’’خادم پنجاب زیورتعلیم پروگرام ‘‘کاآغازکردیاگیا

15  مارچ‬‮  2017

لاہور(نیوزڈیسک) وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف ’’خادم پنجاب زیور تعلیم پروگرام‘‘ کے اجراءکے حوالے سے ایوان اقبال میں منعقدہ تقریب کے دوران انتہائی جذباتی دکھائی دیئے اور اپنی تقریر کے آغاز میں قوم کی عظیم بیٹیوں کے خاندانوں کی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے اور تقریر کے دوران ان کی آواز بھر آئی۔ وزیراعلیٰ نے اوکاڑہ سے تعلق رکھنے والی طالبہ بشریٰ کو خدمت کارڈ دیتے ہوئے پوچھا کہ اس کے والد کیا

کرتے ہیں جس پر اس نے بتایا کہ میرے والد اس دنیا میں نہیں اور ہم تین بہنیں ہیں اور بڑی مشکل سے گزارہ ہوتا ہے جس پر وزیراعلیٰ نے بشریٰ کو سٹیج پر بلا کر اپنے ساتھ صوبائی وزیرسکولز ایجوکیشن رانا مشہود احمد کی نشست پر بٹھایا اور اس کے سر پر پیار دیا، بشریٰ تقریب کے اختتام تک وزیراعلیٰ کے ساتھ نشست پر موجود رہیں۔ وزیراعلیٰ نے خدمت کارڈ کے ذریعے تعلیمی وظیفہ حاصل کرنے والی اوکاڑہ کی طالبہ حیا بتول اور دیگر طالبات کے سر پر پیار دیا اور ان کی ہمت اور عزم کی داد دی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ قوم کی عظیم بیٹیوں حیا بتول اور بشریٰ نے اپنے حالات کاذکر کیا ہے کہ کس طرح ان کے خاندان زندگی کے بے رحم تھپیڑوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں نے جن بیٹیوں کو خدمت کارڈ دیئے ہیں، میں نے ان سے پوچھا ہے کہ ان کے والد کیا کرتے ہیں۔ اکثر کے والد محنت کش ہیں اور عزت کے ساتھ روزگار کماتے ہیں لیکن کم وسیلہ ہونے کے باوجود وہ عظیم پاکستانی ہیں کیونکہ انہوں نے کبھی کسی کا حق نہیں مارا۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ ایک انتہائی قابل احترام خاتون اور ایک صاحب نے مجھے مشورہ دیا کہ بچیوں کو تعلیمی وظائف نہ دیئے جائیں کیونکہ اس سے انرولمنٹ نہیں بڑھے گی۔ میں نے ان سے پوچھا آپ کے کتنے بچے ہیں اور وہ کار میں سکول جاتے ہیں یا بس میں؟ جس پر انہوں نے کہا کہ ہمارے بچے کار میں سکول جاتے ہیں۔

میں نے پوچھا آپ کے بچے محل میں رہتے ہیں یا کچے گھر میں؟ جس پر انہو ں نے کہا کہ محل تو نہیں لیکن اچھے گھر میں رہتے ہیں۔ میں نے پوچھا آپ کے بچے اپنا کام خود کرتے ہیں یاملازم؟ جس پر انہو ں نے کہا کہ ملازم کرتے ہیں۔ اس پر میں نے کہا کہ قوم کی عظیم بیٹیوں کے تعلیمی اخراجات کیلئے 6 ارب روپے رکھے گئے ہیں کیونکہ اشرافیہ کے بچوں کو علم نہیں کہ عام آدمی کے بچے کس طرح گزربسر کرتے ہیں، ان کیلئے تو سکول یونیفارم، جوتے، جرابیں اور دیگر ضروریات پوری کرنا بھی ایک چیلنج ہوتا ہے۔ میں نے کہا کہ آپ اپنی دولت سے ان بچیوں کیلئے گاڑیاں نہیں تو موٹر بائیکس ہی لے دیں۔ میں تعلیمی وظائف کیلئے 6 ارب روپے نہیں دیتا اور اس سے کوئی کینسر ہسپتال بنا دیتا ہوں جس پر وہ کوئی جواب نہ دے سکے۔ وزیراعلیٰ نے اپنی تقریر کے دوران اشرافیہ کی لوٹ مار پر سخت تنقید کی اور پاکستان کے مسائل کا ذمہ دار قرار دیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم اپنی تقدیر کے خود مالک ہیں اور انشاء اللہ پاکستان کی تقدیر بدل دیں گے۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…