پیپلزپارٹی اورتحریک انصاف کی ن لیگی رہنماکومبارکباد،،شاہ محمودقریشی کے مطالبے نے حکومت کوحیران کردیا

12  جنوری‬‮  2017

اسلام آباد (آئی این پی)وزیرقانون و انصاف زاہد حامد کو اتفاق رائے سے پارلیمانی کمیٹی برائے احتساب قانون کا چیئرمین منتخب کرلیا گیا ۔اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان تحریک انصاف نے نومنتخب چیئرمین کو مبارکباد دی ہے۔احتساب کا جامع اور موثر قانون بنے گا۔ اپوزیشن جماعتوں نے بلاتفریق احتساب بشمول فوج و عدلیہ کو اس قانون میں شامل کرنے کا مطالبہ کردیا ،قانون کی تیاری کیلئے سابقہ دور میں احتساب ایکٹ کیلئے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) میں ہونے والے مذاکرات کی تفصیلات احتساب کمیشن کے بارے میں چیئرمین سینیٹ اور قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی، تحریک انصاف کے پیش بلز پارلیمانی کمیٹی میں پیش کرنے کی ہدایت کر دی گئی۔

ابتدائی طور پر کمیٹی کے دائرہ اختیار کی منظوری دے دی گئی ہے۔ سید نوید قمر،شاہ محمود قریشی اور صاحبزادہ طارق اللہ نے احتساب قانون پر نظر ثانی کیلئے دونوں ایوانوں کی 20رکنی کمیٹی کے قیام کے باوجود نیب قانون میں ترمیم کیلئے آرڈیننس جاری کرنے کی سخت مخالفت کی۔سید نوید قمرنے صدارتی آرڈیننس کو کمیٹی کی توہین قراردیا۔شاہ محمود قریشی نے مطالبہ کیا کہ حکومت آرڈیننس سے دستبردار ہویا کمیٹی کو تحلیل کردیاجائے۔صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ 20اگست2016کو قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی کی طرف سے احتساب بل پیش کرچکے ہیں،حکومت نے بالکل اس جامع بل کو کوئی اہمیت نہیں دی،اب عدالت عظمیٰ کی وجہ سے آرڈیننس لے آئے جب کہ حکومت پلی بارگین سمیت دیگر شقوں پر نظرثانی کا بلز کی صورت میں موقع ملا تھا،ان بلز پر وسیع تر اتفاق رائے موجود ہے۔زاہد حامد نے وضاحت کی کہ سپریم کورٹ پلی بارگین اور رضاکارانہ واپسی سے متعلق نیب ایکٹ کی شق کو معطل کرچکی ہے،حکومت نے اپنے موقف کیلئے یہ آرڈیننس جاری کیا،پارلیمانی کمیٹی کے پاس اپنا مینڈینٹ ہے،ہم نے مجموعی طور پر قانون کا جائزہ لیا،پارلیمانی کمیٹی چاہے تو نیب سے متعلق قانون کو مکمل طور پر تبدیل کرسکتی ہے،پارلیمانی کمیٹی کے دائرہ کار میں توسیع کرتے ہوئے پارلیمنٹ سے اس کی منظوری حاصل کرلی جائیگی، حکومت اس معاملے میں اوپن ہے۔آفتاب احمد خان شیرپائو نے سب کے بلاامتیاز احتساب بشمول جرنیل اور ججز کو بھی قانون میں شامل کرنے کی تجویز دی اور کہا کہ اس تاثر کو تقویت دینے کی کوشش کی جاتی ہے کہ صرف سیاستدان کرپٹ ہیں،اگر ہم میں ہمت ہے تو بلاتفریق احتساب کا قانون بنالیں۔فرحت اللہ بابر نے تجویز دی کہ عسکری ادارہ،عدلیہ کو قانون کاحصہ نہ بنایا گیا تو قانون کی اتنی افادیت نہیں ہوگی۔

سینیٹر جاوید عباسی،نعیم کشورنے تجویز دی کہ اداروں کے صاف شفاف احتساب کو قانون کا حصہ بننا چاہیے۔وزیرمملکت انوشہ رحمان نے کہا کہ گذشتہ ور میں اس وقت کے وزیرقانون و انصاف فاروق ایچ نائیک کیلئے احتساب قانون کیلئے کہ اچھی نیت سے کرپشن کو نظر انداز کردیا جائے اور اسے کرپشن کا ذمہ دار نہ ٹھہرایا جائے،اس تجویز پر دونوں جماعتوں میں ڈیڈلاک پیدا ہوگیا تھا،مسلم لیگ (ن) نے اصولی طور پر اس تجویز سے اتفاق نہیں کیا تھا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…