سہی ساکھ کا بھی جنازہ نکالنے کی سازش کی جارہی ہے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…